بھارت سے تجارت، واہگہ بارڈر، فضائی حدود بند، پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائیگا: قومی سلامتی کمیٹی

سچ ٹی وی  |  Apr 24, 2025

پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ جارحانہ اقدامات پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اختتام کو پہنچ گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت ہوئیں، اجلاس میں پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی ملکی داخلی و خارجی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدے معطل، سرحدی آمد ورفت، بھارت کیلئے فضائی حدود اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کردیے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنا بے بنیاد اور غیر منطقی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی کی یکطرفہ معطلی اور پانی روکنے کا اقدام اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان نے بھارت کے ساتھ شملہ سمیت تمام دو طرفہ معاہدے معطل کرنے اور ہر قسم کی تجارت فوری بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ بھارتی طیاروں کیلیے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان نے بھارتی قونصل خانے میں تعینات بھارتی دفاعی، بحری اور فضائیہ کے مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ 30 اپریل 2025 سے بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کے ارکان کو 30 تک محدود کردیا ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے مطابق کمیٹی نے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے، اس کے ساتھ ہی پاکستان نے بھارت کی جانب سے 23 اپریل کو کیے گئے یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے 23 اپریل کے اقدامات غیر ذمہ دارانہ ہیں، کشمیر ایک متنازع مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا جا چکا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ روز بھارتی یکطرفہ اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے اور سہولت کاروں کو تلاش کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صورتحال بنتی ہے تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو سب کو پتا ہے کہ ابھی نندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، اس بار بھی 100 فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑاشکار ہے اور کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے، پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔

خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو معاملات اٹھائے ہیں ان پر اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More