انٹرنیشنل سپیس سٹیشن پر پھنسے خلاباز: آٹھ دن کا سفر نہ ختم ہونے والے انتظار میں کیسے بدلا

بی بی سی اردو  |  Aug 09, 2024

EPA

جب رواں برس 5 جون کو امریکی خلا باز بیری ’بُچ‘ ولمور اور سُنیتا ولیمز کو خلا میں ایک بین الاقوامی سپیس سٹیشن پر بھیجا گیا تو ان کے دماغ میں یہی تھا کہ وہ چند دن میں گھر واپس آ جائیں گے۔

لیکن تمام چیزیں منصوبے کے مطابق نہ ہو سکیں اور دونوں امریکی خلا باز ابھی بھی خلا میں ہی موجود ہیں۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بیری اور سنیتا اب ایک غیر معینہ مدت کے لیے خلا میں ہی پھنسے رہ سکتے ہیں اور شاید انھیں کرسمس اور نئے سال کی شام بھی خلا میں ہی گزارنا پڑے۔

61 سالہ بیری اور 58 سالہ سُنیتا بوئنگ کے سٹار لائنر کے ذریعے بین الاقوامی سپیس سٹیشن گئے تھے۔ یہ اپنے طرز کی ایک تجرباتی فلائٹ تھی جس میں پہلی مرتبہ انسانوں کو بھیجا گیا تھا، یہ جانچنے کے لیے کہ ایک سے زائد بار استعمال کرنے پر اس راکٹ نما طیارے کی کارکردگی کیسی رہتی ہے۔

تاہم مسائل اس وقت سامنا آنا شروع ہوئے جب اُڑان بھرتے ہی اس کے فیول سسٹم میں لیکیج ہو گئی اور اس کے انجن کے کچھ پُرزے ناکارہ ہو گئے۔

ان تمام پریشانیوں کے باوجود بیری اور سُنیتا خلائی سٹیشن تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ انھیں زمین پر واپس آنے کے لیے کسی اور سواری کا انتظام کرنا پڑے گا کیونکہ بوئنگ کے سٹار لائنر سے زمین پر واپسی خطرے سے خالی نہیں۔

بدھ کو ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی خلائی ادارے ناسا کے حکام کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے آگے کا کوئی ٹھوس لائحہ عمل تاحال نہیں بنایا جا سکا ہے۔

ناسا کے کمرشل کریو پروگرام کے مینیجر سٹیو سٹچ کا کہنا ہے کہ ’ہماری پہلی ترجیح تو یہی ہے کہ بیری اور سُنیتا کی واپسی سٹار لائنر کے ذریعے ممکن ہو سکے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاہم ہم نے دیگر آپشنز بھی کُھلے رکھے ہیں اور ان پر منصوبہ بندی بھی جاری ہے۔‘

خلائی کچرا گھر پر گرنے کے بعد امریکی خاندان کا ناسا سے ہرجانے کا مطالبہچاند کے ’اربوں کھربوں کے وسائل‘ تک پہنچنے کی کوششیں لیکن چاند کس کی ملکیت ہے؟

ان کے مطابق رواں برس ستمبر میں ایک مشن خلا کی طرف جا رہا ہے جو کہ فروری 2025 میں زمین کی طرف واپس آئے گا، یہ آپشن موجود ہے کہ دونوں خلابازوں کو اس مشن کے ذریعے واپس بُلایا جا سکے۔

ستمبر میں سپیس ایکس کا ایک ڈریگن کرافٹ خلا کی طرف جائے گا۔ منصوبہ یہی بنایا گیا تھا کہ اس خلائی گاڑی میں چار خلابازوں کو بھیجا جائے، لیکن خلا میں پھنسے ہوئے دو خلابازوں کے لیے اس گاڑی میں دو نشستیں خالی چھوڑی جا سکتی ہیں۔

اس منصوبے پر اگر عمل کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بیری اور سُنیتا کو آٹھ دنوں کے بجائے آٹھ مہینے بین الاقوامی خلا سٹیشن پر گزارنے پڑیں گے۔

اگر دونوں خلابازوں کو سپیس ایکس کے راکٹ کے ذریعے واپس لایا جاتا ہے تو پھر بوئنگ کا سٹار لائنر کمپیوٹر کی مدد سے زمین پر لایا جائے گا۔

ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کسی حتمی فیصلہ لینے کے لیے تقریباً ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔

ناسا کے سپیش آپریشنز کے ڈائریکٹر کین بورسوکس نے صحافیوں کو بتایا کہ سٹارلائنر کی بغیر مسافروں کی ’واپسی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔‘

’اس لیے ہم مزید ایسے آپشنز پر غور کر رہے ہیں جس کو ہم آرام سے ہینڈل کر سکیں۔‘

لیکن امریکی خلابازوں کی سپیس ایکس کی خلاگاڑی سے واپسی بوئنگ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگی کیونکہ یہ کمپنی برسوں سے سپیس ایکس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اسی ہفتے ناسا نے بین الاقوامی سپیس سٹیشن پر کھانے کا سامان اور دیگر ضروری اشیا بھی خلا بازوں تک سپیس ایکس کے راکٹ کے ذریعے ہی پہنچائی تھیں۔

گذشتہ مہینے بیری اور سُنیتا نے ایک بریفنگ میں حکام کو بتایا تھا کہ وہ زمین پر واپسی کے لیے ’انتہائی پُرامید‘ ہیں اور سٹارلائنر میں سفر بھی ’حقیقتاً متاثرکُن‘ تھا۔

سُنیتا امریکی بحریہ کی سابق پائلٹ ہیں اور یہ ان کا خلا کا تیسرا چکر ہے، جبکہ بیری بھی ماضی میں لڑاکا طیارے کے پائلٹ رہ چکے ہیں اور یہ ان کا بین الاقوامی سپیس سٹیشن کی طرف تیسرا چکر ہے۔

سُنیتا نے بریفنگ کال میں کہا تھا کہ ’ہم یہاں بہت مصروف رہے ہیں اور عملے کے ساتھ گُھل مل گئے ہیں۔‘

’ایسا لگ رہا ہے جیسے میں اپنے گھر واپس آ گئی ہوں۔ خلا میں گھومنے اور بین الاقوامی سپیس سٹیشن پر موجود ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا احساس بہت اچھا ہے۔‘

بوئنگ کو امید تھی کہ اس کے پہلے سٹارلائنر مشن سے ایسے مزید مشنز کی راہ ہموار ہوگی۔ ایسے خلائی مشنز کے لیے ناسا نے 2020 میں سپیس ایکس راکٹوں کے استعمال کی منظوری دی تھی۔

بیری اور سُنیتا کو پلان کے برعکس خلا میں زیادہ وقت گزارنا پڑے گا، لیکن ماضی میں کچھ خلا بازوں نے ان سے بھی زیادہ وقت خلا میں گزارا ہے۔ روسی خلاباز ولیری پولیاکوف نے 1990 کی دہائی میں 437 دن خلائی سٹیشن پر گزارے تھے۔

گذشتہ برس امریکی خلاز باز فرینک روبیو 371 دن بین الاقوامی سپیس سٹیشن پر گزار کر زمین پر واپس آئے تھے۔

روس کی اولیگ کونونینکو ابھی بھی بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر ہی موجود ہیں اور وہ 1000 سے زیادہ دن خلائی سٹیشن پر گزارنے والی پہلی خلاباز بن گئی ہیں۔

بریفنگز اور انٹرویوز کے دوران امریکی خلابازوں کے حوصلے بُلند دیکھے گئے ہیں۔

سُنیتا نے گذشتہ مہینے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’میں یہ شکایت بالکل نہیں کر رہی کہ ہمیں یہاں مزید ہفتے گزارنے پڑ رہے ہیں۔‘

لیکن موجودہ صوتحال کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ انھیں کچھ ہفتے نہیں بلکہ بہت سے ہفتے خلا میں گزارنے پڑیں گے۔

’سٹارلائنر‘: کیا بوئنگ کمپنی کا نیا مشن خلا بازی کی امریکی صنعت کو بچا پائے گا؟چین کا خلائی مشن پہلی بار چاند کے دور دراز حصے پر اترنے میں کیسے کامیاب ہوا؟ماضی میں دیکھی گئی اڑن طشتریوں کا معمہ: خلائی مخلوق یا امریکہ کے خفیہ تجربات؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More