انڈیا میں ایشیا کا سب سے پرانا ٹرام سسٹم جو آہستہ آہستہ ختم ہونے کو ہے

اردو نیوز  |  Sep 22, 2024

انڈیا کے مشرقی شہر کلکتہ میں ٹرام سروس کو شروع ہوئے ایک صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے جو سب سے پہلے سنہ 1837 میں برطانوی راج کے دور میں متعارف ہوئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کلکتہ ٹرام یوزر ایسوسی ایشن (سی ٹو یو اے) اس 151 سالہ پرانے نیٹ ورک کے بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔

سی ٹی یو اے کے سربراہ اور ریٹائرڈ بائیو کیمسٹ دیباشیش بھاتاشاریا کا کہنا ہے کہ ٹرام سروس، ٹرانسپورٹ کا ایک سستا ذریعہ ہے جس کے لیے بہت ہی کم سرمایہ کاری درکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرامز 50 سے 80 سال تک چلتی رہتی ہیں جبکہ بسیں صرف دس سال ہی کارآمد رہتی ہیں لیکن اس کے باوجود سیاستدان اور شہر کی انتظامیہ ٹرام کی ’معاشی کامیابی‘ کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

’کلکتہ (انڈیا کا) واحد شہر ہے جہاں ٹرامز چلتی ہیں۔ اگر یہ بھی ختم کر دی گئیں تو نہ صرف شہر بلکہ ملک کی بھی شان میں کمی آئے گی۔‘

سنہ 1873 میں جب ٹرام سروس کلکتہ میں متعارف کروائی گئی تو ابتدا میں یہ گھوڑوں کی مدد سے چلتی تھیں، بعد میں بھاپ سے چلنے والا انجن آ گیا اور پھر 1900 میں برقی توانائی سے چلنے لگی۔

نیلے اور پیلے رنگ والی سنگل سٹوری ٹرامز کلکتہ کی سڑکوں پر 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی نظر آتی ہیں۔

اس کے برعکس ویسٹ بنگال ٹرانسپورٹ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ ان کی ٹرامز سستی اور محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ زہر آلود دھواں بھی نہیں چھوڑتیں جبکہ معاشی بطور پر بھی موزوں ہیں۔ جبکہ بس کے مقابلے میں اس ٹرام میں پانچ گنا زیادہ مسافر بیٹھ سکتے ہیں۔

155 سالہ پرانا ٹرام سسٹم آج بھی کلکتہ میں چل رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پیکارپوریشن کے مطابق ’یہ سچ ہے کہ ان کی تعداد میں بہت زیادہ کمی آئی ہے لیکن کلکتہ کی ٹرامز سخت حالات کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہیں۔‘

کلکتہ میں ٹرامز کا ٹکٹ صرف انڈین سات روپے ہے جو چائے کے کپ سے بھی سستا ہے اور بس کے ٹکٹ کے مقابلے میں بھی بہت کم ہے۔

لیکن کیونکہ یہ ٹرامز کسی طے شدہ شیڈیول کے مطابق اپنے مختلف سٹاپس پر نہیں پہنچتیں لہٰذا اکثر مسافر زیادہ دیر تک انتظار کرنے کے بجائے زیادہ پیسے دینے کو ترجیح دیتے ہیں۔

لیکن اکثر مسافروں کے لیے ٹرام میں سفر کرنا پرانی یادیں تازہ کرنے کے مترادف ہے۔

کلکتہ میں رہنے والے 54 سالہ ٹیچر رام سنگھ کا کہنا ہے کہ ٹرام میں بیٹھنے سے بچپن کی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں جب یہ شہر کے ٹراسپورٹ سسٹم کا مرکزی حصہ ہوتی تھیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More