لاہور۔13جون (اے پی پی):پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال2024-25 کے لیے ٹیکس فری سرپلس بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا۔ بجٹ کا مجموعی حجم5446 ارب روپے ہے۔صوبائی وزیر خزانہ مجتبی ٰشجاع الرحمن ٰنے جمعرات کو صوبائی بجٹ پیش کیا۔بجٹ میں ٹیکس ریونیو کی مد میں وصولیوں کا تخمینہ 488.432 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 802.560 ارب روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں،کل آمدن کا تخمینہ 4643ارب 40کروڑ روپے لگایا گیا ہے،وفاق سے این ایف سی کی مد میں قابل تقسیم حاصل سے پنجاب کو 3683ارب 10 کروڑ روپے حاصل ہوں گے جبکہ صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 54 فیصد اضافہ کے ساتھ 960 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 300 ارب روپے ، بورڈ آف ریونیو سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 105 ارب روپے اور محکمہ ایکسائز سے 25 فیصد اضافہ کے ساتھ 57 ارب روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں آئندہ مالی سال کے دوران 111 فیصد اضافہ کے ساتھ 488 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں تنخواہوں کی مد میں 603 ارب 10 کروڑ روپے ، پنشن کی مد میں 451 ارب 40 کروڑ روپے اور مقامی حکومتوں کے لیے 857 ارب 40 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی )کا حجم 842 ارب روپے رکھا گیا ہے جو کہ پنجاب کی تاریخ میں سب سے بڑا ترقیاتی پروگرام ہے اور ماضی میں اے ڈی پی کی مد میں اتنا بڑا ترقیاتی پروگرام نہیں رکھا گیا جو ہماری آئندہ 5 سالہ انقلابی ترجیحات کا عکاس ہے ۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے 655 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی نسبت یہ بجٹ 28 فیصد زائد ہے جبکہ کل ترقیاتی بجٹ کا 33 فیصد سوشل سیکٹر ،29 فیصد انفراسٹرکچر، 13 فیصد پیداورای شعبہ اور خدمات کے شعبہ کے لیے 5 فیصد مختص کئے گئے ہیں جبکہ دیگر پروگرامز اور خصوصی اقدامات کے لیے 20 فیصد ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم ، صحت ،واٹر سپلائی اینڈ سینی ٹیشن ، وویمن ڈویلپمنٹ ،سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز، بہبود آبادی اور سماجی تحفظ جیسے اہم سماجی شعبے کے لیے مجموعی طور پر 280 ارب 65 کروڑ روپے کی ریکارڈ ترقیاتی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا 33 فیصد ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ شعبہ تعلیم میں انقلابی اقدامات کئے جا رہے ہیں اس لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مجموعی طور پر تعلیم کے لیے 669 ارب 74 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال سے 13فیصد زائد ہیں ، جس میں سے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 604 ارب 24 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ، جو رواں مالی سال کی نسبت 12 فیصد زائد ہیں ۔اسی طرح شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کے لیے 65 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی کی نسبت 14 فیصد زائد ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب کی خصوصی ہدایت پر سکول ایجوکیشن کے شعبے کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 42 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جائے گی اور ان اسکیموں کے ذریعے سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب کے سکولوں میں نئے کلاس رومز کا اضافہ،آئی ٹی لیبز کا قیام ،آفٹر نون سکولز پروگرام کا اجراء بھی آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ شعبہ تعلیم میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی افادیت کی ضرورت کے پیش نظر ہماری حکومت پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن (پیف )کے پلیٹ فارم سے متعدد اقدامات پر عمل پیر اہے اور اس ضمن میں وزیر اعلی مریم نواز شریف نے پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرامز کے اجراء کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم کی بہتری، طلبہ کی تعداد میں اضافہ، اساتذہ کی کمی کو پورا کرنا اور نظام تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے نوجوان انٹر پرینیورز پر عزم رضا کار، ای ڈی ٹیک”فرمز” سول سوسائٹیزآرگنائزیشنز کی مدد لی جائے گی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ آئندہ 5 سالوں میں پنجاب کے ہر ضلع میں جدید سہولیات سے آراستہ ایک دانش سکول کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور ان سکولوں میں ضلع بھر کے ہونہار طلبہ و طالبات کو میرٹ کی بنیاد پر اسٹیٹ آف دی آرٹ تعلیمی سہولیات اور مواقع فراہم کئے جائیں گے اور اس پروگرام کے لیے آئندہ مالی سال میں 2 ارب 50 کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ پنجاب کا کوئی ہونہار طالب علم صرف وسائل کی کمی کی وجہ سے اعلی تعلیم سے محروم نہ رہے، اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کی بنیاد رکھی جس کا اس وقت مجموعی حجم 16 ارب 25 کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے جس کے ذریعے اس وقت تک صوبے کے تقریبا 4ً لاکھ58 ہزار طلبہ و طالبات اعلی اور پیشہ ورانہ تعلیم سے فیض یاب ہو چکے ہیں، اس مقصد کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 10 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے مجموعی طور پر 17 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے۔انہوں نے کہاکہ اس شعبے کے چیدہ چیدہ ترقیاتی منصوبہ جات میں ہونہار طالب علموں کے لیے انڈر گریجوایٹ سکالر شپ پروگرام ، طلبہ کو لیپ ٹاپ کی فراہمی، ملکہ کوہسار مری میں نیشنل یونیورسٹی کا قیام ، سرکاری کالجز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں اسپیشل ایجوکیشن کے لیے مجموعی طور پر 2 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ مخصوص طلبہ کی آمدورفت کے مسائل حل کرنے کے لیے اسپیشل ایجوکیشن کے اداروں کو منی بسوں کی فراہمی اور انہیں کرایہ کی عمارتوں سے نکال کر ان کی اپنی عمارتیں تعمیر کرنا بھی بجٹ کی ترقیاتی ترجیحات میں شامل ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کے لیے 4 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز دی گئی ہے جس کے ذریعے مختلف محکموں کے تعاون سے 36 ہزار ناخواندہ افراد کے لیے اڈلٹ لٹریسی سنٹرز قائم کئے جائیں گے اور تعلیمی اہداف کے حصول کے لیے علاقائی سطح پر نان فارمل ایجوکیشن پروجیکٹس بھی نئے ترقیاتی منصوبے میں شامل ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ صحت کی تمام تر سہولیات ہر شہری تک پہنچانا ہماری حکومت کا اولین فریضہ ہے۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے صحت کے شعبے میں کئی نئے اقدامات و منصوبہ جات متعارف کروائے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال میں صحت کے شعبہ کے لیے مجموعی طور پر 539 ارب 15 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 14 فیصد زائد ہے جس میں سے 410 ارب 55 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کئے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 15 فیصد زائد ہیں جبکہ 128 ارب 60 کروڑ روپے مجموعی طور پر شعبہ صحت کے ترقیاتی بجٹ کے لیے تجویز کئے گئے ہیں جو رواں مالی کی نسبت 11 فیصد زائد ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ شعبہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 42 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 54 فیصد زائد ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر کے بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔اس ضمن میں ری ویمپنگ پروگرام فیز ون کے تحت 16 ارب روپے اور فیز 2 کے تحت 7 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے جبکہ وزیر اعلی پنجاب کی خصوصی ہدایت پر صوبہ بھر کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی اوپی ڈیز اور ایمرجنسیز میں تمام مریضوں کو بلا تفریق مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ اس مد میں 55 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔علاوہ ازیں سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں آئندہ مالی سال کے لیے 86 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ بچوں کو معذوریوں سے بچانے کے لیے امراض کی بروقت اسکریننگ کا ایک بڑا اور جامع منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جس کی کل لاگت 2 ارب روپے ہے۔انہوں نے کہاکہ زراعت کی بہتری اور کاشتکاروں کی بحالی ہی پاکستان کی خوشحالی کی ضامن ہے، قومی جی ڈی پی کا 23 فیصد اور پاکستان کی کل افرادی قوت کا 37 فیصد حصہ زراعت کے شعبہ سے منسلک ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے زرعی شعبہ میں پرانے طریقوں کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہماری حکومت نے گندم کی خریداری میں بدعنوانیوں کا راستہ کا بند کر دیا ہے جبکہ ہماری حکومت ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کسان دوست پیکج متعارف کروانے جا رہی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں زراعت کے شعبے میں مجموعی طور پر ترقیاتی بجٹ کے لیے 64 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی کے بجٹ کی نسبت 127 فیصد زائد ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے پنجاب کسان کارڈ کے انقلابی پروگرام کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت 5 لاکھ کسانوں کو کل 75 ارب روپے مالیت کے قرضے بلاسود فراہم کئے جائیں گے ، علاوہ ازیں پنجاب بھر میں 7 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کے لیے 9 ارب کی لاگت سے وزیر اعلی پروگرام برائے سولرائزیشن آف ایگری کلچرٹیوب ویلزشروع کیا جارہا ہے، جس کے تحت نہ صرف زرعی پیداوارمیں اضاہ ہو گا بلکہ سالانہ 80 لاکھ لیٹر ڈیزل اور 83 لاکھ بجلی کے یونٹس کی بجت ہو گی جبکہ ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔انہوں نے کہاکہ بجٹ میں ایک ارب 25 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب میں ماڈل ایگری کلچرل مالز کا قیام بھی ہماری ترقیات ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی جی ڈی پی کا 14 فیصد اور زرعی شعبہ کا 63 فیصد لائیو سٹاک پر مبنی ہے جبکہ 80 لاکھ سے زائد دیہی خاندانوںکی 40 فیصد آمدن بھی اسی شعبہ سے منسلک ہے۔انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک کی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر ہماری حکومت نے اس سیکٹر میں ایسی اصلاحات کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پیداواری لاگت میں کمی بھی لائی جا سکے گی۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں 2 ارب روپے کی لاگت سے لائیو سٹاک کارڈ کا اجراء کرنے جارہے ہیں جس کے تحت پنجاب کے دیہی علاقوں میں 40 ہزار کسانوں کو ڈیری فارمنگ کے لیے آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جبکہ مجموعی طور پر آئندہ سال کے بجٹ میں لائیو سٹاک کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 9 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ جانوروں میں منہ کھر کی بیماری کے تدارک کے لیے آئندہ مالی سال میں 4 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبہ بھر کی شاہرائوں کی مد میں 143 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جس میں سے 58 ارب روپے کی رقم 528 جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے مختص کی گئی ہے، نیز صوبے میں مساوی ترقی کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے 296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر وبحالی پر کام شروع کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی بحالی کے لیے 135 ارب روپے کی لاگت سے 482 اسکیموں پر مشتمل ایک بڑا پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملتان تا وہاڑی اور فیصل آباد تا چنیوٹ اور سرگودھا سڑکوں کی بحالی و تعمیر کا منصوبہ گزشتہ کئی سالوں سے کھٹائی میں پڑا ہوا تھا، ہماری حکومت نے اس مد میں آئندہ مالی سال کے لیے 6 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب سے متعلق چند منصوبہ جات کی تفصیل ایوان کے سامنے کے رکھنا چاہتے ہیں جس میں سڑکوں کی بحالی کے پروگرام کے تحت 684کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی، 31 ارب 48 کروڑ روپے کی لاگت سے مظفر گڑھ ، علی پور پنجند، ترنڈہ محمد پناہ سڑک کی تعمیر و بحالی ، 13 ارب روپے کی لاگت سے ملتان وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی شامل ہے۔