اگر دنیا سے شہد کی مکھیاں ختم ہو گئیں تو انسانوں کو کیا خطرہ ہو گا؟

بی بی سی اردو  |  Jun 01, 2024

Getty Images

’اگر دنیا سے شہد کی مکھیاں ختم ہو جائیں تو انسانی نسل چار سال کے اندر ختم ہو جائے گی۔‘

یہ کہاوت مشہور سائنسدان آئن سٹائن سے منسوب کی جاتی ہے۔ اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ بات آئن سٹائن نے کہی بھی ہے کہ نہیں تاہم یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ شہد کی مکھیوں کے بغیر دنیا کی خوراک کی پیداوار کو نا قابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

خوراک کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور بھوک سے لڑنے میں غذائیت سے بھرپور غذا کی فراہمی کے لیے شہد کی مکھیوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے 2018 سے ہر سال 20 مئی کو شہد کی مکھیوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں، جنگلات کی کٹائی، بعض کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے استعمال اور فضائی آلودگی کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کی تعداد تیزی سے گھٹ رہی ہے۔

تتلیوں، چمگادڑوں اور ہمنگ برڈز(پھولوں کا رس پینے والا لمبی چونچ کا پرندہ) اور ایسے دوسرے پرندے جو پولینیشن (پرندوں کے ذریقے پھولوں کی نشوونما اور افزائش کے لیے ان کے بیجوں کے پھیلاو کا قدرتی عمل)کا کام کرتے ہیں، اب انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے خود ان پرندوں کی بقا خطرے میں ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ عالمی خوراک کی پیداوار میں شہد کی مکھیوں کا کیا کردار ہےاور اگر شہد کی مکھیاں نہ ہوتیں تو کیا ہوتا؟

شہد کی مکھیوں سے پیدا ہونے والی خوراک Getty Imagesاقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد پووں میں پولینیشن کا عمل شہد کی مکھیوں اور تتلیوں کے ذریعے ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق دنیا کی کل زرعی زمین کا 35 فیصد یا انسانی خوراک کی پیداوار کا ایک تہائی حصہ شہد کی مکھیوں جیسے جانداروں پر منحصر ہے۔

یاد رہے کہ پولنیشن کا عمل اس وقت ہوتا ہے جب پولن کے ذرے ایک پھول سے دوسرے پھول میں منتقل ہوتے ہیں۔ یہ گری دار میوے اور بیج بناتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد پودوں میں یہ عمل شہد کی مکھیوں اور تتلیوں کے ذریعے ہوتا ہے۔

جب شہد کی مکھیاں پھولوں سے رس اکٹھا کرتی ہیں تو شہد کی مکھیوں کے پاؤں سے پولن چپک جاتا ہے اور پھر دوسرے پھولوں تک انھی مکھیوں کے ذریعے پھیل جاتا ہے۔

یہ جنگلات اور نخلستانوں کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ ہے۔

کہا جا سکتا ہے کہ شہد کی مکھیاں ایک پھول سے دوسرے پھولوں میں پولن کے ذرات منتقل کرنے میں پودوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

’شہد کی مکھیوں کے بغیر نہ صرف سبزیوں اور تیل کے بیجوں بلکہ بادام، اخروٹ، کافی، کوکو بینز ، ٹماٹر، سیب وغیرہ کی فصلوں کے پولینیشن کو بھی نقصان پہنچے گا۔‘

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ انسانی خوراک میں غذائیت کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے شہد کی مکھیاں نہ صرف شہد کی پیداوار کے لیے بلکہ عالمی خوراک کی پیداوار کے لیے بھی اہم ہیں۔‘

شہد کی مکھیوں کی ’ملکہ ترنم‘شہد کی مکھیاں قاتل بِھڑوں سے بچنے کے لیے کیا انوکھا کام کرتی ہیں؟شہد کی مکھیوں کی اہمیتGetty Images

وائلڈ لائف فوٹو گرافر اور کالم نگار اے شان موکانندم کہتے ہیں کہ انسان صرف شہد کی مکھیوں کو نہیں بلکہ بہت سے دوسرے کیڑوں کو بھی جاندار نہیں مانتے۔ شان موکانندم کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شہد کی مکھیاں اس دنیا میں صرف شہد دینے کے لیے موجود ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’پوری دنیا کیڑوں سے بھری ہوئی ہے۔ کیڑوں کی بہت سی انواع ابھی تک دریافت نہیں ہوسکی ہیں۔ شہد کی مکھیاں کیڑوں میں سب سے اہم ہیں۔ وہ جو شہد جمع کرتی ہیں اسے انسان میٹھا سمجھ کر اہم سمجھتے ہیں تاہم اس کی طبی خصوصیات کے بارے میں کم ہیبات کی جاتی ہے۔‘

ان کے مطابق ’انسانوں کو شہد کی مکھیوں کو پولینیشن کے عمل کے لیے بچانا چاہیے۔ وہ دنیا کے بہترین پولینیٹر( بیج پھیلانے والے) ہیں۔ اگر شہد کی مکھیوں کے ذریعے پولنیشن نہیں ہوتی ہے تو پودے شدید متاثر ہوں گے۔ پھر خوراک کی پیداوار بھی کم ہو جائے گی۔ یہ نسل انسانی کی تباہی کا آغاز ہو گا۔‘

پھولوں کا صرف رس ہی نہیں بلکہ اس کے پولن کے ذرات بھی شہد کی مکھیوں کی خوراک ہیں، جسے وہ بھوکا ہونے پر کھاتی ہیں۔

شان موکانندم مزید کہتے ہیں کہ ’سردیوں میں پھول نہ کھلنے کے باعث انھیں خوراک کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جس کی کمی پر قابو پانے کے لیے وہ پھولوں کا رس جمع کرتی ہیں۔ شہد کی مکھیاں اپنی اڑان سے پھول یا رس تلاش کرنے کی سمت بتا سکتی ہیں۔‘

مثال کے طور پر،اگر شہد کی مکھی اونچی اڑان کر کے اپنی دم سورج کی سمت لہرائے تو اس کا مطلب ہے کہ سورج کی سمت خوراک ہے، اور اگر وہ نیچے دیکھتی ہے اور سورج کے مخالف سمت میں اپنی دم لہراتی ہیں تو کھانا اس رخ پر ہے۔

کارل وون فریسچ جانوروں کے رویے کا مطالعہ کرنے کے ماہر ہیں جنھیں کیڑوں پر تحقیق کرنے پر 1973 میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

کارل نے شہد کی مکھیوں کے رقص کو دلچسپ انداز سے بیان کیا ہے۔

’شہد کی مکھیاں چمبیلی اور گلاب جیسے پھولوں کو نہیں ڈھونڈتیں جن کی خوشبو بہت تیز ہوتی ہے بلکہ یہ مکھیاں زیادہ تر آم کے پھول، سورج مکھی کے پھول، تل کے بیج اور دیگر بہار کے پھولوں کو تلاش کرتی ہیں اور انھیں یہ بھی علم ہوتا ہے کہ کون سے پھول کس موسم میں کھلتے ہیں۔

شہد کی مکھیوں کو یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ پھول، یا ان کی خوراک کہاں ہے اور وہ یہ سونگھ کر پتا چلاتی ہیں۔ یہ بہت سمجھدار مخلوق ہیں۔ یہ مخصوص پھولوں کو سونگھتی ہیں اور صرف ان سے رس اکٹھا کرتی ہیں۔ ہر ایکمکھی شہد جمع کرتی ہے۔ یہ مکھیاں انجینئرنگ کے اصول کے تحت اپنے چھتے بناتی ہیں۔

شانموکانندم نے کہا کہ ایسی شاندار مخلوق کو انسان بہت عام کیڑے سمجھتے ہیں۔ وہ ان کی بالکل پروا کیے بغیر انھیں تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیاں

اشوکا فاؤنڈیشن فار ایکولوجی اینڈ انوائرنمنٹل ریسرچ کے سینئر ماہر ڈاکٹر پریہ درشنن دھرم راجن نے بتایا کہ ’موسمیاتی تبدیلیاں شہد کی مکھیوں کو درپیش خطرات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔‘

یاد رہے کہ اشوکا فاؤنڈیشن حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار ترقی میں تحقیق کرتی ہے۔

’آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھنے سے شہد کی مکھیوں کا نظام انہضام (میٹابولک ریٹ) بھی تیز ہو جاتا ہے اس کی وجہ سے شہد کی مکھیاں کھانا اکٹھا کرنے میں معمول سے زیادہ توانائی خرچ کرتی ہیں۔‘

شہد کی مکھیاں چھتے میں جمع کیا ہوا شہد انڈیلتی ہیں اور نمی کو خشک کرنے کے لیے اپنے پر پھڑپھڑاتی ہیں۔ اس سے چھتے کا درجہ حرارت متوازن رہنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر درجہ حرارت بڑھ جائے تو ان کے لیے زندہ رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر پریا درشنن کہتے ہیں کہ ’دوسری جانب موسمیاتی تبدیلیاں پھولوں کی پیداوار کو متاثر کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر پھول بہار کے اوائل میں کھلتے ہیں، تو شہد کی مکھیاں ان سے چارہ نہیں کھا سکیں گی۔ لہٰذا موسم بہار میں وہ بغیر کھائے مر جاتی ہیں۔‘

شہد کی مکھیاں سورج مکھی کے پودے کے پولن کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ سورج مکھی کے پھول کی مدت کے دوران اچھی پولینیشن کے نتیجے میں زیادہ پیداوار حاصل ہوگی۔

کیڑے مار ادویات کا استعمالGetty Imagesمخصوص قسم کی کیڑے مار ادویات اور جڑی بوٹی مار ادویات کا استعمال شہد کی مکھیوں کو مار سکتا ہے یا کمزور کر سکتا ہے

ڈاکٹر پریادرشنن کہتے ہیں، ’مخصوص قسم کی کیڑے مار ادویات اور جڑی بوٹی مار ادویات کا استعمال شہد کی مکھیوں کو مار سکتا ہے یا کمزور کر سکتا ہے۔ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو وہ شہد کی مکھیوں کی تباہی کی بنیادی وجہ ہیں۔‘

شہد کی مکھیوں کے رہائش گاہوں میں تبدیلی بھی اہم عنصر ہے۔

’مکھیاں خوراک اور پولن کے لیے پھولوں اور پودوں کا رخ کرتی ہیں۔ اگر وہ زمینیں جہاں فصلیں اگتی ہیں تباہ ہو جائیں تو وہ بھی معدوم ہو جائیں گی۔

شہد کی مکھیوں میں جنگلی مکھیوں کی انواع سب سے زیادہ پائی جاتی ہیں۔ عام شہد کی مکھیوں کے برعکس، جنگلی مکھیوں کو بڑے مسکن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر جنگلات اور درخت تباہ ہو جاتے ہیں تو ان کے رہنے کی جگہیں اور خوراک جمع کرنے کی جگہیں بھی تباہ ہو جاتی ہیں۔

ڈاکٹر پریہ درشنن کا کہنا ہے کہ ’ترقی یافتہ ممالک شہد کی مکھی کی انھی قابل قدر حصوصیات کے باعث ان کے لیے پولینیشن سائٹس اور پارکس بھی قائم کرتے ہیں۔ ایسی پالیسیاں یہاں بھی لاگو ہونی چاہئیں۔ دیہات میں چھوٹے جنگلات کی حفاظت کی جانی چاہیے۔‘

Getty Images شہد کی مکھیوں کے گرد گھومتی دنیا

کالم نگار اور جنگلی حیات کے فوٹوگرافر شانماکانندم نے خبردار کیا ہے کہ اگر شہد کی مکھیوں کی آبادی میں کمی آئی تو سب سے پہلے انسان متاثر ہوں گے۔

دنیا میں کیڑے مکوڑے انسانی نسل کے وجود سے ایک ملین سال پہلے موجود تھے۔ پائیدار ترقی اسی وقت ممکن ہے جب لوگ اس کا ادراک کریں اور فطرت کے اصولوں کے مطابق زندگی گزاریں۔

’اپنے اردگرد موجود ہرے بھرے جنگلات، درختوں اور پودوں کو محفوظ کرکے شہد کی مکھیوں اور حشرات الارض کی بقا کے لیے موزوں ماحول کو برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ انسان کو اسے پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔‘

شہد کی مکھیوں کی ’ملکہ ترنم‘کیا چینی کے بجائے شہد کا استعمال صحت کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے؟شہد کی مکھی کا زہر ’چھاتی کے سرطان کے چند خلیوں کو تلف کرتا ہے‘کیڑے مار دوائیں شہد کی مکھیوں کے لیے خطرہ
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More