Getty Imagesجے شاہ یکم دسمبر سنہ 2024 سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے
انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر میمز اور تنقید کا تانتا لگا ہوا ہے اور آئندہ سال پاکستان میں ہونے والی مجوزہ چیمپیئنز ٹرافی، انڈیا میں اقربا پروری اور کرکٹ کے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں۔
35 سالہ جے شاہ آئی سی سی کے سب سے کم عمر چیئرمین ہوں گے اور اس عہدے پر ان کا انتخاب بلا مقابلہ ہوا ہے جبکہ بطور آئی سی سی چیئرمین ان کی میعاد یکم دسمبر سنہ 2024 سے شروع ہو گی۔
آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین نیوزی لینڈ کے گریگ بارکلے کی مدت 30 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔ وہ مسلسل دو مرتبہ اس عہدے پر فائز رہے لیکن تیسری مدت کے لیے انھوں نے دوڑ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔
جے شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ آئی سی سی ٹیم اور رکن ممالک کے ساتھ دنیا بھر میں کرکٹ کو پھیلانے کے لیے پرعزم ہیں۔
جے شاہ آئی سی سی کے ٹاپ پوزیشن پر پہنچنے والے پانچویں انڈین ہیں۔ اس سے پہلے جگموہن ڈالمیا، شرد پوار، این سری نواسن اور ششانک منوہر بھی اس عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
انڈیا کے سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر سنیل گاوسکر نے ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے اسے بڑی خبر قرار دیا اور کہا کہ ’آئی سی سی کے سابقہ سارے انڈین صدور کھیل کو آگے لے کر گئے ہیں آئی سی سی اور رکن ممالک کے لیے پیسے لائے ہیں۔ سیاست سے قطع نظر اگر دیکھیں تو جے شاہ نے کرکٹ کے لیے بڑے بڑے اقدام کیے ہیں۔‘
جے شاہ اکتوبر سنہ 2019 میں جب بی سی سی آئی کے سیکرٹری بنے تھے تو ان کے انتخاب پر کافی تنقید ہوئی تھی اور اس عہدے کے لیے ان کی واحد اہلیت ان کے والد امت شا کو قرار دیا گيا تھا جو کہ انڈیا کے وزیر داخلہ ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کے بعد انڈیا کے دوسرے سب سے طاقتور رہنما مانے جاتے ہیں۔
جے شاہ سنہ 2022 میں دوبارہ اس عہدے پر منتخب ہوئے اور ان کی مدت اگلے سال تک ہے لیکن آئی سی سی کا چارج سنبھالنے کے بعد انھیں بی سی سی آئی کا عہدہ چھوڑنا پڑے گا۔
بعض صارفین کی جانب سے یہ اشارہ دیا جا رہا ہے کہ ان کی جگہ بی جے پی کے سابق رہنما ارون جیٹلی کے بیٹے روہن جیٹلی لیں گے۔
https://twitter.com/Reshma_alamD/status/1828033070341005622
سوشل میڈیا پر تبصرے
اگرچہ آئی سی سی کے عہدے پر جے شاہ کے بلامقابلہ انتخاب اور انھیں سب سے کم عمر چیئرمین پر ایک حلقے کی جانب سے مبارکباد دی جا رہی لیکن صارفین کی کثیر تعداد انھیں تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے اور ان کی اہلیت پر سوال کر رہی ہے۔
اس حوالے سے جہاں ’جے شاہ‘ ٹرینڈ کر رہا ہے وہیں ’بی سی سی آئی‘، ’چیمپیئنز ٹرافی‘، ’آئی سی سی چيئرمین‘ اور ’نیپوٹزم‘ یعنی اقربا پروری بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔
https://twitter.com/hardikpandya7/status/1828452650976780613
انڈین کرکٹر ہاردک پانڈیا نے انھیں مبارکباد دیتے لکھا کہ ’جے شاہ بھائی آپ کو آئی سی سی کا سب سے کم عمر چیئرمین منتخب ہونے پر مبارک ہو، امید ہے کہ آپ کرکٹر کو نئی بلندی پر لے جائیں گے۔آپ کی سوچ اور نظریہ بی سی سی آئی کی طرح آئی سی سی کو بھی مدد کرے گا۔‘
چیمپیئن ٹرافی پر سوال
چیمپیئنز ٹرافی آئندہ سال پاکستان میں ہونا طے ہے لیکن انڈیا کی جانب سے اسے پاکستان کے باہر کسی دوسرے ملک میں کرائے جانے کی کوششوں کی بات کی جاتی رہی ہے اور اس کے لیے انڈیا اور پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے انڈین ٹیم پاکستان کے سفر سے گریز کرتی رہی ہے۔
اور یہ وہ بڑی وجہ ہے جس کے سبب دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سیریز ایک زمانے سے بند ہے جبکہ ان کا مقابلہ عام طور پر آئی سی سی ٹورنامنٹ میں ہوتا رہا ہے۔ البتہ پاکستان نے گذشتہ سال ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے انڈیا کا دورہ کیا تھا۔
جے شاہ کے آئی سی سی چیرمین بننے کے بعد کرکٹ مداحوں اور خاص طور سے پاکستانی کرکٹ مداحوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ کہیں یہ ٹورنامنٹ اب پاکستان سے باہر منعقد کروانے کی بات پھر سے زور نہ پکڑ لے۔
https://twitter.com/ShakeelktkKhan/status/1828455470773739761
شکیل خٹک نامی صارف نے ایکس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جے شاہ نے آئی سی سی کے سربراہ بن گئے ہیں، اب ہم کیا کریں، کیا چیمیئنز ٹرافی اب متحدہ عرب امارات میں ہو گی یا پاکستان میں ہی ہو گی؟
جبکہ اس حوالے سے ملک نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’بعض ناخواندہ انڈین یہ سوچ رہے ہیں کہ جے شاہ چیمپیئنز ٹرافی کو پاکستان سے منتقل کر دیں گے کیونکہ اب وہ آئی سی سی کے چیئرمین ہیں۔ لیکن اس ٹویٹ کو محفوظ کر لیں کہ چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں ہی کھیلی جائے گی، چاہے انڈیا کے بغیر ہی کیوں نہ ہو!‘
امت مینا نامی ایک صارف نے جے شاہ پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔۔۔ لیکن ابا تو یہاں بھی نہیں مانے۔‘
حلال بیری نامی اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ’جو لوگ انڈین کرکٹ ٹیم کی چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے بارے میں بی سی سی آئی کو چیلنج کر رہے تھے، ان کے لیے یہ ایک یاد دہانی ہے کہ جے شاہ نئے آئی سی سی چیئرمین ہیں۔ اصل مزا اب آئے گا۔‘
ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ ’اقربا پروری کی تمام باتوں سے قطع نظر، اس شخص نے بی سی سی آئی کی کایا پلٹ دی ہے اور اس کا سہرا اسے دیا جانا چاہیے۔ اب دیکھتے ہیں کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے معاملے کو کیسے لیتے ہیں۔‘
’چیمپیئنز ٹرافی کا مقام اور بجٹ فائنل ہو چکا ہے‘
ہم نے کینیڈا میں مقیم کرکٹ کے سینیئر صحافی معین الدین حمید سے اس حوالے سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ ’بات یہ ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کا مقام تو فائنل ہو چکا ہے اور اس کا بجٹ بھی پاس ہو چکا ہے اور جب آپ کسی بڑے عہدے پر آتے ہیں تو آپ کو تھوڑا اپنے عہدے کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے یہ تو نہیں پتا کہ وہ انڈین وزیر اعظم مودی کے کتنے زیر اثرہیں لیکن پھر بھی میں یہ کہتا ہوں کہ ان کے لیے یہ بڑا مشکل ہوگا کہ وہ ایساکوئی قدم اٹھائیں گے جو کرکٹ کے اور پاکستان کرکٹ کے حوالے سے اچھی خبر نہ رکھتا ہو۔‘
انھوں نے کہا کہ ان کے خیال میں جے شاہ کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے۔
ابراہیم زدران کا پاکستان میں افغان پناہ گزینوں سے متعلق بیان: پاکستان، افغانستان کرکٹ میچ ’سیاسی‘ کیسے بنا؟سمیع چوہدری کا کالم: ’کیا کرکٹ جے شاہ سے جیت پائے گی؟‘دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاٹریوس ہیڈ کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں: ’کیا ہم اتنا نیچے گر گئے ہیں، کرکٹ کب دھمکیوں اور گالیوں تک جا پہنچا‘اقربا پروری پر بحث
اقربا پروری کے حوالے سے بہت ٹویٹس شوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیے جارہے جبکہ بہت سے تبصرے فیس بک اور واٹس ایپ گروپس میں بھی شیئر کیے جا رہے ہیں جن میں تنقید سے زیادہ ازراہ مذاحکا اور طنز کا استعمال کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ انڈیا کے موجودہ کوچ اور سابق کرکٹر اور رکن پارلیمان گوتم گمبھیر کا ایک پرانا کلپ بھی اس حوالے سے شیئر کیا جا رہا ہے جس میں وہ نام لیے بغیر جے شاہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
انھیں اس کلپ میں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’کوئی آدمی جس نے کبھی کرکٹ بیٹ نہیں پکڑا، جس نے کبھی ایک لاکھ لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر وہ پریشر ہینڈل نہیں کیا، جس نے کبھی تنقید نہیں جھیلی، اس کے پاس ایک اے سی کمرے میں بیٹھ کر کسی کو برانڈ بنانے یا نہیں بنانے کی مشینری ہے وہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ مجھے ان دو لڑکوں میں سے یہ زیادہ پسند ہے تو میں اس کو برانڈ بناتا ہوں اور اپنی پوری مشینری اس پر لگاتا ہوں دوسرے پر نہیں تو باقی وہ جو 14 کھلاڑی ہیں ان کا کیا۔ آپ صرف ایک بزنس مین ہو اور آپ انڈین کرکٹ سے صرف پیسہ کمانا چاہتے ہو۔‘
راناٹنگا کا جے شاہ پر ’سری لنکن کرکٹ چلانے‘ کا الزام، پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک انڈین کرکٹ بورڈ سے ناراض کیوں؟سمیع چوہدری کا کالم: ’کیا کرکٹ جے شاہ سے جیت پائے گی؟‘انڈین کرکٹ بورڈ: کیا جے شاہ کا عروج سورو گنگولی کے زوال کا باعث بنا؟