’میری گرل فرینڈ ریڈ فلیگ نہیں‘: گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹ کا ماں پر انعامی رقم ہتھیانے کا الزام

بی بی سی اردو  |  Aug 09, 2024

فلپائن کے جمناسٹ کارلوس یولو نے پیرس اولمپکس 2024 میں جمناسٹک کے مقابلوں میں سونے کے دو تمغے جیت کر اپنے ملک کے لیے تاریخ رقم کی۔

فلپائن کی حکومت اور دیگر سپانسرز کی جانب سے ان کے لیے کروڑوں کے انعامات کا اعلان کیا گیا اور ملک میں ان کے شاندار استقبال کی تیاریاں جاری ہیں۔

کارلوس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے دوسرے فلپائنی ہیں۔ ان سے پہلے 2020 ٹوکیو گیمز میں ویٹ لفٹر ہیدیلین ڈیاز نے سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

انھیں فلپائن کی حکومت کی جانب سے دو کروڑ پیسو (تقریباً ساٰڑھے تین لاکھ ڈالرز یا پاکستانی روپیوں میں نو کروڑ 76 لکھ) نقد انعام دیا جائے گا جبکہ کارپوریٹ سپانسرز نے انھیں ایک شاندار اپارٹمنٹ، زندگی بھر مفت بوفے اور دیگر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

لیکن فی الحال فلپائن میں ان کی اولمپکس میں کارکردگی یا انھیں ملنے والے انعامات سے زیادہ کارلوس اور ان کی والدہ انجلیکا پوکیز یولو کے ایک دوسرے پر لگائے جانے والے الزامات شہ سرخیوں میں ہیں۔

ماں بیٹے کے درمیان تنازع کی وجہ انجلیکا کا اپنے 24 سالہ بیٹے کے مالی معاملات سنبھالنا اور کارلوس کی گرل فرینڈ کو پسند نہ کرنا بتایا جا رہا ہے۔

ان کے ذاتی جھگڑے کی میڈیا کوریج کے بعد بہت سے لوگوں نے میڈیا کو تحمل کا مشورہ دیا۔

کارلوس کو فلپائن میں اولمپکس گولڈ میڈل جیتنے سے پہلے سے ہی ایک مقامی سیلیبرٹی کا درجہ حاصل ہے اور وہ کئی مصنوعات کے اشتہارات میں آتے ہیں۔

’میری گرل فرینڈ ریڈ فلیگ نہیں‘Reutersفلپائن کے جمناسٹ کارلوس یولو نے جب پیرس اولمپکس 2024 میں جمناسٹک کے مقابلوں میں سونے کے دو تمغے جیت کر اپنے ملک کے لیے تاریخ رقم کر دی ہے

دونوں کے درمیان تنازع تو پہلے سے موجود تھا لیکن ان خبروں کے متعلق میڈیا پر بحث اس وقت زور پکڑنے لگی جب اتوار کے روز کارلوس نے دوسرا سونے کا تمغہ جیتا۔ ان کی والدہ نے ایک مقامی ریڈیو سٹیشن کو دیے گئے انٹرویو میں اس بارے میں بات کی۔

اس انٹرویو کے دوران انجیلیکا کا کہنا تھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کے برعکس انھوں نے اپنے بیٹے کی رقم کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس رقم کو منیلا کے ایک بینک میں جمع کروا دیا تھا۔

اس انٹرویو کے دو دن بعد 6 اگست کوکارلوس نے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انھوں نے اپنی والدہ سے سوال کیا کہ ان کی ماضی میں جیتی گئی انعامی رقوم کہاں ہے کیونکہ وہ انھیں ’کبھی ملی ہی نہیں۔‘

کارلوس کا مزید کہنا تھا کہ ان کی فلپائنی گرل فرینڈ ’ریڈ فلیگ‘ نہیں اور یہ کہ ان کی والدہ نے محض اس کے حلیےاور آسٹریلیا میں اس کی آزاد خیال پرورش کی وجہ سے اسے غلط سمجھتی ہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ماں میں امید کرتا ہوں کہ آپ ٹھیک ہو جائیں اور یہ سب بھول کر آگے بڑھیں۔ میں نے آپ کو بہت پہلے ہی معاف کر دیا تھا اور میری دعا ہے کہ آپ ہمیشہ سلامت رہیں۔‘

یہ بھی پڑھیےیوسف ڈکیچ: اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتنے والے ترکش شوٹر جن کا موازنہ ہالی وڈ کردار ’جان وک‘ سے کیا جا رہا ہےایمان خلیف میڈل راؤنڈ میں: ’میرے ساتھ ناانصافی ہوئی، مگر اللہ میرے ساتھ ہے‘وہ کھلاڑی جس نے اولمپکس میں شرکت کے لیے اپنی انگلی کٹوا لیReuters’کوئی بھی خاندان پرفیکٹ نہیں‘

کارلوس کے اس بیان کا جواب دینے کے لیے انجیلیکا نے سات اگست کو ایک پریس کانفرنس بلائی اور مفاہمت کی پیشکش کی۔

انٹرویو میں کہے گئے اپنے الفاظ پر معذرت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے ’تواتر سوالات‘ کے باعث وہ جواب دیتے وقت سوچ نہیں پائی تھیں۔

انجیلیکا کا کہنا تھا کہ وہ آخری بار کہہ رہی ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کی دولت کے پیچھے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ معاملہ تشویشناک سطح تک پہنچ گیا ہے کیونکہ اب پورا ملک کو اس بات کا انتظار ہے کہ ہم دونوں میں سے کیا کہے گا جبکہ اصل میں اس معاملے کو نجی رکھا جانا چاہیے تھا۔‘

’میں ایک پرفیکٹ ماں نہیں ہوں لیکن خدا گواہ ہے کہ آپ بھی ایک پرفیکٹ بیٹے نہیں۔ کوئی پرفیکٹ خاندان نہیں ہوتا۔‘

بدھ کے روز کی جانے والی اس پریس کانفرنس کے بعد سے انجیلیکا اور کارلوس دونوں نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

کارلوس کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا کہ ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنے کے بجائے پیرس میں ان کے تاریخی کارنامے کے بارے میں بات کی جائے۔

Getty Images

فلپائن کے لوگ ڈرامے اور قیاس آرائیوں کے شوقین مانے جاتے ہیں خاص طور پر اگر اس قیاس آرائی کا محور کوئی عوامی شخصیات ہو جیسے کہ وہ کس کے ساتھ تعلق میں ہیں یا وہ اپنی دولت کیسے خرچ کر رہے ہیں۔

لوگوں میں گپ شپ اور قیاس آرائیوں کا شوق اس حد تک ہے کہ محلوں اور چیٹ گروپوں میں زیادہ گپ شپ کرنے والے کو ’میریٹس‘ کہا جاتا ہے۔

کورونا لاک ڈاؤن کے دوران فلپائن کے اس وقت کے صدر روڈریگو ڈوٹرٹے نے مذاقاً کہا تھا کہ گھر میں بہت زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے 115 ملین افراد کی قوم ’ریپبلک آف میریٹس‘ بن چکی ہے۔

صحافت کے پروفیسر ڈینیلو آراؤ کہتے ہیں کہ کارلوس کے معاملے میں میڈیا حد سے تجاوز کر گیا تھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غیر ضروری باتوں کے بارے میں رپورٹنگ کر کے میڈیا کارلوس کی پیرس اولمپکس کامیابیوں کی اہمیت کمنہ کرے۔

انھوں نے کہا کہ خاندانی جھگڑوں یا نجی افراد کے ذاتی مسائل کے بارے میں رپورٹنگ ایک ’ناقابل قبول کلچر‘ ہے اور اس سے افواہوں فروغ ملتی ہے۔

روفیسر آراؤکہتے ہیں کہ کارلوس کی جیت کی کوریج کو فلپائنی ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

کارلوس کے خاندانی جھگڑے نے سوشل میڈیا پر اس بحث کو دوبارہ جنم دیا ہے کہ فلپائنی معاشرے میں بچوں سے یہ توقع کرنا صحیح ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے والدین کی فرمانبرداری کریں گے اس بات سے قطع نظر کہ وہ ان مفاد میں ہے یا نہیں۔

فی الحال سوشل میڈیا صارفین نے دوبارہ ملک کے نئے سپورٹس سٹار کے بارے میں مضحکہ خیز میمز بنانا شروع کر دی ہیں۔

ایک جراثیم کش مصنوعات بنانے والی کمپنی نے کارلوس کی مقبولیت کو اپنی پراڈکٹ کی جراثیم کش طاقت سے تشبیہ دی ہے کہ وہ 99.99% مقبول ہیں اور صرف 0.01 فیصد انھیں پسند نہیں کرتے ہیں۔

انجیلیکا تسلیم کرتی ہیں کہ ان کے الفاظ شاید کارلوس کے لیے تکلیف دہ تھے لیکن وہ ایک خاندان ہی ہیں۔

’اگر آپ واپس آنا چاہتے ہیں تو گھر کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے چاہے آپ کے پاس پیسے ہوں یا نہ ہوں۔‘

’توبہ توبہ‘: پاکستانی کھلاڑیوں کا ’مذاق‘ یا کچھ اور۔۔۔ ہربھجن، یوراج اور سریش رائنا کی ویڈیو پر تنقید کیوں؟پنجاب: وہ صوبہ جس کے بغیر انڈیا کی اولمپکس تاریخ ادھوری ہی رہے گیسپین کی فتح میں اہم کردار ادا کرنے والی نوجوان جوڑی: ’سارا سپین جشن میں ڈوبا ہے اور یہ دونوں اپنی دنیا میں مگن ہیں‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More