’بہت دیر ہو چکی‘، ٹرمپ کا ہیرس کے ساتھ ایک اور مباحثے سے انکار

اردو نیوز  |  Sep 22, 2024

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات سے قبل نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ ایک اور مباحثے کے چیلنج کو مسترد کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی انتخابی مہم نے کہا تھا کہ وہ 23 اکتوبر کو سی این این پر ریپبلکن کے امیدوار کے ساتھ ایک اور صدارتی مباحثہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

کملا ہیرس کے انتخابی مہم کی سربراہ جین او میلے  ڈیلون نے ایک بیان میں کہا کہ ’نائب صدر کملا ہیرس نے 23 اکتور کو ہونے والے مباحثے کی دعوت قبول کر لی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس صدارتی مباحثے کے لیے کوئی دشواری نہیں ہونی چاہیے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پرانے موقف پر قائم ہیں کہ پانچ نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل کوئی اور صدارتی مباحثہ نہیں ہو گا۔

شمالی کیرولینا میں ایک ریلی سے خطاب میں سابق صدر نے کہا کہ ’ایک اور صدارتی مباحثہ کرنے میں مسئلہ یہ ہے کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ ووٹنگ شروع ہو چکی ہے۔‘

11 ستمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ فلاڈیلفیا میں ہوا تھا جو 90 منٹ تک جاری رہا۔ 

نائب صدارتی امیدواروں ٹِم والز اور جے ڈی وینس کے درمیان مباحثہ یکم اکتوبر کو ہو گا۔

مباحثے کے لیے شیڈول اور پلیٹ فارم کا انتخاب اب الیکشن مہم کی طرح تقریباً متنازع ہو گیا ہے۔ کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے درمیان کئی مرتبہ اس بات پر بحث ہوئی کہ کون سے ٹی وی نیٹ ورک، کون سے میزبان اور کس فارمیٹ میں ان کو بحث کرنی چاہیے۔

رواں ماہ کے آغاز میں اے بی سی نیوز کے زیراہتمام صدارتی مباحثے کے بعد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹی وی کے میزبانوں ڈیوڈ میوئر اور لنزے ڈیوس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ مباحثے کے دوران ان کا رویہ معتصبانہ تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن کے ساتھ جون میں مباحثہ کیا تھا۔

صدارتی مباحثے میں بائیڈن کی خراب کارکردگی نے ڈیموکریٹس کو پریشان کر دیا تھا اور سٹریٹیجسٹ کو یہ سوال کرنے پر مجبور کر دیا تھا کہ کیا ان کی پارٹی کو 81 برس کے صدر کو اپنے امیدوار کے طور پر تبدیل کرنے کا غیرمعمولی قدم اٹھانا چاہیے۔

بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد صدر جو بائیڈن نے جولائی میں وائٹ ہاؤس کی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More