آئی فون 16 سے دوگنا مہنگے اور ’پانچ برس کی محنت‘ کے بعد تیار ہونے والے ’ہواوے میٹ ایکس ٹی‘ میں خاص کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Sep 11, 2024

Getty Imagesہوواوے نے اپنے اس نئے فون کی لانچ ایپل کے آئی فون 16 کی لانچ کے چند گھنٹوں بعد کی ہے

ایپل کی جانب سے آئی فون 16 کی لانچ کے کچھ ہی گھنٹے بعد چین کی کمپنی ’ہوواوے ٹیکنالوجیز‘ نے اپنا تین تہوں والا (ٹرائی فولڈ) نیا فون متعارف کروایا ہے، جس کی کم سے کم قیمت تقریباً آٹھ لاکھ پاکستانی روپے بنتی ہے۔

چین کے شہر شینزین میں ایک تقریب کے دوران ہوواوے نے اپنا نیا فون ’میٹ ایکس ٹی‘ متعارف کروایا ہے جس کی ابتدائی قیمت 2800 امریکی ڈالر یا 19,999 یوآن ہے۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق اس فون کے لیے انھیں لانچ سے قبل ہی 40 لاکھ آرڈر مل چکے تھے۔ یاد رہے کہ آرڈر بُک کرنے کے لیے پیشگی رقم جمع کرانے کی ضرورت نہیں تھی۔

اس فون کی تقریبِ رونمائی میں ہوواوے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رچرڈ یو نے کہا کہ ’آج ہم ایک ایسی پراڈکٹ متعارف کروا رہے ہیں، جس کے بارے میں سوچتا تو ہر کوئی ہے لیکن بنا کوئی نہیں سکتا۔ ہماری ٹیم پانچ برس سے اس پر کام کر رہی تھی اور انھوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’آج ہم ایک بار پھر تاریخ رقم کریں گے، سائنس فکشن کو حقیقت میں بدلیں گے اور فولڈنگ ڈیوائس کے ایک نئے عہد کی شروعات کریں گے۔‘

Reuters

رچرڈ یو نے کہا کہ ’اس نئے فون میں مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکسٹ سمری، ترجمے اور ایڈیٹنگ کے فنکشنز ہیں جبکہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تصویروں کی ایڈیٹنگ اور ناپسندیدہ حصوں کو تراشنے کے فنکشنز بھی موجود ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس فون میں موجود مصنوعی ذہانت کے فنکشنز کو ہوواوے کی ’کلین چپس‘ کی سپورٹ حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیےمصنوعی ذہانت، ایکشن بٹن اور جدید چِپ: ایپل کے جدید ترین آئی فون 16 میں نیا کیا ہےشیاؤمی الیکٹرک کار: 24 گھنٹے میں 89 ہزار آرڈر، خریداروں کے لیے چھ مہینے کا انتظار’دنیا کا سب سے پتلا فولڈنگ فون‘

ہوواوے نے اپنے اس نئے فون کی لانچ ایپل کے آئی فون 16 کی لانچ کے چند گھنٹوں بعد کی ہے۔ مارکیٹ میں یہ دونوں فون فروخت کے لیے 20 ستمبر سے دستیاب ہوں گے۔

’میٹ ایکس ٹی‘ سرخ اور کالے رنگ میں دستیاب ہو گا، جس کی سکرین کا سائز 10.2 انچ ہے۔

3.6 ملی میٹر چوڑائی والے اس فون کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ ’یہ دنیا کا سب سے پتلا فولڈ ایبل فون‘ ہے جو باآسانی آپ کی جیب میں آ سکتا ہے۔

256 گیگا بائٹ کی میموری کے ساتھ اس فون کی قیمت 19,999 یوآن (2,800 ڈالر) ہے جبکہ اس سے زیادہ میموری والے فون کی قیمت 21,999 یوآن سے 23,999 یوآن ہے۔

’یہ فون ہوواوے کی تکنیکی مہارت کے لیے پہچانا جائے گا‘Reuters

اگرچہ کئی برسوں تک چین میں ایپل مصنوعات کی انتہائی زبردست مانگ ہے لیکن حالیہ برسوں میں ایپل کی مصنوعات کی فروخت میں کمی آئی اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین میں ایپل اب درجہ بندی میں تیسرے سے چھٹے نمبر پر آ گئی ہے۔

امریکہ کی جانب سے چِپ کی سپلائی پر عالمی پابندی کے باوجود ہوواوے نے گذشتہ برس مقامی سطح پر تیارہ کردہ چپس کو استعمال کرتے ہوئے اپنے سمارٹ فون متعارف کروائے ہیں۔

ہوواوے کے پاس پہلے ہی دو فولڈ ایبل فونز ہیں اور چین میں ان کی زبردست فروخت نے اسے سیم سانگ کو پیچھے چھوڑنے میں مدد کی ہے، جس کے بعد ہوواوے عالمی عالمی سطح پر فولڈنگ فون بنانے والی سب سے بڑی کمپنی بن گئی۔

لیکن تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ محدود پروڈکشن اور 2800 ڈالر کی قیمت کے ساتھ جو آئی فون 16 پرو میکس سے دوگنا زیادہ ہے، یہ نیا فون زیادہ فروخت کی بجائے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہوواوے کی تکنیکی مہارت کے لیے پہچانا جائے گا۔

آئی ڈی سی کنسلٹنسی کے سینیئر ریسرچر ول وونگ کا کہنا ہے کہ ’پیداوار کی رکاوٹوں اور زیادہ قیمت کا مطلب ہے کہ نئے فون کا ممکنہ طور پر ترسیل پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔‘

’لیکن یہ فون صارفین کو بتا رہا ہے کہ ہوواوے اب بھی ٹیکنالوجی کی دنیا کا لیڈر ہے اور ایپل کو مارکیٹ شیئر سے کہیں زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے۔‘

آئی ڈی سی کے مطابق رواس برس کی دوسری سہ ماہی کے دوران 27.5 فیصد کے مارکیٹ شیئر کے ساتھ ہوواوے کی دنیا کے سب سے بڑے فولڈ ایبل سمارٹ فون کے فروخت کنندہ کے طور پر درجہ بندی کی گئی، ہوواوے کے بعد جنوبی کوریا کی کمپنی سیم سانگ 16.4 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ اس درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔

پاکستان میں خفیہ اداروں کو شہریوں کی کالز اور پیغامات تک کیسے رسائی ملتی ہے؟ٹائٹینئم ڈیزائن، طاقتور کیمرہ، سی ٹائپ چارجر اور بہتر گیمنگ: آئی فون 15 میں نیا کیا ہے؟’ایک چارج میں 1200 کلومیٹر‘: ٹویوٹا کا حیرت انگیز دعویٰ کیا الیکٹرک کار کی بیٹری کا مسئلہ حل کر دے گا؟نیا آئی فون، نیا چارجر: ایپل کو ممکنہ طور پر ’ٹائپ سی‘ چارجر پر منتقل کیوں ہونا پڑے گا؟مصنوعی ذہانت، ایکشن بٹن اور جدید چِپ: ایپل کے جدید ترین آئی فون 16 میں نیا کیا ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More