پاکستانی اداکارہ اور ماڈل روما مائیکل ان دنوں تھائی لینڈ میں ہونے والے مس گرینڈ انٹرنیشنل کے مقابلوں میں حصہ لینے کی دوڑ میں موجود ہیں۔
روما مائیکل کا نام ان مقابلوں میں حصہ لینے والوں میں تو ٹاپ 10 میں موجود نہیں لیکن پاکستان کے سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے مسلسل تنقید ضرور جا رہی ہے اور وجہ ہے ان مقابلوں کے ایک راؤنڈ میں پہنا گیا ان کا لباس۔
تنقید اس قدر بڑھی کہ مقابلے کے ایونٹ ’سوئمنگ کاسٹیوم‘ کی اپنی وڈیو روما کو ہٹانی پڑی۔
اپنی اس وڈیو میں روما مائیکل نے اس راؤنڈ کی مناسبت سے بکنی پہنی ہوئی ہے اور یہی بات سوشل میڈیا پر صارفین کے درمیان موضوع بحث ہے۔
پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں مقابلہ حسن کے ان راؤنڈز میں حصہ لینا کبھی بھی آسان نہیں رہا۔ ابھی پچھلے سال کی ہی بات ہے جب ایریکا رابن نے مس یونیورس کے مقابلے میں حصہ لیا اور ان پر ہونے والی تنقید میں صرف سوشل میڈیا صارفین ہی نہیں بلکہ بعض پاکستانی سیاستدان بھی شامل رہے تھے۔
تاہم ایسے ہی ایک سیگمینٹ میں جب حسیناؤں نے سوئمنگ سوٹ زیب تن کیےتھے تو وہیں ایریکا نے کافتان سے مماثلت رکھنے والا ہلکے گلابی رنگ کا سوئمنگ سوٹ پہنا جس میں ان کا جسم مکمل ڈھکا ہوا تھا۔
جبکہ ان کے برعکس روما مائیکل نے سیگمنٹ کی مناسبت سے بکنی پہن پر اس راؤنڈ میں حصہ لیا ہے۔
دیگر راؤنڈز کے برعکس ’سوئمنگ سوٹ‘ کاسٹیوم کی وڈیو روما مائیکل کو اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے اس وقت ہٹانی پڑی ہے جب متعدد صارفین کی جانب سے انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ مس گرینڈ انٹرنیشنل کے مقابلے تھائی لینڈ میں ہو رہے ہیں۔ مس گرینڈ انٹرنیشنل بیوٹی مقابلہ کا تاج ’گولڈن کراؤن‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس مقابلے میں دنیا بھر سے شریک خواتین میں سے کس کے سر پر ’مس گرینڈ‘ کا تاج سجے کا اس کا فیصلہ آج ( 25 اکتوبر) فائنل راؤنڈ میں ہو گا۔
بی بی سی کا رابطہ تاحال روما مائیکل سے تو نہ ہو سکا تاہم یو ٹیوب پر موجود ان کے ایک پرانے انٹرویو میں انھوں نے پاکستانی خواتین کے مقابلہ حسن میں حصہ لینے میں درپیش چیلینجز کے حوالے سے آواز اٹھائی ہے۔
’یہ 21 ویں صدی ہے یہاں سعودی لڑکیاں بھی بکنی پہن رہی ہیں‘
روما مائیکل کے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر موجود ان کی تصاویر اور وڈیوزمیں ان مقابلوں کے ابتدائی راؤنڈز کے علاوہ کلچرل راؤنڈز کی وڈیو موجود ہیں۔
کلچرل راؤنڈ میں روما کاسنی رنگ کے لہنگے کے ساتھ چھوٹی چولی پہنے ریمپ پر واک کرتی آئی ہیں اور جس کے بعد انھوں نے پنجابی رقص کے سٹیپس بھی پیش کیے جو سوشل میڈیا پر ان کے اکاؤنٹ پر موجود ہیں۔
تاہم تنقید کا نشانہ بنانے والے ڈیلیٹ کی گئی وڈیو کے ساتھ دیگر راؤنڈز کے کلپس کو بھی مسلسل شیئر کر رہے ہیں اور سوالات بھی اٹھا رہے ہیں۔
کئی صارفین نے روما کے کاسٹیوم کو پاکستانی ثقافت کے منافی قرار دیا۔ انھی میں سے ایک صارف عارف ساحر نے لکھا کہ
’یہ پاکستان کے کون سے علاقے کا کلچر ہے جو پاکستانی ماڈل روما مائیکل مس ورلڈ کے مقابلے میں دکھا رہی ہیں۔‘
کشمیرہ میر نامی صارف نے لکھا کہ یہ بالکل بھی پاکستانی نہیں لگتا، سب سے پہلے ڈانس، یہ بالی ووڈ سے متاثر ہے۔ دوسرا لباس، ایسے کپڑے پاکستانی کلچر نہیں ہیں اور تیسرا ان کے سر پر موجود زیور جو انڈیا سے متاثر ہے۔‘
تاہم انھی میں کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنھوں نے روما کو نہ صرف پاکستان کی نمائندگی کرنے پر ہمت افزائی کی بلکہ تنقید کرنے والوں کو بھی اپنی دانست میں احساس دلانے کی کوشش کی۔
ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’ان کا نام روما مائیکل ہے اور وہ مسلمان نہیں کرسچین ہیں جو حجاب نہیں پہنتے۔ یہ 21 ویں صدی ہے اور یہاں تک کہ سعودی لڑکیاں بھی بکنی پہن رہی ہیں۔‘
سلمی یوسف نامی صارف نے لکھا کہ ’سارے ترمیم کو چھوڑ کر روما مائیکل کے پیچھے پڑ گئے۔ واہ واہ انقلابی قوم۔‘
روما مائیکل نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر اس ایونٹ کی جو تصاویر شیئر کیں ان پر بہت سے صارفین نے ان کے گریس کو سراہا ہے۔
عثمان نامی صارف نے ان کی تصویر کے نیچے لکھا کہ
’آپ نے پاکستان کا نام فخر سے بلند کیا ہے۔ آخر کار کسی نے تو عالمی سطح پر ہونے والے ایسے مقابلوں میں شامل ہونے کی میں ہمت و جرات کی ہے۔ سٹرانگ رہیں اور ٹرالز کو نطر انداز کریں۔‘
مس انڈیا کا ٹائٹل جیتنے والی نندنی گپتا کون ہیں؟’بڑی عمر کی عورت اپنی اپیل کھو نہیں دیتی‘: 71 سالہ زینت امان نوجوانوں میں کیوں مقبول ہو رہی ہیں؟مس یونیورس انڈونیشیا میں جنسی ہراسانی کی شکایت: ’جسم کا معائنہ بند کمرے میں کیا گیا لیکن وہاں مرد بھی موجود تھے‘ہتھ پنکھا، لہنگا چولی اور سر پر دوپٹہ، مس یونیورس مقابلے کی پہلی پاکستانی حسینہ ایریکا رابن
یاد رہے کہ مس گرینڈ انٹرنیشنل کی ویب سائٹ کے مطابق مقابلہ حسن کے ایونٹ میں ویلکم تقریب ، سوئمنگ سوٹ اور نیشنل کاسٹیوم کے مقابلوں کے بعد ایوننگ گاؤن کے فائنل راؤنڈ میں کراؤن(تاج) جیتنے والی ماڈل کے نام اور اعزازات کا اعلان ہو گا۔
مس گرینڈ انٹرنیشنل کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت تک فائنل راؤنڈ کے مقابلے سے قبل ووٹ رینکنگ میں 10 سر فہرست ماڈلز کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
اس کے مطابق مقابلے میں میانمر کی ماڈل تیسو نیئن لگ بھگ 32 فیصد ووٹ کے ساتھ اب تک سر فہرست ہیں۔ جبکہ انڈونیشیا کی نووا لیانا دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
پاکستان میں اتنے مواقع نہیں اور لوگ اتنا سپورٹ نہیں کرتے: روما مائیکل
پاکستانی ماڈل و اداکارہ روما مائیکل اس سے قبل مس چارم پاکستان 2023 اور مس گرینڈ پاکستان 2024 کا تاج اپنے سر پر پہننے کا اعزاز حاضل کر چکی ہیں۔
یہی نہیں بلکہ انھوں نے کئی کمرشلز کے ساتھ ساتھ اداکاری کا شوق پورا کرنے کے لیے پی ٹی وی کے لیے ڈرامہ ’تو زندگی ہے‘ ، ’تہہ دل‘ اور ’ پیاری نمو‘ کر نے کے ساتھ فلم ’دلی گیٹ‘ میں بھی اداکاری کی ہے۔
پاکستان کے شہ لاہور سے تعلق رکھنے والی روما مائیکل نے بی ٹیک میں ڈگری لی ہے تاہم فیشن کی دنیا میں انھوں نے میگزین کے لیے ماڈلنگ کر کے 2014 سے کام شروع کیا تھا جب ان کے مطابق انھوں نے انٹر کا امتحان پاس کیا تھا۔
یو ٹیوب پر موجود اکتوبر2023 کے ’الف ٹی وی‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں روبا مائیکل نے اپنی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھیں بچپن سے ہی ماڈلنگ کا شوق تھا اور ابتک کافی کمرشلزمیں بھی کام کر چکی ہیں۔
بین الاقوامی مقابلہ حسن کے حوالے سے پاکستان میں تبدیل ہوتے ٹرینڈز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں اتنے مواقع نہیں اور لوگ اتنا سپورٹ نہیں کرتے جبکہ اکثر لوگوں کو اکثر پتا بھی نہیں ہوتا۔‘
اس پروگرام میں جب میزبان کی جانب سے بطور ماڈل کام کرنے کے چیلینجز کا سوال کیا گیا تو جواباً ان کا کہنا تھا کہ ’میرے لیے چیلینجز تو تھے انٹرنیشنل مس یونیورس میں جانےکا بچپن سے شوق تھا لیکن سوچتی تھی کہ کبھی موقع بھی ملے کہ نہیں کیونکہ پاکستانی لڑکیاں آسانی سے جا نہیں سکتیں۔‘
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں کراچی شہر کی ایریکا رابن نے بھی پاکستان جیسے روایت پسند معاشرے سے تعلق رکھنے کے باوجود ’مِس یونیورس‘ میں پاکستان کی نمائندگی نمائندگی کی تھی اور ان کو بھی اس وقت کم و بیش ایسی ہی تنقید کا سامنا رہا تھا۔
ایریکا رابن کی نامزدگی پر تنقید کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسے ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں جو مقابلہ حُسن میں نمائندگی نہیں چاہتا۔ خاص طور پر مسلم اکثریت رکھنے والے ملک پاکستان میں جہاں خوبصورتی کے مقابلے شاذ ہی ہوتے ہیں۔
تاہم روما مائیکل کے برعکس ’مِس یونیورس‘ کےایک سیگمینٹ میں جب حسیناؤں نے سوئمنگ سوٹ زیب تن کیے تو وہیں ایریکا نے کافتان سے مماثلت رکھنے والا ہلکے گلابی رنگ کا سوئمنگ سوٹ پہنا تھا جس میں ان کا جسم مکمل ڈھکا ہوا تھا۔
ایریکا کے حامیوں کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ ان کے سوئمنگ کے اس لباس نے ان لوگوں کو جواب دے دیا ہو جو ان کے منتخب ہونے پر سخت مخالفت کر رہے تھے۔
جبکہ روما مائیکل نے اس سیگمینٹ میں سوئمنگ کاسٹیوم پہنا اور غالبا شدید اسی تنقید پر ان کو اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے وہ وڈیو ڈیلیٹ کرنا پڑی۔
یاد رہے کہ ایریکا رابنمقابلے سے قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں مردوں سے بھرے ایک کمرے میں سوئمنگ سوٹ میں پریڈ کر رہی ہوں گی۔‘
ہتھ پنکھا، لہنگا چولی اور سر پر دوپٹہ، مس یونیورس مقابلے کی پہلی پاکستانی حسینہ ایریکا رابنزینت امان نے ہیروئن کے روایتی کردار کو بدل کر رکھ دیا تھا’بڑی عمر کی عورت اپنی اپیل کھو نہیں دیتی‘: 71 سالہ زینت امان نوجوانوں میں کیوں مقبول ہو رہی ہیں؟مس انڈیا کا ٹائٹل جیتنے والی نندنی گپتا کون ہیں؟مس یونیورس انڈونیشیا میں جنسی ہراسانی کی شکایت: ’جسم کا معائنہ بند کمرے میں کیا گیا لیکن وہاں مرد بھی موجود تھے‘