اینڈرائیڈ صارفین کیلئے اہم سیکیورٹی فیچر متعارف

سچ ٹی وی  |  Oct 06, 2024

گوگل نے اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے ایسے فیچرز کو متعارف کرانا شروع کر دیا ہے جو اسمارٹ فونز چوری ہونے پر ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔

تھیف ڈیٹیکشن لاک، آف لائن ڈیوائس لاک اور ریموٹ نامی ان فیچرز کا اعلان گوگل کی جانب سے مئی 2024 میں سالانہ ڈویلپر کانفرنس کے موقع پر کیا گیا تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق اب یہ فیچرز صارفین کے لیے متعارف کرانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور مختلف ممالک میں یہ صارفین کو دستیاب ہیں۔ ان میں سب سے اہم تھیف ڈیٹیکشن لاک فیچر ہے جو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے۔

گوگل کی جانب سے سالانہ ڈویلپر کانفرنس کے موقع پر بتایا گیا تھا کہ تھیف ڈیٹیکشن لاک خودکار طور پر مشتبہ سگنلز کو شناخت کرکے ڈیوائس میں موجود ڈیٹا کو تحفظ فراہم کرے گا۔ آسان الفاظ میں اگر کوئی فرد آپ کے ہاتھوں سے فون چھین لیتا ہے تو یہ فیچر متحرک ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ اسمارٹ فونز میں صارف کی متعدد حساس تفصیلات موجود ہوتی ہیں جیسے مختلف سروسز کے اکاؤنٹس کے ای میلز، کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات اور دیگر۔

تھیف ڈیٹیکشن لاک کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی الگورتھمز کو استعمال کیا جاتا پے۔ گوگل کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی ایسی 'عام حرکات' کو شناخت کرے گی جو چوروں سے منسلک کی جاتی ہیں۔

کمپنی کی جانب سے تو عام حرکات کی وضاحت نہیں کی گئی مگر ممکنہ طورپر اس سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی فون چھین کر اس جگہ سے بہت تیزی سے فرار ہوتا ہے تو فون اسے شناخت کرلے گا۔

اگر اس فیچر کو فون کے چھن جانے کا احساس ہو جائے تو وہ خودکار طور پر ڈیوائس کو لاک کرکے اس کے اندر موجود ہر قسم کے ڈیٹا تک رسائی نا ممکن بنائے گا۔

آف لائن لاک اس وقت ڈیوائس کی اسکرین لاک کرتا ہے جب اسے کافی دیر تک انٹرنیٹ سے دور رکھا جائے گا یا ڈیوائس پر لاگ ان ہونے کی متعدد ناکام کوششیں کی جائیں گی۔ یہ دونوں فیچرز اینڈرائیڈ 10 یا اس کے بعد کے آپریٹنگ سسٹمز پر کام کرنے والے اسمارٹ فونز کے لیے دستیاب ہوں گے۔

جہاں تک ریموٹ لاک کا تعلق ہے تو یہ فیچر صارفین کو اس وقت صرف فون نمبر سے ڈیوائس لاک کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جب وہ فائنڈ مائی ڈیوائس میں لاگ ان ہونے میں ناکام رہتے ہیں۔

یہ فیچر اینڈرائیڈ 5 یا اس کے بعد آپریٹنگ سسٹمز پر کام کرنے والے فونز پر دستیاب ہوگا۔ یہ فیچرز آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں تمام صارفین کو دستیاب ہوں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More