بچے کا نپل منھ میں نہ لینا، چھاتی میں درد اور سوجن: دودھ پلانے والی ماؤں کو پریشان کرنے والی باتیں اور ان کے حل

بی بی سی اردو  |  Aug 07, 2024

Getty Images

دودھ پلانے کے دوران درد، نِپل یا اس کے آس پاس خارش، جلن یا چھاتی کا سخت ہو جانا، تکلیف دہ گانٹھیں بننا اور حتیٰ کہ بخار ہوجانا۔۔۔ نوزائیدہ بچے کو دودھ پلانے والی کئی مائیں اکثر ان تکالیف سے گزرتی ہیں۔

یہ صورتحال نئی ماؤں کے لیے خاصی پریشان کن ہوسکتی ہے اگر انھیں اس بارے میں اتنا علم نہ ہو۔

کسی ماں کا اپنے نوزائیدہ بچے کو دودھ پلانا ایک بہت ہی قدرتی عمل ہے۔ بعض اوقات یہ خود ہی تصور کر لیا جاتا ہے کہ دودھ پلانا تو بہت آسان عمل ہے جس کے لیے کسی قسم کی تیاری کی ضرورت نہیں مگر یہ بات درست نہیں۔

پاکستان کے نیشنل نیوٹریشن سروے کے مطابق ملک میں نصف سے کم بچوں کو چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ پلایا جاتا ہے، یعنی آدھے سے زیادہ نوزائیدہ بچے بریسٹ فیڈنگ کے فوائد سے محروم رہتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ بچے کو ٹھیک سے دودھ پلا پانے کے لیے ماؤں کو بریسٹ فیڈنگ کا صحیح طریقہ آنا ضروری ہے اور ساتھ یہ جاننا بھی لازم ہے کہ مائیں اپنا خیال کیسے رکھ سکتی ہیں۔

گائناکولوجسٹ ڈاکٹر تہمینہ رحمان کہتی ہیں کہ ’ماں کا دودھ بچے کے لیے بہترین (غذا) ہے کیوںکہ ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں اینٹی باڈیز جاتی ہیں جو کہ بچے کے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہیں۔‘

’پیدائش کے وقت بچے کی خود کی اینٹی باڈیز بہت کم ہوتی ہیں اور ایسے میں ماں کی اینٹی باڈیز اسے تحفظ دیتی ہیں۔‘

ڈاکٹر رحمان کہتی ہیں کہ معلومات نہ ہونے پر اکثر ماوٴں کو، خاص طور پر نئی ماوٴں کو، مشکل مراحل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ہم نے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ بریسٹ فیڈنگ کے حوالے سے کیا مسائل ہیں اور مائیں ان سے کیسے نمٹ سکتی ہیں۔

1۔ چھاتی کا سخت ہو جانا، درد یا بخار

چھاتی کے سخت ہو جانے کی اس کیفیت کو میڈیکل سائنس میں بریسٹ انگورجمنٹ بھی کہا جاتا ہے۔

ڈاکٹر تہمینہ رحمان نے بتایا کہ عام طور پر نئی مائیں اکثر اس مسئلے سے دوچار ہوتی ہیں۔ اس میں چھاتی میں سوجن ہو جاتی ہے اور چھونے پر سخت درد محسوس ہوتی ہے لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’ایسا ہونے پر ماوٴں کو چاہیے کہ ایک کپڑے کو گیلا کر کے مائیکرو ویو میں گرم کر لیں اور اسے چھاتی پر لپیٹ لیں۔ پھر تھوڑی دیر گرم تیل سے اس کی مالش کریں اور پھر پمپ کر کے پریشر کو کم کریں۔‘

ان کے مطابق پمپ کر کے دودھ نکال دینے سے چھاتی میں دباوٴ کم ہو جاتا ہے۔

اگر اس سب کے ساتھ ساتھ ماں کو بخار بھی ہو جاتا ہے تو یہ انفیکشن کی علامت ہے۔

ڈاکٹر رحمان کہتی ہیں کہ درد یا بخار کی کیفیت میسٹائیٹس کہلاتی ہے۔ ایسے میں ماوٴں کو ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے کیوںکہ ہو سکتا ہے انھیں اینٹی بائیوٹک دیے جانے کی ضرورت پڑے۔

BBCڈاکٹر تہمینہ رحمان کے مطابق نئی مائیں اکثر بریسٹ انگورجمنٹ کے مسئلے کا سامنا کرتی ہیں 2۔ چھاتی میں گانٹھیں بننا

اگر ماں کو چھاتی چھونے پر گانٹھ یا گلٹی محسوس ہو تو انھیں ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر تہمینہ رحمان کے مطابق ’گانٹھ کا مطلب اندرونی پھوڑا بھی ہو سکتا ہے، جس کی صفائی ضروری ہوتی ہے۔ ضرورت محسوس ہونے پر بعض مرتبہ ڈاکٹر چھوٹا سا کٹ لگا کر یا سرنج کا استعمال کر کے اس کی صفائی کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

’مریض کو اینٹی بائیوٹک کی بھی ضرورت ہو سکتی ہے۔‘

لیکن یہ گانٹھ واقعی وہی ہے جو آپ سمجھ رہے ہیں، یہ یقینی بنانے کے لیے ڈاکٹڑ سے رابطہ کریں۔

ڈاکٹر رحمان یہ بھی کہتی ہیں کہ ’اگر بریسٹ میں میسٹائٹس یا اندرونی پھوڑے جیسے حالات ہوں تو ماں کو اس طرف سے بچے کو دودھ پلانا بند کر دینا چاہیے لیکن اس طرف سے پمپ کی مدد سے دودھ باہر ضرور نکالتے رہنا چاہیے تاکہ تکلیف میں مزید اضافہ نہ ہو۔‘

Getty Images’اگر کسی ماں کو لگے کہ بچہ ٹھیک سے نِپل منھ میں نہیں لے پا رہا ہے، یا دودھ پلانے میں ماں کو درد محسوس ہوتا ہے تو ضروری ہے کہ بچے کو نِپل سے جدا کریں۔‘3۔ بچے کی زبان پر سفید پرت

ڈاکٹر تہمینہ رحمان کے مطابق یہ سفید پرت عام طور پر دودھ کی ہوتی ہے لیکن بعض معاملوں میں فنگس (پھپھوندی) کا عمل دخل بھی ہو سکتا ہے۔ اسے ’تھرش‘ بھی کہتے ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ عام طور پر یہ فنگس جسم میں کئی جگہوں پر ہوتا ہے لیکن موقع ملنے پر وہ انفیکشن بھی کر سکتا ہے۔ عام حالات میں جسم کا مدافعتی نظام اس سے نمٹ لیتا ہے لیکن چھوٹے بچوں کے معاملے میں یہ نظام اتنا طاقتور نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر رحمان بتاتی ہیں کہ ’ماں کو چاہیے کہ کسی ملائم کپڑے سے بچے کی زبان کو صاف کرے۔ اگر وہ صاف ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ زبان پر دودھ کے نشان تھے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا اور سفیدی کے اردگرد سرخی نظر آتی ہے اور بچہ بھی تکلیف میں معلوم ہوتا ہے تو یہ انفیکشن کی علامت ہے۔

’ایسے میں بچے کو ڈاکٹر کو دِکھا لینا چاہیے۔ اس صورتحال میں ڈاکٹر بچے کی زبان پر لگانے کے لیے کوئی جیل بھی دی سکتے ہیں۔‘

اگر بچے کی زبان کے علاوہ ماں کے نِپل پر بھی سفیدی نظر آئے تو وہاں بھی تھرش ہو سکتا ہے۔ ایسے میں ماں کو بھی علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر اگر ماں کو سلیٹی یا سفید رنگ کے دھبوں کے ساتھ ساتھ خارش بھی ہو رہی ہے تو لازم ہے کہ ڈاکٹر سے رابطہ کیا جائے۔

ایسے میں ماں کو فنگل انفیکشن کو ختم کرنے کے لیے کسی موثر آئنٹمنٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ یہ بھی لازم ہے کہ جب ماں بچے کو دوبارہ دودھ پلائے تو اس سے پہلے چھاتی پر لگی دوا کو ٹھیک سے صاف کر لے۔

یہ بھی پڑھیے’کاش مجھے بریسٹ فیڈنگ کے بارے میں یہ معلوم ہوتا‘’اچھا لگتا ہے کہ کسی بچے نے میرا دودھ پیا‘4۔ نِپل میں سوجن، ’کریک‘ یا خون بہنا

ڈاکٹر تہمینہ رحمان نے بتایا کہ ’خاص طور پر پہلی بار ماں بننے والی خواتین کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ ایسا اکثر تب ہوتا ہے جب بچہ ٹھیک سے ماں کا نِپل منھ میں نہیں لے رہا ہوتا یا بہت زیادہ دیر تک ماں کے نِپل کو منھ سے لگائے رہتا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ نِپل بچے کے منھ میں صرف اس کا پیٹ بھرنے کے لیے دینا چاہیے، اسے پیسیفائر کی طرح نہیں استعمال کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر رحمان کے مطابق ’اگر کسی ماں کو لگے کہ بچہ ٹھیک سے نِپل منھ میں نہیں لے پا رہا، یا دودھ پلانے میں ماں کو درد محسوس ہوتا ہے تو ضروری ہے کہ بچے کو نِپل سے جدا کریں۔‘

’اور کھینچ کر نہیں، انگلی بچے کے منھ میں ڈال کر اسے الگ کریں۔ ماوٴں کو یہ خیال بھی رکھنا چاہیے کہ صرف نِپل کا اوپری حصہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے کا کچھ حصہ بھی بچے کے منھ میں جائے۔‘

ایک طرف سے پانچ سے دس منٹ تک دودھ پلانے کے بعد دوسری طرف سے دودھ پلائیں۔ مستقل ایک طرف سے دودھ پلانا بھی ٹھیک نہیں۔

ڈاکٹر رحمان کے مطابق ’پہلے تین دن تک ماں کا جو دودھ آتا ہے اس میں چکنائی بہت ہوتی ہے۔ زیتون کے تیل یا پیٹرولیم جیلی سے نِپل کی مالش کرنے سے انھیں راحت پہنچائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ نرسنگ کی کئی کریمز بھی آتی ہیں جس کا استعمال ڈاکٹر سے مشورہ کر کے کیا جا سکتا ہے۔‘

Getty Imagesزیادہ دودھ پینے سے بچے کو گھٹن کا احساس ہوسکتا ہے5۔ بہت زیادہ یا بہت کم دودھ آنا

اگر کسی ماں کو دودھ بہت زیادہ آتا ہے، تو ایسے میں بچے کا وزن تیزی سے بڑھنے لگتا ہے۔ زیادہ دودھ آنے کے باوجود بچہ بار بار دودھ مانگتا ہے۔

لیکن ایسے میں بچے کے لیے دودھ پینا مشکل بھی ہو جاتا ہے کیونکہ زیادہ دودھ کی وجہ سے اسے گھٹن کا احساس ہوتا ہے، کھانسی ہونے لگتی ہے یا دودھ اس کے حلق میں پھنسنے لگتا ہے۔

ڈاکٹر تہمینہ رحمان نے بتایا کہ ’اگر ایسی علامات ہوں تو ماں کو دودھ پلانے کا طریقہ بدل لینا چاہیے۔ ماں کو چاہیے کہ بچے کو اپنے اوپر لِٹا لے تاکہ بچہ اپنی مرضی سے جتنے دباوٴ کے ساتھ پینا چاہتا ہے، دودھ پیے۔ یا بچے کو دودھ پلانے سے پہلے تھوڑا دودھ پمپ کر کے نکال دینا چاہیے۔ ایسے حالات میں ایک وقت میں ایک ہی سائیڈ سے دودھ پلانا چاہیے اور اگلی بار دوسری طرف سے پلانا چاہیے۔‘

ڈاکٹر تہمینہ رحمان یہ بھی بتاتی ہیں کہ زیادہ دودھ آنے کی صورت میں ابتدائی چار پانچ منٹ میں دودھ میں شوگر یعنی چینی زیادہ ہونا ہے جبکہ اس کے بعد فیٹ یعنی چکنائی والا دودھ آنا شروع ہوتا ہے۔ اس لیے جب بچہ زیادہ شوگر والا دودھ پی کر اپنی بھوک مٹا لیتا ہے اور چکنائی والے دودھ سے محروم رہ جاتا ہے تو اسے بھوک بھی دوبارہ جلدی لگ جاتی ہے۔

ایسے میں بچہ بار بار دودھ مانگتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو ماہرین سے رابطہ کریں اور مشورہ کریں کہ دودھ پلانے کا صحیح طریقہ کیا ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر تہمینہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی دو تین دن میں بچہ بہت کم دودھ پی پاتا ہے اور تب ماں کو اگر کم دودھ آتا ہے تو پریشان نہیں ہونا چاہیے لیکن اگر پھر بھی کسی ماں کو لگتا ہے کہ اسے بہت ہی کم دودھ آ رہا ہے تو ایسے میں سب سے ضروری یہ ہے کہ وہ اپنا خیال رکھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’مائیں خود کو ذہنی طور پر پہلے سے تیار کریں کہ انھیں بچے کو دودھ پلانا ہے۔ دودھ پلانے کے لیے ایسے ماحول کا انتخاب کریں جہاں تناوٴ کا احساس نہ ہو۔ بچے کے ساتھ کھیلیں اور اس کا منھ صحیح طریقے سے اپنی چھاتی سے لگائیں تاکہ وہ ٹھیک سے نِپل منھ میں لے سکے۔‘

’اسے باری باری دونوں طرف سے دودھ پلائیں اور سب سے اہم بات یہ کہ اپنی خوراک کا خاص خیال رکھیں۔‘

بچے کو دودھ پلانا ماں کے لیے تکلیف دہ تجربہ نہیں ہونا چاہیے اور اگر ایسا ہے تو اس کا مطلب ہے کچھ تو ہے جوصحیح نہیں۔

ایسے میں خود کو تکلیف دیتے چلے جانا کوئی عقلمندی نہیں۔ ڈاکٹر سے رابطہ کر کے بہت سی مشکلات کو دور کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ جو دوائیں کھا یا لگا رہی ہیں اس کا اثر آپ کے بچے پر پڑ سکتا ہے، اس لیے بغیر ڈاکٹر سے مشورہ کیے کوئی ادویات استعمال نہ کریں۔

’فارمولا مِلک استعمال نہ کریں۔۔۔‘ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے متعلق سات مفروضےپاکستان میں ’ماں کے دودھ کا پہلا بینک‘ شروع ہونے سے پہلے ہی متنازع کیوں ہو گیا؟بچے کو چھاتی سے دودھ پلانے کا درست طریقہ کیا ہے اور مائیں اپنا دودھ کیسے بڑھا سکتی ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More