’ایک جنرل جو غلام بن گیا۔۔۔‘: فلم گلیڈی ایٹر کے پارٹ ٹو کی کہانی کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jul 14, 2024

ہالی وڈ کی فلم ’گلیڈی ایٹر‘ کا پارٹ ٹو درحقیقت سنہ 2000 میں بننے والی فلم کی ہی کاپی ہے لیکن اس کے باوجود اس کا ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد لوگوں میں کافی دلچسپی پائی جا رہی ہے۔

’گلیڈی ایٹر ٹو‘ کا ٹریلر دیکھیں تو اس کی کہانی کا اندازہ ہوجاتا ہے: ’ایک جنرل جو غلام بن گیا۔ ایک غلام جو گلیڈی ایٹر بن گیا۔ وہ گلیڈی ایٹر جس نے ایک پوری سلطنت کے خلاف مزاحمت کی۔‘

برطانوی ہدایتکار رڈلی سکاٹ کی فلم ’گلیڈی ایٹر ٹو‘ کے ٹریلر پر اگر سنہ 2000 میں ریلیز ہونے والی ’گلیڈی ایٹر‘ کا وائس اوور لگا دیا جائے تو تب بھی دیکھنے والوں کو کوئی فرق نظر نہیں آئے گا۔

سنہ 2000 میں ریلیز ہونے والی ’گلیڈی ایٹر‘ فلم ایک ایسے رومن شخص کی کہانی تھی جو شمشیر زنی کے میدان میں اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں سے انتقام لیتا ہے جنھوں نے اس کے ساتھ ظلم کیا تھا۔

جہاں تک مجھے لگتا ہے ’گلیڈی ایٹر ٹو‘ کی بھی کہانی وہی ہوگی اور یہ فلم نومبر میں ریلیز ہوگی۔

https://www.youtube.com/watch?v=4rgYUipGJNo

اس سب کے باوجود بھی جب رواں ہفتے منگل کو اس فلم کا ٹریلر ریلیز ہوا تو لوگوں نے اسے جوش و خروش کے ساتھ دیکھا۔

سوشل میڈیا پر انگنت فینز تبصرے کرتے ہوئے نظر آئے اور ایک نے لکھا: ’یہ ہے سنیما۔‘

شاید اس کا سبب آسکر ایوارڈ جیتنے والی پہلی ’گلیڈی ایٹر‘ فلم کی شہرت ہے۔ اس فلم میں مرکزی کردار رسل کرو نے نبھایا تھا اور کمال کی اداکاری کی تھی۔

اس فلم کے ایکشن سین نہ صرف سنسنی خیز تھے بلکہ انھیں دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے آپ حقیقت میں ایسے مناظر دیکھ رہے ہوں۔

فلم کی شہرت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جن لوگوں نے ’گلیڈی ایٹر‘ نہیں دیکھی وہ بھی اس کے ڈائیلاگ دُہراتے ہوئے نظر آتے تھے۔

بہت سے لوگ فلم کے کرداروں کے جملے آج بھی بولتے ہوئے نظر آتے ہیں: ’کیا آپ لطف اندوز نہیں ہوئے؟‘ یا پھر ’جو ہم اس زندگی میں کرتے ہیں اس کی گونج ابدی زندگی میں بھی سنائی دیتی ہے۔‘

فلم شائقین ریسل کرو کی فلم ’گلیڈی ایٹر‘ کا ایک اور ڈائیلاگ دہراتے ہوئے نظر آتے ہیں: ’میرا نام میکسیمس ڈیسیمس میریڈیس ہے، میں شمالی افواج کا کمانڈر ہوں۔‘

پُرانے دور میں واپسی

’گلیڈی ایٹر ٹو‘ کے انتظار کی ایک اور وجہ بھی ہے۔ لوگ اس پُرانے دور میں واپس جانا چاہتے ہیں جہاں سُپر ہیروز کے برعکس مرکزی کردار میدان میں بڑی سی تلوار اور ڈھال لیے لڑتے ہوئے نظر آتے تھے۔

اس طرح کی فلمیں 1960 میں اس وقت عروج پر پہنچیں جب فلم ’سپارٹکس‘ ریلیز ہوئی تھی اور اب ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے لوگ اس طرح کی مزید فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔

اسی طرز اور قدیم روم کی کہانی پر مبنی ایک 10 اقساط پر مشتمل سیریز ’دوز اباؤٹ ٹو ڈائی‘ ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارم پیکاک پر ریلیز ہوگی۔ اس سیریز میں مرکزی کردار انتھونی ہوپکنز اور ایوان رہیون نبھا رہے ہیں۔

فلم ’گلیڈی ایٹر ٹو‘ میں اداکار ڈینزل واشنگٹن بھی اداکاری کے جوہر دکھاتے ہوئے نظر آئیں گے۔

روم سے ہی جُڑی ایک اور کہانی پر ان کی ایک اور فلم نیٹ فلکس پر بھی ریلیز ہونی ہے۔ اس فلم میں وہ ہینیبل کا کردار نبھاتے ہوئے نظر آئیں گے جو کہ قرطاج کا جنگجو تھا اور اس نے روم کو چیلنج کیا تھا۔

اینٹیگون نامی ویب سائٹ کے ایڈیٹر ڈاکٹر ڈیوڈ بٹرفیلڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’چاہے گلیڈی ایٹر ٹو کی کہانی پہلی گلیڈی ایٹر سے ملتی ہو یا نہیں، ایک بات یقینی ہے کہ لوگ اسے لے کر جوش میں ہیں اور اس سے پتا چلتا ہے کہ نئے دور کے فلم شائقین بھی ایک قدیم سول آئزیشن میں دلچسپی لے رہے ہیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’سنہ 2000 میں گلیڈی ایٹر کی ریلیز ایک ایسے لمحہ تھا جب ہمیں جدید کلچر کی بھی قدیم روم میں دلچسپی نظر آئی۔ نہ صرف اس نے اس شہر پر روشنی ڈالی جس نے ایک سلطنت کی بنیاد رکھی۔‘

تاہم کہا جاتا ہے کہ برطانوی ہدایت کار رڈلی سکاٹ تاریخی درستی کی زیادہ پرواہ نہیں کرتے۔ جب تاریخ دان ڈین سنو نے سکاٹ کی آخری فلم ’نپولین‘ میں غلطیوں کی نشاندہی کی تھی تو سکاٹ نے کہا تھا ’گیٹ آ لائف۔‘

انھوں نے اخبار دی ٹائمز کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا: ’جب مجھے تاریخ دانوں سے مسئلہ ہوتا ہے تو میں پوچھتا ہوں کہ کیا آپ اس وقت وہاں موجود تھے؟‘

تاہم ڈاکٹر ڈیوڈ بٹرفیلڈ کہتے ہیں کہ ’گلیڈی ایٹر ٹو‘ میں دکھائی گئی دو تصاویر جن میں اکھاڑے میں پانی بھرتے ہوئے اور گینڈے کو وہاں آتے ہوئے دکھایا گیا ہے وہ تاریخی اعتبار سے بھی درست ہیں۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ شاید کچھ تاریخ دانوں کو اس فلم میں کچھ غلطیاں نظر آئیں لیکن یہ فکشن یعنی افسانے پر مبنی فلم ہے اور بڑے بجٹ کی فلم ہے۔ شاید اس سے لوگوں کو تاریخی طور پر آگاہی مل سکے گی۔

تاہم فلم ناقد رابرٹ ہٹن کہتے ہیں کہ ’گلیڈی ایٹر ٹو‘ پُرانی فلم کی کہانی پر بنانے کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ اسے آسانی سے فروخت کیا جا سکے گا کیونکہ رڈلی سکاٹ پچھلی دو فلمیں بوکس آفس پر زیادہ کاروبار نہیں کر پائیں تھیں۔

جب روم جل رہا تھا تو کیا نیرو واقعی بانسری بجا رہا تھا؟سفاک قاتل، شیطان کے طور پر پیش جانے والی قدیم روم کی مہارانی کیا حقیقت میں بھی ایسی تھیں؟جب روم جل رہا تھا تو کیا نیرو واقعی بانسری بجا رہا تھا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More