’ناتجربہ کار ٹوور آپریٹر اور ڈرائیور سے بچیں‘: سیاحتی مقامات کی طرف جانے سے پہلے اِن چیزوں کا خیال رکھیں!

بی بی سی اردو  |  Jun 29, 2024

پاکستان میں موسم گرما کے عروج کے ساتھ ملک کے سیاحتی مقامات پر بھی ملکی و غیر ملکی افراد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

سخت اور طویل گرمی کے ستائے بیشتر افراد سیر و تفریح کے لیے بالائی اور شمالی علاقہ جات کا رُخ کرتے ہیں۔ سیر اور قیام کے لیے سوات، کاغان، ناران سے لے کر گلگت بلتستان کی حسین وادیاں سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں شامل ہیں۔

لیکن کبھی کبھار آپ کا سفر توقعات کے بُرعکس زحمت میں بھی بدل سکتا ہے اور اس کی ایک وجہ درست منصوبہ بندی نہ کرنا ہوسکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں میں شدید بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ سڑکوں پر رکاوٹوں کا باعث بن سکتی ہیں اور اس سے مسافروں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

آپ کسی مشکل میں پھنسنے سے قبل کچھ چیزوں کی پلاننگ کے ذریعے اپنے سفر کو یادگار بنا سکتے ہیں۔ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سفر کے آغاز سے قبل آپ کو کن باتوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

ناتجربہ کار ٹوور آپریٹرز سے ہوشیار رہیں

مہوش فخر ایک صحافی ہیں۔ اس بار عید کی چھٹیاں گزارنے کے لیے انھوں نے سکردو کا رُخ کیا۔ اس کے لیے انھوں نے سیاحوں کو پیکیج پر لے جانے والی ایک نجی ٹوور کمپنی کی خدمات لیں۔

مہوش کے مطابق کمپنی نے اپنے دعوؤں کے برعکس انتہائی غیر پیشہ وارانہ رویے کا مظاہرہ کیا۔

مہوش اس گروپ میں فیملی کے بغیر تنہا سفر کر رہی تھیں۔ انھیں کمپنی کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ بطور خاتون مسافر ان کو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہو گی لیکن مہوش کے بقول ان کے ساتھ وعدہ خلافی کی گئی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے اس تمام سفر میں خود کو غیر محفوظ بھی سمجھا اور میں بے آرام رہی۔‘

مہوش کے تجربے کے مطابق دوران سفر ٹوور کمپنی کے عملے نے بھی شکایات کا نوٹس نہیں لیا اور حسین علاقوں کے سفر کو ٹور کمپنی کی بدنظمی نے کرکرا کر دیا۔ ’صرف آغاز میں ہی نہیں بلکہ کمرے مختص کرتے ہوئے بھی بدنظمی رہی۔ واپسی پر ٹریول کمپنی کے ریویوز میں اپنے تحفظات بتاتے ہوئے میں نے لکھا ہے کہ ان کے ساتھ سفر میرے لیے ڈیزاسٹر رہا۔‘

گذشتہ 12 سال سے سیاحوں کو پاکستان کے دلکش مقامات تک لے جانے والے سمیع اللہ بتاتے ہیں کہ ’عید کے دنوں میں ہم نے دیکھا کہ بہت ساری فیک یا جعلی ٹریول ایجنسیز گروپ لے کر جاتی ہیں جس کے باعث لوگوں کو مسئلہ ہوتا ہے۔‘

’لوگ معلومات لیے بغیر، اور یہ چیک کیے بغیر کہ یہ کمپنی رجسٹرڈ ہے بھی یا نہیں ہے، ان کے ساتھ ٹوور بُک کر لیتے ہیں اور پھر ان کو مسئلے درپیش ہوتے ہیں۔ سفر میں سب سے زیادہ ضروری چیز یہ ہے کہ آپ پہلے مکمل معلومات لیں اور پھر سفر شروع کریں۔‘

یہ بھی پڑھیے’ہم برف میں پھنسے ہوئے ہیں‘ نوید اقبال کا اہلیہ کو آخری پیغامجب برف باری میں تفریح ایک بھیانک خواب بن گئیہوٹل کی ایڈوانس بکنگ کروائیں اور راستوں کے لیے مقامی لوگوں کی مدد حاصل کریں

سمیع اللہ کہتے ہیں کہ عموماً جیسے ہی میدانی اور وسطی علاقوں میں گرمی زیادہ ہوتی ہے تو لوگ شمال کی جانب بھاگتے ہیں اور رش بڑھ جاتا ہے۔ لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ اس علاقے کی ’مکمل معلومات لیے بغیر چلے جاتے ہیں اور پھنس جاتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’حالیہ دنوں میں دیکھا گیا کہ عید کے بعد ناران کی جانب رش بڑھا اور لوگ سڑکوں پر پھنس گئے۔ عید کے بعد لوگ ناران گئے اور یک دم اٹھ کر جانے والوں کو ہوٹلز نہیں ملے اور اس طرح کئی لوگوں کو سڑک پر رات گزار کر واپس آنا پڑا۔‘

’سب سے پہلے اپنے ہوٹل کا بندوبست کریں تاکہ روڈ پر رات نہ گزارنی پڑے۔‘

وہ ناران کی مثال دے کر کہتے ہیں کہ وہاں بعض اوقات ایندھن نہیں ملتا جس سے مشکلات پیش آتی ہیں۔

گوگل میپ مین روڈز پر تو کام کرتا ہے لیکن وادیوں میں یہ آپ کو غلط راستے پر جانے کا بھی کہہ سکتا ہے۔ اس لیے مقامی لوگوں کی مدد لینی ہوتی ہے۔

اگر آپ اس مقام سے واقف نہیں تو پوچھ کر ہی آگے جائیں۔

موسم کی پیشگوئی دیکھے بغیر گھر سے نہ نکلیں

جب آپ ملک کے جنوبی اور وسطی علاقوں سے گزرتے ہوئے بالائی علاقوں میں داخل ہوتے ہیں تو موسم کی تبدیلی خوشگوار محسوس ہوتی ہے۔ لیکن اگر آپ کے پاس معلومات مکمل نہ ہوں تو یہی موسم آپ کی تفریح کو زحمت میں بدل سکتا ہے۔

سب سے پہلے موسم چیک کریں اور اگر مقامی لوگوں سے صورتحال کے بارے میں پوچھ لیں۔

سمیع اللہ کہتے ہیں ہیں کہ ’جب بھی سفر کے لیے نکلیں تو کم از کم اس ایریا کا موسم چیک کریں کیونکہ سب سے زیادہ جو چیز سیاحت کو متاثر کرتی ہے وہ بارشیں ہیں۔‘

’بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ ہوتی ہے جس کی وجہ سے روڈ دو، تین دن تک بند رہتی ہے۔ یہی صورتحال اگر سکردو میں پیش آئے تو وہ چھ سے سات دن تک بھی بند رہ سکتا ہے۔‘

سمیع اللہ یاد کرتے ہیں کہ ’ہم ایک ملائیشین گروپ کے ساتھ گلگت میں تھے اور ہمیں اگلی صبح سکردو جانا تھا تو رات میں بارش ہوئی اور وہ روڈ سات دن تک بند رہا۔ جو اِدھر تھے وہ یہیں رہ گئے اور جو سکردو میں تھے وہ ایک ہفتے تک وہیں پھنسے رہے۔‘

BBC’موسمی ڈرائیورز‘ سے بچیں

یہ بھی ضروری ہے کہ جب آپ سفر کے لیے کسی گاڑی کا بندوبست کریں تو ہمیشہ پروفیشنل ڈرائیورز کو لے کر جائیں۔

سمیع اللہ کہتے ہیں ’پچھلے سال جولائی اگست میں جیسے ہی رش بڑھا تو لوگوں نے لاعلمی کے باعث بس سٹینڈ سے چلنے والی ویگنیں ہائیر کیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جگلوٹ میں ایک گاڑی گری، بابوسر اور پسو میں بھی گاڑی گرنے کے واقعات ہوئے۔‘

’کیونکہ وہ ڈرائیورز ان سڑکوں پر پہلی بار گئے تھے اور ان کو پہاڑی علاقوں میں گاڑی چلانے کا تجربہ اور آگاہی نہیں تھی۔ اس کے نتیجے میں کہیں آٹھ اور کہیں 10 لوگوں کی جان گئی۔ تو گاڑی بھی وہی لے کر جانی چاہیے جو وہاں سفر میں ساتھ دے سکے۔‘

سفر کے دوران اگر بارش بھی مل جائے تو بہت سنبھل کر چلنا ہوتا ہے۔ برسات سفر کو مشکل اور آہستہ کر دیتی ہیں۔ اس لیے آپ کو ہمیشہ تجربہ کار ڈرائیور کا انتخاب کرنا چاہیے۔

جرابیں، گِرپ والے جوتے اور موسم سے بچانے والی جیکٹس

مہوش فخر کراچی، لاہور، اسلام آباد یا کسی دوردراز علاقے سے سکردو تک کا لمبا سفر کرنے والوں کے لیے پہلے مقامی موسم سے آگاہی کو سب سے ضروری قرار دیتی ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’ہمارے ساتھ بچوں والی ایک فیملی تھی اور انھوں نے گرم جرابوں کا اضافی پیئر نہیں رکھا تھا جس کی وجہ سے ان کے چھوٹے بچوں کو بخار ہوا۔ اب بچے بیمار ہوں تو آپ اپنا سفر انجوائے نہیں کر سکتے اور گروپ میں سفر کی صورت میں سفر کو زیادہ روکا بھی نہیں جا سکتا۔‘

مہوش نے اپنے تجربات کی روشنی میں بتایا کہ اپنے سفری بیگ کو پیک کرتے وقت اس میں مندرجہ ذیل چیزوں کا خاص خیال رکھا جائے۔

گرم کپڑے

پہاڑی علاقوں میں موسم یک لحت تبدیل بھی ہو جاتا ہے تو بہت ضروری ہے کہ گرم کپڑوں کو خاص طور پر رکھا جائے اور خصوصا ایسی جیکٹس رکھی جائیں جو تیز و تند ہوا اور موسم کی سختی سے محفوظ رکھ سکیں۔جیکٹس ایسی ہوں جو بارش اور ہوا سے بچا سکیں جرابوں کے اضافی جوڑے رکھیں تاکہ پاؤں گرم رہ سکیں

پھسلن سے بچانے والے جوتے

مہوش نے کہا کہ ’پہاڑی علاقوں میں سفر کے دوران گرپ والے جوتوں کے بغیر چلنا آسان نہیں کیونکہ عام سنیکرز یا جوتے پھسل جاتے ہیں اور پھسلن میں چوٹ لگنے کا ڈر بھی ہوتا ہے۔‘

دھوپ سے بچانے کے لیے سن بلاک اور چھتری

آپ کے پاس کپڑے وہ ہوں جو بازو اور پاؤں فل کور کیے ہوئے ہوں، دھوپ کی شدت سن برن کرتی ہےسفر کے دوران سن بلاک پاس رکھنا ضروری ہےاپنے چہرے اور فیس کو ڈھکنے کے لیے ہیٹ یا چھتری ساتھ رکھیں

پیٹ کا نظام درست رکھنے کے لیے اسپغول او آر ایس

اپنی تمام دوائیاں ساتھ رکھیںسفر میں مختلف طرح کے کھانے کھا رہے ہوتے ہیں تو پیٹ حراب ہو سکتا ہے تو پیٹ ٹھیک کرنے کی دوائی ساتھ رکھیں یا کم از کم فائبر یا اسپغول ساتھ رکھیں

دن میں فروٹس اور صحت بخش چیزیں کھائیں اور پانی ذیادہ سے ذیادہ پیئں

’اسلام آباد اور چلاس گرم تو بابو سر پر نقطہ انجماد‘

جون اور جولائی میں چھٹیوں کے دوران بالائی علاقوں کا رُخ کرتے وقت جب آپ اسلام آباد پہنچ کر آگے سفر کرتے ہیں تو جون جولائی میں تو مانسہرہ تک گرمی ہی ملتی ہے تاہم کالام اور اس کے بعد درجہ حرارت گرنے لگتا ہے۔

مہوش کے مطابق موسم کے انھی تغیرات سے سیاح دھوکہ بھی کھا جاتے ہیں اور زرا سی لاپرواہی ان کی طبیعت پر گراں گزرتا ہے۔

’کاغان ناران تک موسم اچھا اور خوشگوار ملتا ملتا ہے، پھر بابو سر پر اچانک ہی بارش ملتی ہے اور بعض اوقات برفباری بھی ملتی ہے۔ یوں درجہ حرارت نقطہ انجماد کے قریب چلا جاتا ہے۔‘

’بابو سر ٹاپ کو کراس کر کے گرمی ملتی ہے جہاں درجہ حرارت 40 سے تجاوز کرتا ہوا ہوتا ہے۔ مختلف موسموں سے گزر کر آپ سکردو پہنچتے ہیں۔ سکردو میں درجہ حرارت خوشگوار ہوتا ہے اگر بادل نہ ملیں تو۔‘

’بادل آنے سے موسم بہتر یا سرد ہو جاتا ہے تو لوگ عموما کنفیوز ہو جاتے ہیں کہ جب ناران میں سردی نہ ملے اور چلاس میں شدید گرمی ملتی ہے تو لوگ کپڑوں کا دھیان نہیں رکھتے۔‘

’چلاس سے جگلوٹ تک پھرگرمی ملتی ہے پھر سکردو روڈ پر موسم بہتر ہونا شروع ہوتا ہے۔‘

سکردو میں بعض اوقات سوئٹر کی ضرورت نہیں ہوتی پھر اچانک سے بادل آ برستے ہیں یوں سرد موسم ہو جاتا ہے۔    

30 سے 50 فیصد تک بارشوں میں اضافہ متوقع: این ڈی ایم اے کا الرٹ

محکمہ موسمیات نے مون سون بارشوں کے حوالے سے جاری الرٹ میں خبردار کیا ہے کہ رواں سال ملک کے اکثر علاقوں میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔

ادارے کے مطابق بالائی خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں درجہ حرارت میں اضافے کے سبب برف پگھلنے سے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے اور اسکے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ موجود ہے۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے ڈاکٹر طیب نے بی بی سی سے گفتگو میں بتایا کہ ’اس سال پاکستان میں مون سون کے دوران معمول سے 30 سے 40 فیصد زیادہ بارشوں کا امکان ہے جس کا زیادہ تر حصہ شمالی اور وسطی پنجاب، پوٹھوہار ریجن ، کیرتھر، کوہ سلیمان اور سندھ کا تقریبا تمام حصہ معمول سے ذیادہ بارشوں سے متاثر ہو گا۔‘

این ڈی ایم اے کے مطابق ’بلوچستان میں معمول سے 50 فیصد اور سندھ میں 40 فیصد سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

’جولائی کے وسط میں بارشوں کے سلسلے میں ذیادہ شدت آئے گی اور یہ سلسلہ اگست تک جائے گا۔‘

سوات، چترال، گلگت، ہنزہ، سکردو، ناران، کاغان اور شوگران سمیت دیگر مقامات اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور ہیں اور بڑی تعداد میں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

تاہم اس سال جہاں گرمی نے تاریخی ریکارڈ توڑے ہیں وہیں مون سون کی بارشیں بھی معمول سے کہیں زیادہ برسنے کا امکان ہے۔

سیاحتی مقامات پر بارشوں اور لینڈ سلائیڈز کے باعث سیر کے لیے جانے والوں کو بھی شدید احتیاط برتنے کی تاکید کی گئی ہے اور اس حوالے سے موسم کی صورت حال سے آگاہ رہنے کی خاص ضرورت ہے۔

این ڈی ایم اے کے ڈاکٹر طیب شاہ نے بی بی بی سی کو بتایا کہ ’اس سال مون سون کی بارشوں سے پاکستان میں کئی مشہور سیاحتی مقامات متاثر ہونے کی توقع ہے جن میں سوات، چترال، گلگت بلتستان سمیت شمالی علاقہ جات شامل ہیں اور ان میں خاص طور پر شاہراہ قراقرم کے ساتھ کے مقاماتخاص طور پر حساس ہیں۔‘

شدید بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ سڑکوں پر رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں جس سے مسافروں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

حکام نے انتباہ جاری کیا ہے اور سیاحوں کو تجویز دی ہے کہ وہ موسمی حالات اور ٹریول ایڈوائزری کے بارے میں اپ ڈیٹ رہیں۔ حفاظتی اقدامات اور تیاری کو یقینی بنانے سے مون سون کی بارشوں کی وجہ سے ممکنہ رکاوٹوں کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

لاہور میں موسلا دھار بارش: اربن فلڈنگ کیا ہے اور زیادہ بارش ہونے پر پانی شہریوں کے گھروں تک کیسے پہنچ جاتا ہے؟سندھ میں ’رین ایمرجنسی‘ نافذ: ’پرانی شرٹ پینٹ پہنتا ہوں، ڈر لگتا ہے کرنٹ لگنے سے مر گیا تو گھر والوں کا کیا ہو گا‘برفباری دیکھنے جائیں مگر پوری تیاری کے ساتھ’ہم برف میں پھنسے ہوئے ہیں‘ نوید اقبال کا اہلیہ کو آخری پیغام
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More