’نئے دور کا آغاز،‘ امریکہ پہلی خاتون صدر کے لیے ’بالکل‘ تیار ہے: کملا ہیرس

اردو نیوز  |  Oct 23, 2024

امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ امریکہ ’بالکل‘ پہلی خاتون صدر کو منتخب کرنے کے لیے تیار ہے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ’تھکی‘ ہوئی قوم کے لیے ایک نئے دور کا آغاز چاہتی ہیں۔

امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک این بی سی سے بات کرتے ہوئے کملا ہیرس نے کہا کہ ’لوگ ڈونلد ٹرمپ اور ان کے نقطہ نظر سے تھک چکے ہیں کیونکہ سب کچھ ان کے اپنے بارے میں ہی ہوتا ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا امریکہ پہلی خاتون صدر کو منتخب کرنے کے لیے تیار ہے، کملا ہیرس کا کہنا تھا ’باکل‘ اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ صدارتی امیدوار ہونا ’نئے دور کا آغاز ہے۔‘

دوسری جانب ریپبلکن امیدوار ڈونلد ٹرمپ نے ریاست شمالی کیرولینا میں اپنے حامیوں سے خطاب میں ایک بہت ہی مختلف پیغام دیا۔

انہوں نے اپنے پرجوش حامیوں سے کہا ’ان انتخابات میں چناؤ کرنا ہوگا کہ کیا ہم نااہلی، ناکامی اور تباہی کے چار سال چاہتے ہیں یا پھر ملکی تاریخی کے چار بہترین سالوں کا آغاز چاہتے ہیں۔‘

انتخابی ریلی کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد بار کملا ہیرس اور ان کے ساتھی امیدوار ٹم والز کو بیوقوف کہا۔

کملا ہیرس نے این بی سی کو بتایا کہ ان کی ٹیم ’یقینی طور‘ پر ایسے منظرنامے کے لیے تیار ہے کہ جب ووٹنگ کے عمل کو مکمل ہونے میں کئی روز لگ جائیں اور اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ قبل از فتح کا دعویٰ کر بیٹھیں۔

تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈاک کے ذریعے یا بذاتِ خود ووٹ ڈال چکے ہیں جو سال 2020 میں ڈالے گئے کُل ووٹس کا 10 فیصد ہے۔

5 نومبر کو ہونے والے انتخابات کا نتیجہ چاہے کچھ بھی ہو لیکن یا تو عوام ملک کی پہلی خاتون کو اپنے صدر کے طور پر منتخب کریں گے اور یا پھر پہلے سزا یافتہ مجرم کا وائٹ ہاؤس کے لیے انتخاب کریں گے۔

5 نومبر کو امریکی اپنے ووٹوں کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پیعرب نیوز ریسرچ اینڈ سٹڈیز یونٹ کی جانب سے کرائے گئے ’یو گورنمنٹ‘ پول میں امریکی صدارتی انتخابات کے لیے بڑے پیمانے پر عرب امریکی ٹرن آؤٹ (87 فیصد) کی پیش گوئی کی گئی ہے۔  

عرب نیوز کے مطابق اس سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ فلسطین ووٹرز کی اوّلین ترجیح ہے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نائب صدر کملا ہیرس سے دو فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔

پول سے پتہ چلتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کملا ہیرس سے زیادہ اسرائیلی حکومت کے حامی سمجھے جانے کے باوجود بہت سے عرب امریکی اب بھی انہیں ووٹ دیں گے۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ ووٹرز غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی تباہ کُن کارروائیوں پر قابو پانے میں ناکامی پر بائیڈن انتظامیہ کو سزا دینا چاہتے ہیں۔ 

جب ووٹرز سے پوچھا گیا کہ ان کی اوّلین ترجیح کیا ہے، تو زیادہ تر جواب دہندگان نے معیشت یا زندگی گزارنے کے اخراجات کے بجائے اسرائیل فلسطین تنازع کا انتخاب کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More