یوراگوئے کے سٹار لوئس سواریز کا انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

اردو نیوز  |  Sep 04, 2024

یوراگوئے کے عالمی شہرت یافتہ سٹار فٹبالر لوئس سواریز نے پیر کو بین الاقوامی فٹ بال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق لوئس سواریز نے تصدیق کی ہے وہ پیراگوئے کے خلاف جمعہ کو ہونے والے 2026 ورلڈ کپ کے کوالیفائر میچ کے بعد اپنے جوتے لٹکا دیں گے۔

جذبات سے مغلوب 37 سالہ سواریز نے مونٹیویڈیو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے دن میرے ملک یوراگوئے کے لیے میرا آخری میچ ہوگا۔

لوئس سواریز نے کہا ’یہ  آسان فیصلہ نہیں تھا لیکن میں ذہنی طور سے پرسکون ہوں اور اپنے ملک یوراگوئے کے لیے کیریئر کے آخری میچ میں بہترین پرفارم کرنے کی کوشش کروں گا۔

بارسلونا اور لیورپول کے سابق سٹرائیکر کا اپنے دور کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں وسیع پیمانے پر شمار کیا جاتا ہے۔

لوئس سواریز 142 مقابلوں میں 69 گول کر کے یوراگوئے کے ٹاپ سکورر کے طور پر بین الاقوامی فٹ بال سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔

سٹار فٹبالر نے یوراگوئے کے لیے2007 میں ڈیبیو کیا تھا، اٹلی سے میچ کے دوران مخالف کھلاڑی جیورجیو چیلینی کو کاٹنے پر چار ماہ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا اور 2014 ورلڈ کپ میں انہیں ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔

یوراگوئے کو  کوپا امریکہ کپ جتوانے میں کارکردگی یادگار لمحہ ہے۔ فوٹو انسٹاگرامانٹرمیامی کے فارورڈ نے یوراگوئے کو 2011 کوپا امریکہ کپ جیتنے میں مدد کی، سواریز کو فائنل کا اور ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پریس کانفرنس کے دوران سواریز نے  بتایا ’یوراگوئے کو  کوپا امریکہ کپ جتوانے میں متاثر کن کارکردگی کیریئر کی یادگار پرفارمنس اور بہترین لمحہ تھا۔‘

دوسری جانب سٹار فٹبالر اپنے فٹبال کیریئر میں کبھی بھی تنازعات سے دور نہیں رہے، برازیل میں 2014 کے ورلڈ کپ میں اٹلی کے کھلاڑی کو کاٹنے کے واقعہ کے علاوہ جنوبی افریقہ میں 2010 کے ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں گھانا کے خلاف گول لائن پر ہینڈ بال فاؤل کے باعث انہیں گراؤنڈ سے باہر بھیج دیا گیا۔

سواریز کو میچ میں مخالف کھلاڑی کو کاٹنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ فوٹو ایکسمختلف تنازعات نے سواریز کو اپنے کلب کیریئر کے دوران بھی متاثر کیا خاص طور پر2011 میں جب انگلینڈ میں مانچسٹر یونائیٹڈ کے فرانسیسی سٹار پیٹریس ایورا کے ساتھ مبینہ طور پر نسلی بدسلوکی کے الزام میں ان پر آٹھ میچز کی پابندی عائد کردی گئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More