انگلش ٹیم کے پاکستانی نژاد سپنرز: ’رضوان نے کہا لڑکے کو اُردو آتی ہے چلو ہم پشتو میں بات کریں‘

بی بی سی اردو  |  Oct 24, 2024

Getty Imagesریحان احمد (بائیں) انگلینڈ کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے سب سے کم عمر اور شعیب بشیر چوتھے کم عمرسپنر ہیں

انگلش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شعیب بشیر اور ریحان احمد راولپنڈی میں پاکستان کے خلاف سیریز کے تیسرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میچ کے لیے ٹیم میں شامل کیے گئے ہیں۔

یہ دونوں کھلاڑی برطانیہ میں پیدا ہوئے تاہم ان کے خاندان کا تعلق پاکستان سے ہی ہے اور ان کے کئی رشتہ دار یہیں رہتے ہیں۔

بی بی سی کے پروگرام ’ٹیسٹ میچ سپیشل‘ میں ان دونوں کھلاڑیوں نے میدان میں اردو بولنے، پاکستانی ٹیم کے ساتھ نمازِ جمعہ کی ادائیگی اور انگلش کرکٹ ٹیم کے ڈریسنگ روم کے ماحول پر بات کی۔

’رضوان پشتو میں بات کرتے ہیں تاکہ ہم ان کی حکمتِ عملی نہ سمجھ سکیں‘

ریحان احمد اور شعیب بشیر دونوں پوٹوہاری زبان بولتے ہیں جو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر میر پور میں بولی جاتی ہے جہاں سے ان دونوں کھلاڑیوں کے خاندانوں کا تعلق ہے۔

تاہم یہ دونوں اتنی اردو جانتے ہیں کہ سمجھ سکیں کہ میدان میں پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی آپس میں کیا بات کر رہے ہیں۔

ریحان احمد نے بتایا کہ ’میری اردو اتنی خراب نہیں ہے۔ مناسب ہے۔ میں اردو میں بات چیت کر سکتا ہوں لیکن اس میں کچھ انگریزی کے الفاظ شامل ہوتے ہیں۔ مگرمجھے سب سمجھ آتا ہے۔‘

اس حوالے سے شعیب بشیر نے ایک دلچسپ بات بتائی کہ چونکہ انھیں اردو سمجھ آ جاتی ہے تو پاکستان کے خلاف میچ میں انھیں اس کا فائدہ ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’مجھے سمجھ میں سب آ جاتا ہے اور میں جواب بھی دے سکتا ہوں لیکن میری اردو تھوڑی ٹوٹی پھوٹی ہے۔‘

’ایسا ہوتا ہے کہ جب پاکستانی کھلاڑی اپنی زبان میں بات کر رہے ہوتے ہیں اور ہم اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔‘

شعیب بشیر نے بتایا کہ ’میں بین سٹوکس کے پاس جا کر انھیں بتا سکتا ہوں کہ یہ (بلے باز) مِڈ وکٹ کے اوپر سے شاٹ لگانے والا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک مرتبہ میں بیٹنگ کرنے گیا۔ محمد رضوان وکٹوں کے پیچھے کھڑے تھے۔ انھیں ویسے بھی باتیں کرنے کا شوق ہے۔ میں جیسے ہی کھیلنے آیا تو انھوں نے کہا 'اس لڑکے کو اردو سمجھ آتی ہے۔ ہم پشتو میں بات کرتے ہیں۔ اور پھر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہو رہا تھا۔ خوب مزا آیا۔‘

Getty Images19 دسمبر 2022 کو کراچی نیشنل سٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے دن انگلینڈ کے ریحان احمد کو پاکستان کے محمد رضوان کی وکٹ گرانے پر مبارکباد دی جا رہی ہے’والد چاہتے ہیں کہ انگلینڈ اچھا کھیلے لیکن اتنا نہیں کہ پاکستان ہار جائے‘

شعیب بشیر کے والد پاکستان میں جبکہ ان کی والدہ برطانیہ میں پیدا ہوئیں۔ تاہم ریحان احمد کے والدین پاکستان میں ہی پیدا ہوئے۔ ان کے بڑے بھائی رحیم احمد لیسٹر شائر کے لیے کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے ہیں جبکہ ان کے 16 سالہ چھوٹے بھائی فرحان نے گذشتہ اگست میں نوٹنگھم شائر کاؤنٹی میں اپنا ڈیبیو میچ کھیلا اور اس میں 10 وکٹیں لے کر نام کمایا۔

ریحان احمد رواں سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں شامل نہیں تھے تاہم ان کے والد یہ میچ دیکھنے گئے تھے۔ ریحان کے مطابق جب انگلیںڈ نے 800 رنز بنا لیے تو ان کے والد سٹیڈیم سے واپس آ گئے کیونکہ انھیں لگ رہا تھا کہ پاکستان کے جیتنے امکانات بہت کم ہیں۔

ریحان کہتے ہیں کہ ’میرے والد اپنے جذبات چھپانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن مجھے محسوس ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو ہارتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم اچھا کھیلیں لیکن اتنا اچھا نہ کھیلیں کہ ان کی (پاکستانی) ٹیمہار جائے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’چونکہ میری پرورش انگلینڈ میں ہوئی ہے تو انگلینڈ میری پسندیدہ ٹیم ہے لیکن مجھے پاکستان ٹیم بھی بہت پسند ہے اور میں ان کے میچ شوق سے دیکھتا تھا۔ پاکستان میرا دوسرا گھر ہے۔ یہاں میری دادی اور چچا، تایا رہتے ہیں جن سے ملنا ہمیشہ اچھا لگتا ہے۔‘

پاکستان سے تعلق کے بارے میں شعیب بشیر نے کہا کہ یہ ملک ان کی ثقافت کا حصہ ہے۔ ’میں انگلینڈ میں پیدا ہوا ہوں اس لیے میں ہمیشہ سے انگلینڈ ٹیم کا پرستار رہا ہوں۔ لیکن جب بھی پاکستان کا انڈیا یا کسی بھی ٹیم کے خلاف میچ ہوتا تو میں پاکستان کا ساتھ دیتا تھا۔ تاہم مجھے ایشز اور انگلش کرکٹ ٹیم کے کھیل کی جھلکیاں دیکھنا پسند ہے۔ پاکستان میری دوسری پسندیدہ ٹیم ہے۔‘

ملتان ٹیسٹ میں انگلینڈ کو شکست: پاکستان کا ہوم گراؤنڈ پر فتح کے لیے تقریباً چار برس کا انتظار ختمساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘پاکستان 500 رنز بنا کر بھی اننگز سے ٹیسٹ میچ ہارنے والی دنیا کی پہلی کرکٹ ٹیم بن گئی’نام نہیں بِکتے، صرف جیت بیچی جا سکتی ہے‘’انگلینڈ نے ٹیم میٹنگ کا وقت بدلا تاکہ ہم پاکستانی ٹیم کے ساتھ نماز پڑھ سکیں‘

ریحان احمد اور شعیب بشیر مسلمان ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کی دنیا میں یہ دونوں ایک ایسے وقت پر منظر عام پر آئے جب انگلینڈ اور ویلز کے کھیلوں میں نسل پرستی کے ہائی پروفائل سکینڈلز سامنے آ رہے تھے۔ 'انڈیپنڈنٹ کمیشن فار ایکوئٹی اِن کرکٹ' کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں کرکٹرز کے ساتھ امتیازی سلوک ’بہت عام‘ ہے۔

اس پس منظر میں ریحان احمد نے بتایا کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم میں امتیازی سلوک کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم لڑکے جب چینجنگ روم میں جاتے ہیں تو ہمیں ساتھی کھلاڑیوں کی جانب سے اس طرح کا رویہ محسوس نہیں ہوتا۔ یہ اچھی بات ہے اور ہم اس کی قدر کرتے ہیں۔‘

’بیز (انگلینڈ ٹیم کے کوچ برینڈن میکلم) اور سٹوکس اور ٹیم کی انتظامیہ ہمارے لیے نماز کا بھی انتظام کرتے ہیں۔ پہلے اُن تمام چیزوں کا خیال کیا جاتا ہے جو ہمیں درکار ہوتی ہیں۔ کرکٹ بعد میں آتی ہے۔ ہمیں کچھ اورمانگنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ اس کے لیے ہم ان کے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔‘

’ہم نے پاکستانی ٹیم کے ساتھ جمعہ کی نمازبھی پڑھی۔ ہم ان کے ہوٹل گئے تھے جہاں رضوان نے نماز کی امامت کی۔ اُس سے ایک ہفتے پہلے ہم مسجد گئے تھے۔ انگلینڈ ٹیم نے ہماری وجہ سے میٹنگ کے اوقات بدلے تاکہ ہم مسجد سے نماز پڑھکے آئیں اور میٹنگ میں شامل ہو سکیں۔‘

ریحان بشیر نے انگلینڈ ٹیم کی اپنائیت کے رویے کو سراہا۔ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں کوئی دکھاوا نہیں کرنا پڑتا۔ اس وجہ سے ہم اچھی کرکٹ بھی کھیل پاتے ہیں۔ ہمارے اندر خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔‘

’اب لوگوں کے نظریے بدل رہے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مزید بہتری آرہی ہے۔ امید ہے کہ حالات اسی طرح بہتر ہوتے جائیں گے۔‘

Getty Images15 اکتوبر 2024 کو ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کرکٹ میچ کے پہلے دن انگلینڈ کے شعیب بشیر پاکستان کے کامران غلام کی وکٹ لینے کے بعد جشن منا رہے ہیں’ہو گا وہی جو نصیب میں لکھا ہو گا‘

ریحان احمد نے اپنے کرئیر کا پہلا ٹیسٹ میچ 2022 میں پاکستان کے خلاف کھیلا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 18 برس اور 126 دن تھی۔ انگلینڈ کی تاریخ میں ریحان سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہو۔

گذشتہ ہفتے ریحان بشیر21 برس کے ہو گئے۔ وہ 11 ٹیسٹ میچز میں 38 وکٹیں لے چکے ہیں۔ اب وہ سب سے کم عمر میں ٹیسٹ میچز میں 50 وکٹیں لینے کا ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ فی الوقت یہ ریکارڈ سٹیون فن کے نام ہے جنھوں نے 2011 میں 22 برس کی عمر میں ٹیسٹ میچز میں 50 وکٹیں لی تھیں۔

شعیب بشیر نے کہا ’جب تک ممکن ہو گا میں انگلینڈ کے لیے کھیلوں گا۔ اتار چڑھاؤ تو آتے رہیں گے لیکن ہمارا ایمان ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ تقدیر پہلے سے لکھی ہوئی ہوتی ہے۔ آپ کو حالات کے ساتھ چلنا آنا چاہیے۔‘

ریحان احمد نے کہا ’زیادہ دور کی نہ سوچیں۔ ایک اچھا انسان بنیں اور اپنی کمیونٹی کے لیے کچھ کریں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ اپنی ٹیم کے لیے کچھ کریں کیونکہ اس نے آپ کو بہت کچھ دیا ہے۔ ہمارے ہاتھ میں صرف یہی ہے کہ ہم اچھے سے اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں۔‘

’ہو گا وہی جو نصیب میں لکھا ہو گا۔ ہم ہر حال میں خوش رہیں گے۔‘

ساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘ملتان ٹیسٹ میں انگلینڈ کو شکست: پاکستان کا ہوم گراؤنڈ پر فتح کے لیے تقریباً چار برس کا انتظار ختمکپتانی کا تنازع، ٹیم میں تقسیم یا اعتماد کا فقدان: ’توقعات کے قیدی‘ بابر اعظم کے زوال کی وجہ کیا ہے؟پاکستان 500 رنز بنا کر بھی اننگز سے ٹیسٹ میچ ہارنے والی دنیا کی پہلی کرکٹ ٹیم بن گئی’جب ساجد خان نے وقت پلٹا دیا‘غیر ملکی ٹیموں کو ہوم گراؤنڈ پر تگنی کا ناچ نچانے والے پاکستانی سپنرز کہاں گئے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More