جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ شخصیات کے بجائے عدالتی اصلاحات کیلئے ترمیم کریں،ہم نے عدالتی اصلاحات کی تجویز دی۔
محکمہ تعلیم و خواندگی سندھ میں اربوں روپے کے مبینہ فراڈ اور غبن کا سکینڈل سامنے آگیا
ہم نے کچھ تفصیل پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں بیان کی،ہم نے کہا ڈرافٹ کو سامنے لایاجائے، پھر بات ہوگی،وہ کہہ رہے تھے ججوں کی مدت ملازمت کی اضافے کی تجویز واپس لے رہے ہیں۔
حکومت کسی قسم کا مسودہ دینے کیلئے تیار نہیں تھی،مسودے کی ایک کاپی پیپلز پارٹی اور ایک ہمیں دی گئی تھی ،اب یہ نہیں پتہ ہماری اور انکی کاپی ایک جیسی ہے یا نہیں۔
جو مسودے کی کاپی ہمیں مہیا کی گئی تھی اس کے بعد معلوم ہوا ایک اور نئی کاپی آئی ہے،بغیر تیاری کے ایوان سے تعلق رکھ رہے تھے کہ ہمیں سپورٹ کیا جائے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد شروع، جسٹس منیب ججز کمیٹی سے باہر
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے وکلا نے مسودہ دیکھا تو ہمیں اس پر بہت افسوس ہوا،مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا،مفادات کا لین دین ہمارے ملک کی سیاست بن گئی ہے۔
ہر ایسی تجویز کو ہم نے مستر د کر دیا جو بنیادی حقوق کی نفی کررہی تھی،میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کا تصور موجود ہے،سپریم کورٹ میں عام لوگوں کے 60 ہزار کیسز پینڈنگ ہیں،پورے ملک میں 24لاکھ کیسز پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں۔
ہم مسودہ سے بالکل مطمئن نہیں ،بلاول بھٹو بھی میرے پاس آئے تھے،بات چیت ہوئی،اتفاق ہوا کہ ہم بھی ایک مسودہ بنائیں گے اور وہ بھی،بلاول کے ساتھ طے ہوا تھا ایک دوسرے سے دونوں کا مسودہ شیئر کریں گے۔
ہم اتفاق رائے چاہتے ہیں ،ہم کسی قسم کا قدغن قبول نہیں کریں گے،ہر ادارے کا اپنا دائرہ کار ہے،ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں گے تو ملک بہتر ہوگا۔
پولیس صنم جاوید کے والد کو گرفتار کرکے لے گئی
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بنیادی حقوق کے تحفظ کے ضامن ہیں،آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے موجود ہے،عدالتوں کوکمزور کیا جارہا ہے،ایک مسودہ پھر دوسرا پھر تیسرا اور سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
ہمارا اس وقت پی ٹی آئی سے باقاعدہ کوئی اتحاد نہیں،پی ٹی آئی کے ہمارے ساتھ رابطے رہے،اس وقت ہمار ا پی ٹی آئی کے ساتھ باضابطہ کوئی اتحاد نہیں،پارلیمانی امور پر ہم پی ٹی آئی سے بات کرسکتے ہیں۔
ہم سوداگری والے کام سے دور رہیں گے،غلط ترمیم پاس کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا،ہم شکایت کررہے ہیں ہمارے پاس مسودہ نہیں،یہ حکومت عوام کی امنگوں کی ترجمان نہیں۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار نئی تاریخی بلندی پرپہنچ گیا
ہم کسی مسئلے کو انجوائے نہیں کرسکتے،ہم نے عوام کی خواہشات کو دیکھنا ہے،آئین کو تہہ وبالا کرنے کی ہم کسی کواجازت نہیں دیں گے،ہم کسی ادارے کو تہس نہس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ہم فوری طور پر دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں،ہمارے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے یہ ایک جائز مطالبہ ہے،آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہوگا۔