پیرس اولمپکس میں شمشیر زنی کے مقابلے میں حصہ لینے والی مصری کھلاڑی ندا حافظ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے سات ماہ کی حاملہ ہونے کے باوجود مقابلے میں حصہ لیا۔عرب نیوز کے مطابق ندا حافظ نے بتایا کہ شمشیر زنی کے مقابلے میں دو نہیں بلکہ تین ’کھلاڑی‘ حصہ لے رہے تھے، میرے ساتھ دنیا میں آنے والا ایک جونیئر اولمپئن بھی تھا۔شمشیر زنی کے مقابلے میں دو نہیں تین ’کھلاڑی‘ حصہ لے رہے تھے۔ فوٹو انسٹاگرامقاہرہ سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ ندا حافظ نے سات ماہ کی حاملہ ہونے کے باوجود شمشیر زنی کا پہلا مقابلہ جیتنے کے خوشگوار تجربے پر بھی روشنی ڈالی ہے۔مصری ایتھلیٹ نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ زندگی اور کھیل کے توازن کو برقرار رکھنا مشکل تھا، ’میں بتانا چاہتی ہوں کہ راؤنڈ آف 16 میں جگہ بنانا میرے لیے قابل فخر کارنامہ ہے۔‘26 سالہ ندا حفیظ نے سات ماہ کی حاملہ ہونے کے باوجود پہلا مقابلہ جیت لیا۔ فوٹو انسٹاگرامدوسرے مقابلے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ اس مقابلے میں مجھے اور میرے بچے کو جسمانی اور جذباتی چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس حالت میں اپنے آپ کو سنبھالنا نسبتا مشکل ہے تاہم زندگی اور کھیل کے درمیان توازن برقرار رکھنا خاص جدوجہد ہے جس پر قابو پانے میں کامیاب رہی۔ندا حافظ نے لکھا ہے ’میں خوش قسمت ہوں کہ اپنے شوہر ابراہیم ایہاب اور اپنے خاندان کا اعتماد حاصل کرکے اولمپکس مقابلوں میں حصہ لے کر کسی حد تک کامیاب ہوئی ہوں۔‘ندا حافظ نے مزید کہا ’شمشیر زنی کے راؤنڈ آف 16 تک پہنچنے پر مجھے فخر ہے۔خوش قسمت ہوں اپنے شوہر ابراہیم ایہاب اور خاندان کا اعتماد حاصل کیا۔ فوٹو انسٹاگراممصری کھلاڑی نے ابتدائی راؤنڈ میں امریکی الزبتھ ٹارٹاکووسکی کو 15-13 سے شکست دی اور اپنے دوسرے مقابلے میں جنوبی کوریا کی ہیونگ جیون سے 15-7 سے ہار گئیں۔شمشیر زنی کے مقابلوں میں طلائی تمغہ فرانس کی منون اپیتھی برونیٹ نے ہم وطن سارہ بالزر کو 15-12 سے شکت دے کر حاصل کیا ہے۔