انڈیا اور پاکستان کا وہ فائنل جو لوگ ٹی 20 ورلڈ کپ میں دیکھنا چاہتے تھے: ’دیکھیں! بدلہ لیتے ہیں یا زخم تازہ کرتے ہیں‘

بی بی سی اردو  |  Jul 13, 2024

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی چکا چوند کے فوراً بعد بر صغیر کے کرکٹ شائقین کی نظر اچانک ورلڈ چیمپيئن شپ آف لیجنڈز ٹورنامنٹ کی طرف اس وقت گئی جب پاکستانی ٹیم نے انڈین ٹیم کو شکست سے دوچار کیا۔

گذشتہ رات ویسٹ انڈیز سے سیمی فائل جیت کر پاکستان نے فائنل میں جگہ بنا لی ہے جبکہ انڈیا اپنے میچ میں آسٹریلیا کو شکست دے کر فائنل میں پہنچا ہے۔

دونوں روایتی حریفوں پاسکتان اور انڈیا کے درمیان جو فائنل لوگ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دیکھنا چاہ رہے تھے وہ اب چیمپیئن شپ آف لیجنڈز کے فائنل میں برمنگھم میں آج شام ہونے جا رہا ہے۔

کیا انڈین چیمپیئنز اپنی شکست کا بدلہ لے سکے گی یا پھر پاکستان ایک اور جیت کے ساتھ فتح کا جشن منائے گی جس طرح انڈین ٹیم نے ابھی کوئی دو ہفتے قبل منایا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے جوش و خروش دیکھا جا سکتا ہے۔

ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد شائقین نے لیجنڈز کے اس ٹورنامنٹ کے حوالے سے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ موجودہ قومی ٹیم سے بہتر تو یہ لیجنڈز کی ٹیم ہے کیونکہ اس ٹیم نے انھیں وہ خوشی دلائی جس کی پاکستانی ٹیم کے مداح ایک عرصے سے تمنا کر رہے تھے۔

بہر حال پاکستان کی لیجنڈز ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں جنوبی افریقہ کو چھوڑ کرشرکت کرنے والی تمام ٹیمز کو شکست سے دوچار کیا۔

پہلے اس نے آسٹریلین چیمپیئنز کو پانچ وکٹوں سے شکست دی پھر ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو 29 رنز کے واضح فرق سے ہرایا۔

اس کا تیسرا میچ روایتی حریف انڈیا سے تھا جو اس نے 68 رنز سے جیت لیا۔ پاکستان نے انڈیا کو جیت کے لیے مقررہ 20 اوورز میں 244 رنز کا ہدف دیا اور انڈین ٹیم کو 175 رنز پر روکنے میں کامیاب رہی۔

پھر اس نے جب انگلینڈ کی ٹیم کو 79 رنز سے شکست دی تو اس نے سیمی فائنل کے لیے اپنی نشست محفوظ کر لی۔ لیکن اسے اپنے آخری لیگ میچ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں نو وکٹوں سے شکست ہوئی۔

پہلے سیمی فائنل میں کیا ہوا؟

جمعے کی شام ورلڈ چیمپيئن شپ آف لیجنڈز کے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ ویسٹ انڈیز چیمپیئنز سے تھا۔ اور پاکستان کی شروعات اچھی نہیں تھی۔ اس کی تین وکٹیں 10 رنز پر گر گئی تھیں اور ٹورنامنٹ میں اچھا کھیل پیش کرنے والے شرجیل خان، صہیب مقصود اور شعیب ملک بالترتیب صفر، ایک اور صفر کے سکور پر پویلین لوٹ گئے۔

لیکن پھر اوپنر کامران اکمل اور پاکستان چیمپیئنز کے کپتان یونس خان نے ٹیم کو سنبھالا دیا۔ کامران اکمل نے 31 گیندوں میں 46 رنز بنائے جبکہ یونس خان نے 45 گنیدوں میں 65 رنز بنائے۔

کامران اکمل کے آوٹ ہونے کے بعد پہلے شاہد آفریدی اور پھر مصباح الحق ایک اور صفر کے سکور پر آوٹ ہو گئے۔ لیکن پھر عامر یامین اور سہیل تنویر نے تیزی سے رنز سکور کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر سکور 198 پہنچا دیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے ڈوین سمتھ اور کرس گیل نے اوپننگ کی لیکن وہ بجھے بجھےنظر آئے اور تاہم انھوں نے ویسٹ انڈیز کو اچھا آغاز فراہم کیا۔ گیل نے تین چوکے اور ایک چھکے کی بدولت 22 رنز بنائے لیکن اس کے لیے 21 بالیں کھیلیں۔ اسی طرح ڈوین سمتھ جب 60 کے سکور پر آوٹ ہوئے تو انھوں نے دو چوکے اور دو چھکوں کی بدلوت 24 گیندوں میں 26 رنز بنائے تھے۔

لیکن ان کے بعد کوئی خاطر خواہ سکور نہ کر پایا اور ویسٹ انڈیز چیمپیئنز کی پوری ٹیم مقررہ اوور سے ایک گیند پہلے ہی 178 رنز پر سمٹ گئی اور یوں پاکستان نے 20 رنز سے میچ جیت کر فائنل میں جگہ بنا لی۔ عامر یامین کو ان کے تیز 40 رنز اور چار کیچز کے لیے پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔

شاہد آفریدی اور شعیب ملک کے علاوہ سب نے کفایتی بولنگ کی۔ سہیل خان نے چار وکٹیں لیں جبکہ وہاب ریاض اور شعیب ملک کے حصے میں دو دو وکٹیں آئیں۔

سابق پاکستانی کھلاڑیوں کی ٹیم سیمی فائنل میں: ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز برمنگھم میں ہی کیوں منعقد کروائی گئی’میں نے میرین ڈرائیو پر اتنا ہجوم کبھی نہیں دیکھا‘: ممبئی میں مداحوں نے فاتح انڈین ٹیم کا استقبال کیسے کیا؟’شاید ورلڈ کپ جیتنا وطن واپسی سے زیادہ آسان تھا‘: طوفان میں پھنسی انڈین کرکٹ ٹیم آخر کار نئی دہلی پہنچ گئیدوسرے سیمی فائنل کی روداد

دوسرا سیمی فائنل انڈین چیمپیئنز اور آسٹریلین چیمپیئنز کے درمیان تھا۔ آسٹریلینز نے ٹاس جیت کر انڈیا کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

انڈیا کی جانب سے رابن اتھپپا، یووراج سنگھ، یوسف پٹھان اور عرفان پٹھان نے نصف سنچریاں لگائیں اور یوں انڈیا نے ایک آسٹریلین چیمپیئنز کے سامنے جیت کے لیے 255 رنز کا ایک بڑا ہدف رکھا جس کو حاصل کرنے کے لیے آسٹریلین ٹیم شروع سے ہی دباؤ کا شکار رہی۔

اگرچہ عرفان پٹھان کی آل راؤنڈ کارکردگی زیادہ بہتر تھی لیکن یووراج سنگھ کو ان کے دلکش سٹروک پلے کے ساتھ 59 رنز بنانے اور ایک کيچ پکڑنے کے لیے مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ انھوں نے اپنی اننگز کے دوران چار چوکے اور پانچ چھکے لگائے۔

اس جیت کے ساتھ انڈین چیمپیئنز اب پاکستان کے خلاف فائنل میں مقابل ہوگا۔

انڈین چیمپیئنز نے پہلے انگلینڈ کو تین وکٹوں سے شکست دی پھر وسٹ انڈیز کو ڈکورتھ لوئس کے اصول پر 27 رنز سے شکست سے دو چار کیا۔

لیکن تیسرے میچ میں اسے پاکستان کے ہاتھوں شکست ہوئی اور اس کے بعد اسے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف بھی شکست کا سامنا رہا۔ تاہم صرف دو میچز جیت کر رن ریٹ کی بنیاد پر وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر گئی۔ اور اب فائنل میں پاکستان کے سامنے ہے۔

Reutersانڈیا اور پاکستان کے درمیان مقابلوں میں سب سے زیادہ دلچسپی

کینیڈا میں مقیم پاکستانی سپورٹس صحافی معین الدین حمید نے بی بی سی سے فونپر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'انڈیا اور پاکستان کے درمیان میچ میں لوگوں کی کافی دلچسپی رہتی ہے خواہ وہ کسی بھی سطح کا میچ کیوں نہ ہو۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ انڈیا پاکستان کے درمیان برمنگھم میں ہونے والے ميچ میں جب بڑی تعداد میں تماشائی آئے تھے تو وقار نے کہا تھا کہ اب بوڑھوں کو دیکھنے کے لیے بھی لوگ آنے لگے ہیں۔'

انھوں نے مزید کہا کہ 'انگریزوں کے ہاں ایک کہاوت ہے کہ زندگی 40 کے بعد شروع ہوتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ کرکٹرز اس کو سچ ثاب کرتے نظر آ رہے ہیں۔'

انھوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان فائنل کے متعلق کہا کہ ان دونوں کے درمیان مقابلے میں نہ صرف ان دونوں ممالک کی دلچسپی ہوتی ہے بلکہ ساری دنیا کی دلچسپی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس میچ میں بھی لوگوں کی دلچسپی ہے۔

مسٹر حمید نے کہا جب پاکستان نے انڈیا کو شکست دی تھی لوگوں نے سوشل میڈیا پر عرفان پٹھان کو ٹرول کیا تھا کیونکہ وہ اکثر پاکستان کی شکست پر جشن مناتے نظر آتے ہیں۔ لیکن گذشتہ روز آسٹریلیا کے خلاف عرفان پٹھان اور یوسف پٹھان اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے انڈیا نے اتنا بڑا ہدف رکھا۔

انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے حوالے سے کہا کہ آئندہ سال پاکستان میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ابھی تک انڈیا نے اپنا حتمی فیصلہ نہیں سنایا ہے لیکن کھیل کو سیاست سے علیحدہ رکھنا چاہیے کیونکہ ان دونوں ممالک کے میچز کو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں۔'

معین الدین حمید نے کہا کہ جہاں تک اس لیگ کا سوال ہے تو اس میں اور بھی لیجنڈز کو شامل کیا جاسکتا تھا جیسے کہ مہیندر سنگھ دھونی، رکی پانٹنگ، گلکرسٹ وغیرہ لیکن ہو سکتا ہے کہ ان کی اپنی مجبوریاں اور مصروفیات ہوں اور ان کی وجہ سے پرانے لوگوں کی اپنے زمانے کے سٹارز میں دلچسپی برقرار رہتی۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

انڈین سوشل میڈیا پر جہاں یووراج سنگھ کو آسٹریلیا کے خلاف ان کی اچھی پرفارمنس کے لیے یاد کیا جا رہا ہے وہیں پاکستان میں پاکستان چیمپیئنز ٹرینڈ کر رہا ہے۔

سابق پاکستانی کرکٹر سعید اجمل نے لکھا کہ ’پاکستان چیمپیئنز فائنل میں پہنچ گئی ہے۔ ہماری خوش بختی کی دعا کریں اور اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔‘

یونس خان کی اننگز کی تعریف کرتے ہوئے بابر اعظم ورلڈ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ایک بہادر کپتان ہمیشہ آگے بڑھ کر قیادت کرتا ہے۔ یونس خان یہ آپ کے لیے ہے۔‘

اگرچہ سیمی فائنل میں شاہد آفریدی کی کارکردگی اچھی نہیں رہی لیکن ان کے مداحوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں۔ ماہم گیلانی نے برمنگھم میں مداحوں کے درمیان شاہد آفریدی کی ایک ویڈیو کے ساتھ لکھا ’اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ شاہد آفریدی نے گذشتہ برسوں کے دوران ایک بہت بڑا اور پرجوش پرستاروں کا گروپ جمع کیا ہے۔ کراچی کی پرشور سڑکوں سے لے کر انگلینڈ کے کرکٹ سٹیڈیم تک آفریدی کی اپیل سرحدوں اور ثقافتوں سے پرے ہے۔‘

بہت سے صارفین نے لکھا ہے کہ سب سے بڑے حریف ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔

یور میر نامی ایک صارف نے لکھا کہ کیا آج پاکستانی ٹیم انڈیا سے 2007 کا بدلہ لے سکے گی کیونکہ یہ تقریبا وہی ٹیمیں ہیں جو سنہ 2007 میں مد مقابل تھیں۔

جبکہ کئی صارفین نے پاکستانی لیجنڈز کی پورے ٹورنامنٹ میں بہتر کارکردگی پر انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

اس کے جواب میں ایک صارف نے لکھا ’دیکھیں کیا ہوتا ہے بدلہ لیتے ہیں یا زخم تازہ کرتے ہیں۔‘ جبکہ ایک صارف نے کہا کہ اس میں اور 2007 کی ٹیموں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

ہیرس کنگ نامی صارف نے لکھا کہ ’فائنل شو ڈاؤن تو یہاں ہے! لیجنڈز چیمپئنز کے فائنل میں انڈیا بمقابلہ پاکستان! جیت کس کی ہوگی؟ جوش و خروش آسمان کی بلندیوں پر ہے۔!‘

خیال رہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی منظوری سے ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں دنیا بھر سے سابق، ریٹائرڈ اور نان کانٹریکٹڈ کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔

اس ٹورنامنٹ کے تمام میچز برمنگھم میں کھیلے جا رہے ہیں جبکہ اس بار چھ ٹیموں کو شرکت کا موقع ملا ہے۔

اس ٹورنامنٹ کی خاص بات یہ ہے کہ شرکت کرنے والی تمام ٹیموں میں بیک وقت ایسے متعدد کھلاڑی کھیل رہے ہیں جو کہ ماضی میں کرکٹ کے میگا سٹار کہلائے جاتے تھے۔

اگرچہ اس طرح کے ٹورنامنٹ پہلے بھی ہو چکے ہیں لیکن اسے سب سے زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور اسے دنیا بھر میں نشر کیا جا رہا ہے۔

فائنل مقابلہ آج پاکستان کے وقت کے مطابق رات نو بجے ہوگا اور لوگ ایک بار پھر اپنی اپنی ٹیم کے لیے پرجوش نظر آ رہے ہیں۔

’ایسے کیسے پھیلے گی کرکٹ؟‘ سمیع چوہدری کی تحریرپاکستان کی آئرلینڈ کے خلاف فتح لیکن وہی مایوس کن بیٹنگ: ’ٹیم میں مڈل آرڈر کا وجود ہی نہیں ہے‘سابق پاکستانی کھلاڑیوں کی ٹیم سیمی فائنل میں: ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز برمنگھم میں ہی کیوں منعقد کروائی گئی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More