پی ٹی آئی کا راولپنڈی میں احتجاج ختم: ’نو مئی جیسے منصوبے کا موقع نہیں دینا چاہتے‘

بی بی سی اردو  |  Sep 28, 2024

Getty Images

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سنیچر کے روز راولپنڈی میں ’پولیس کی جانب سے شیلنگ اور پی ٹی آئی کارکنان کے زخمی ہونے کے بعد‘ احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر زلفی بخاری کا کہنا ہے ’احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ پنجاب پولیس کی جانب سے تشدد کے استعمال اور اس کے نتیجے میں مظاہرین کے زخمی ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب پولیس جس طریقے سے پر امن مظاہرین پر حملہ کر رہے ہیں، ہم انھیں نو مئی جیسا منصوبہ بنانے کا موقع دینا نہیں چاہتے تھے۔‘

تاہم پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بی بی سی کو بتایا کہ احتجاج مغرب تک کے لیے تھا اور اسے ختم ہوئے کافی وقت گزر چکا ہے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور جو احتجاج میں شامل ہونے کے لیے پشاور سے آ رہے تھے راستے سے ہی واپس لوٹ گئے۔

وزیرِ اعلیٰ کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ’علی امین گنڈاپور موٹروے پر برہان انٹرچینج کے قریب احتجاج کے بعد واپس روانہ ہو گئے ہیں۔‘

خیال رہے کہ رواں ہفتے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں نئے توشہ حانہ مقدمے کی سماعت کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کی جماعت 28 ستمبر کو راولپنڈی میں جلسہ نہیں احتجاج کرے گی۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’انھیں معلوم ہے حکومت نے جلسے کی اجازت نہیں دینی اور اگر دی بھی تو شہر سے باہر دیں گے اس لیے جلسے کے بجائے ان کی جماعت سنیچر کے روز بھرپور احتجاج کرے گی۔‘

Getty Images

پی ٹی آئی کی جانب سے لیاقت باغ کے باہر احتجاج کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے سنیچر کے روز لیاقت باغ آنے والے راستوں کو سیل کر دیا تھا اور لیاقت باغ کے گیٹ پر تالے لگا دیے تھے جبکہ دن بھر مظاہرین اور پولیس کے درمیان وقفے وقفے سے تصادم کی اطلاعات سامنے آتی رہیں۔

مقامی سحافی اسرار خان کے مطابق ’راولپنڈی میں مری روڈ پر کمیٹی چوک سے لے کر لیاقت باغ تک کا ایک کلومیٹر کا حصے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان ٹولیوں کی صورت میں مختلف گلیوں سے نکل کر پولیس پر پتھراؤ کرتی رہی۔‘

اطلاعات کے مطابق پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور بعد ازاں ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا۔

اس دوران پولیس کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے صحافی اور کمیرہ مین کو گرفتار کرنے کی خبر بھی سامنے آئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے مقامی صحافی حیدر شیرازی اور کمیرہ مین رضوان کو کارِ سرکار میں مداخلت سے روکا تاہم ایسا نہ کرنے پر انھیں حراست میں لیا گیا ہے۔

پنجاب پولیس کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان دونوں افراد کو رہا کر دیا جائے گا۔

پنجاب پولیس کے دعوے کے برعکس عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ چونگی نمبر 26 پر صحافی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے کہ پولیس اہلکاروں نے انھیں زبردستی پکڑا اور تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد انھیں زبردستی پولیس کی گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔

اس سے قبل سوشل میڈیا صارف اور صحافی مریم الٰہی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ احتجاج کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو ویڈیوز بنانے پر گرفتار بھی کیا جا رہا ہے۔

عمران خان، فوج اور کنٹینرز: اقتدار کی جاری جنگ کا پاکستان کے لیے کیا مطلب ہے؟اڈیالہ سے آکسفرڈ تک۔۔۔عمران خان کی قید کا ایک برس: ’جیل میں ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے بانی پاکستانی سیاست پر غالب‘اڈیالہ جیل سے آرمی چیف کو ’نیوٹرل‘ رہنے کا پیغام: کیا عمران خان کے لہجے میں تبدیلی ایک نئی حکمت عملی ہے؟

پی ٹی آئی کے احتجاج سے قبل اسلام آباد اور راولپنڈی کے بیشتر مقامات پر سڑکیں بند ہونے سے جہاں جڑواں شہر کے مکینوں نے پریشانی کا اظہار کیا وہیں سوشل میڈیا پر بھی صارفین حکومت کے ان اقدامات پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔

پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے راولپنڈی کے جلسے اور احتجاج کو ناکام قرار دینے کا دعویٰ کیا اور سڑکوں پر ٹریفک کے آنے جانے کی فوٹیج کی وڈیوز لگاتے ہوئے لکھا کہ ’لاہور کا جلسہ لاہور میں مسترد اور راولپنڈی کا جلسہ راولپنڈی کے لوگوں نے مسترد کر دیا۔

’سیف سٹی کیمرہ کی وڈیو لوکیشن اور وقت کے ساتھ عوام نے مریم نواز پر اعتماد اور اپنی وزیرِ اعلیٰ کی کارکردگی سے مطمئن اور انتشار کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے ابھی تو آغاز ہے۔‘

تاہم سینیئر وزیر کی ٹویٹ کے نیچے کمنٹس میں بعض صارفین نے سڑکیں کھلی ہونے کے بیان کو مسترد کیا۔

محمد عثمان نامی صارف نے خود کو مسلم لیگ ن کا کارکن کہا اور لکھا کہ جن راستوں کی وڈیوز لگائی گئی ہیں یہ آگے سے بند ہیں۔

محمد عثمان نے لکھا ’میں صبح 9 بجے سے 11 بجے تک راستے میں خوار ہوا ہوں اپنے بچے کو اسلام آباد پولی کلینک چیک کروانا تھا لیکن میں جا نا سکا۔ جن راستوں کی ویڈیوز آپ لگا رہی انھی سے آگے جا کر سب بلاک ہے۔‘

ایکس پر اسلام آبادیز نامی اکاؤنٹ نے حکومت کی جانب سے موٹروے کو بعض مقامات کرنے کا دعویٰ کیا اور لکھا کہ ’حکومتی ترجمان کہتے ہیں کہ راستے کھلے ہیں بند نہیں، پھر یہ سب کیا ہے؟ موٹروے کو بھی مختلف مقامات پر بند کیا ہوا ہے۔

’لوگ لاوارثوں کی طرح ادھر ادھر کھلے راستوں کے چکر میں ذلیل ہو رہے ہیں۔‘

Getty Images’پابندیوں کا بے دریغ استعمال اکثر بیک فائر کر جاتا ہے‘

سیاسی اور عوامی پالیسی کی تحقیق اور قانون سازی کی مضبوطی کے لیے کام کرنے والی تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ ایسی پابندیاں اکثر کام کر جاتی ہیں اگر انھیں سوچ سمجھ کر استعمال کیا جائے ورنہ پابندیوں کے بے دریغ استعمال اکثر بیک فائر کر جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’حکومت اس معاملے میں کافی سمجھداری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ حکومت ان مظاہروں کو روکنے کے لیے کنٹینرز اور رکاوٹیں استعمال کرتی نظر آتی ہے لیکن طاقت کا استعمال محدود دکھائی دیتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آئیڈیئل دنیا میں تو احتجاج اور جلسے جلوسوں پر پابندی کی کوئی جگہ نہیں لیکن حکومت کا مؤقف ہے کہ ان احتجاجوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی میں خلل پڑتا ہے اور کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومتی موقف کافی حد تک درست بھی ہے لیکن ان کی عوامی رابطے کی حکمتِ عملی نہ صرف کمزور ہے بلکہ وہ اس پر زیادہ محنت کرتی بھی دکھائی نہیں دیتی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اکثر احتجاج کرنے والوں کا خیال ہوتا ہے جتنا لوگوں کی زندگیاں اور کاروبار متاثر ہو گا وہ اتنے ہی کامیاب ہوں گے۔

’اس ہی وجہ سے وہ احتجاج کے لیے ایسی جگہوں کا انتخاب کرتے ہیں جس سے لوگوں کی زندگی میں زیادہ سے زیادہ خلل پڑے۔‘

آئینی معاملات پر حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان بڑھتی خلیج کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟پاکستان کے غدار محبِ وطنکیا عمران خان کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے؟پارلیمنٹ کی غلط فہمی اور سپیکر کی معاملہ فہمی’عدالت حق تو دلوا سکتی ہے مگر اقتدار نہیں‘: وسعت اللہ خان کی تحریر’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کیا ہے اور پاکستان فوج کی جانب سے یہ اصطلاح کیوں استعمال کی جاتی ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More