عمان میں امام بارگاہ پر حملے میں چار پاکستانی اور ایک انڈین شہری ہلاک: ’مسلح حملہ آوروں نے لوگوں کو یرغمال بنایا‘

بی بی سی اردو  |  Jul 16, 2024

Getty Images

عمان کے حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت مسقط کے قریب ایک امام بارگاہ پر حملے اور سکیورٹی آپریشن میں کل نو افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق پیر کی شب قریب 11 بجے مسلح افراد علی بن ابو طالب امام بارگاہ پر حملہ آور ہوئے۔ ایک بیان میں عمان کی رائل پولیس کا کہنا ہے کہ امام بارگاہ پر حملے سے نمٹنے کے لیے فوجی اور سکیورٹی حکام کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔

ان کے مطابق اس حملے میں مجموعی طور پر نو افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جس میں ایک پولیس اہلکار اور تین حملہ آور شامل ہیں۔ عمانی حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

عمان میں پاکستانی سفیر عمران علی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے ابتدائی طور پر ایک قریبی عمارت سے مسجد میں موجود افراد پر فائرنگ کی تھی۔

ادھر پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں عمانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امام بارگاہ پر ’دہشت گرد حملے میں گولیاں لگنے سے‘ چار پاکستانی شہریوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ 30 پاکستانی ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

اس کا مزید کہنا ہے کہ ’پاکستان نے عمانی حکام کو تفتیش میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے تاکہ ماہ محرم میں اس جرم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔‘

جبکہ انڈین سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اسے عمانی وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں ایک انڈین شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوئی ہے۔

ہلاک ہونے والے پاکستانی اور انڈین شہریوں کی شناخت نہیں کی گئی ہے۔

تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم نام نہاد دولت اسلامیہ کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر اس حملے کا جشن منایا ہے۔

’لوگ فون پر مدد کے لیے رابطہ کر رہے تھے‘

عمان میں پاکستان کے سفیر عمران علی نے بی بی سی کے لیے صحافی یسریٰ جبین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ امام بارگاہ علی بن ابو طالب دارالحکومت مسقط کے نواحی علاقے الوادی الکبیر میں واقع ہے جہاں پاکستانی شہریوں کے علاوہ انڈیا اور بنگلہ دیش کے شہری بھی جاتے ہیں۔

پاکستانی سفیر عمران علی کے مطابق ’یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا جس کے وقت اس امام بارگاہ میں 300 سے 400 لوگ موجود تھے جن میں بچے، بوڑھے، مرد اور خواتین بھی شامل تھیں۔‘

عمران علی نے بتایا کہ سوموار کی رات تقریبا 11 بجے حملہ ہوا۔

’حملہ 11 بجے ہوا جس کے دوران امام بارگاہ میں جاری مجلس میں موجود بچوں اور خواتین سمیت لوگوں کو تقریبا تین گھنٹے تک یرغمال بنایا گیا۔‘

ان کے مطابق امام بارگاہ میں یرغمال بنائے جانے والے پاکستانی شہریوں نے ان سے اسی حملے کے دوران رابطہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ ’عمان میں رہائش پذیر تقریبا تمام پاکستانی شہریوں کے پاس میرا واٹس ایپ نمبر ہے۔ لوگ مجھ سے رابطہ کر رہے تھے اور مدد مانگ رہے تھے اور رو رہے تھے۔‘

اس دوران پاکستانی سفیر عمان کے حکام سے رابطے میں تھے اور عمران علی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’رات ڈھائی بجے کے قریب عمان کی پولیس نے یرغمالیوں کو باحفاظت ریسکیو کر لیا تھا۔‘

عمران علی نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں لوگوں نے بتایا کہ ’حملہ آوروں کی تعداد پانچ تھی۔‘

عمران علی نے مزید بتایا کہ ان کے پاس حملہ آوروں کی شناخت کے حوالے سے معلومات تو موجود ہیں لیکن عمانی حکام نے ان سے اس بارے میں بات نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

عمران علی نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمیوں کی دیکھ بھال کے لیے خولہ ہسپتال، ناہدہ ہسپتال اور رائل ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

بی بی سی عربی کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئی صارفین نے اس حملہ کی ویڈیوز شیئر کی ہیں اور عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ویڈیوز میں لوگوں کو بارگاہ کے قریب گولیوں کی آوازوں کے درمیان منتشر ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور ’لبیک یا حسین‘ کے نعرے گونج رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستانی سفیر کے مطابق عمان میں تقریباً چار لاکھ سے زائد پاکستانی شہری مقیم ہیں۔

ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ’تنہائی پسند‘ اور ’خاموش‘ نوجوان جو کالج میں بعض اوقات ’شکاریوں کا لباس پہن کر آتے تھے‘’یزیدی خواتین کو قید رکھنے‘ کے جرم میں سزائے موت پانے والی دولتِ اسلامیہ کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ اُمِ حذیفہ کون ہیں؟Getty Imagesپاکستانی سفیر کے مطابق عمان میں تقریباً چار لاکھ سے زائد پاکستانی شہری مقیم ہیں۔مسلح حملہ آوروں نے ’مسجد میں لوگوں کو یرغمال بنایا‘

عمان کی حکومت اور حکام کی جانب سے ابھی تک اس حملے کے بارے میں زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

ابو ظہبی کے اخبار دی نیشنل کے مطابق مسجد میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد کو مسلح افراد نے یرغمال بنایا جنھیں بعد میں اسلحے سے لیس قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رہا کروایا۔

علی نامی ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ایک ڈراؤنا واقعہ تھا۔ ’سب محرم کے دوران مسجد میں عبادت کرنے گئے تھے۔ جو ہوا وہ پریشان کن تھا۔‘

’مسجد میں موجود معصوم لوگوں پر منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا گیا اور ہم اب تک صرف یہی جانتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا ہوسکتا تھا، ہم اس پر خدا کاشکر ادا کرتے ہیں۔‘

حملے کے وقت ایسی ویڈیوز دیکھی جاسکتی ہیں جن میں لوگ ’یا خدا‘ اور ’یا حسین‘ کہہ رہے ہیں۔

https://twitter.com/RoyalOmanPolice/status/1813204241776775527

عمانی حکام کا کیا کہنا ہے؟

ایک بیان میں عمان کی رائل پولیس کا کہنا ہے کہ امام بارگاہ پر حملے سے نمٹنے کے لیے فوجی اور سکیورٹی حکام کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔ ان کے مطابق اس حملے میں مجموعی طور پر نو افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جس میں ایک پولیس اہلکار اور تین حملہ آور شامل ہیں۔

پولیس نے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے 28 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ ان میں عمان رائل پولیس اور رائل ڈیفنس اینڈ ایمبولینس اتھارٹی کے چار اہلکار شامل ہیں۔

عمان کی رائل پولیس کے مطابق زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

اس سے قبل عمان کی پولیس کی جانب سے ایک مختصر بیان میں بتایا گیا کہ ’الوادی الکبیر میں فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کارروائی کی جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق چار افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔‘

عمان کی پولیس کے بیان میں بتایا گیا کہ ’اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے اور شواہد اکٹھا کرنے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔‘

پولیس کی جانب سے حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں بتایا گیا۔

عمان میں اس طرح کا پرتشدد واقعہ پیش آنا حیران کن ہے کیوں کہ مشرق وسطی کی یہ ریاست خطے میں کافی مستحکم اور محفوظ سمجھی جاتی ہے۔

اسی وجہ سے عمان نے خطے میں جاری تنازعوں میں مصالحت کی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

عمان کی مجموعی آبادی تقریبا 46 لاکھ کے قریب ہے جس میں سے 40 فیصد غیر ملکی ہیں۔ تاہم عمان کی حکومت آبادی کے مذہبی اعداد و شمار شائع نہیں کرتی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے تخمینوں کے مطابق عمان کی آبادی میں 95 فیصد مسلمان ہیں جن میں سے 45 فیصد سنی جبکہ پانچ فیصد شیعہ برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔

ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پھیلنے والے سازشی نظریات: ’حکم سی آئی اے کی طرف سے آیا‘ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ’تنہائی پسند‘ اور ’خاموش‘ نوجوان جو کالج میں بعض اوقات ’شکاریوں کا لباس پہن کر آتے تھے‘’سیکرٹ سروس کا ایک ہی کام تھا اور وہ اس میں بھی ناکام رہی‘، امریکی صدور کی حفاظت کی ذمہ دار سیکرٹ سروس کیسے کام کرتی ہے؟جب گوادر انڈیا کا حصہ بنتے بنتے رہ گیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More