ٹی20 ورلڈ کپ: دھمکی آمیز پیغامات کے بعد نیو یارک میں سکیورٹی کے سخت انتظامات

اردو نیوز  |  May 31, 2024

آئندہ ماہ سے امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں شروع ہونے والے آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کے دوران سکیورٹی خدشات کے باعث نیو یارک میں میچوں کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیو یارک کی گورنر نے بدھ کو بتایا کہ ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے شہر کی سکیورٹی بڑھائے جائی گی۔

نیو یارک کے سٹیڈیم کی سکیورٹی بالخصوص پاکستان اور انڈیا کے میچ کے حوالے سے ملنے والے دھمکی آمیز پیغامات کی وجہ سے سخت کی جائے گی۔

گورنر نیو یارک کیتھی ہوچُل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’کرکٹ ورلڈ کپ کی تیاریوں کے حوالے سے میری ٹیم فیڈرل اور قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ تماشائی محفوظ رہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس وقت سکیورٹی کے کوئی ٹھوس خدشات نہیں ہیں۔‘

اے بی سی نیوز کے مطابق نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ نیو یارک میں ہونے والے ٹورنامنٹ اور اس سے منسلک دیگر تقریبات میں شدت پسندوں کو پرتشدد کارروائیاں کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔‘

نیو یارک پولیس کا کہنا ہے کہ ’داعش کے حامی پروپیگنڈا پاکستان اور انڈیا کے میچ کے حوالے سے خدشات کو بڑھاتا ہے۔‘

ناساؤ کاؤنٹی پولیس کمشنر  پیٹرک رائیڈر کہتے ہیں کہ ورلڈ کپ کے حوالے سے داعش خراسان گروپ کی جانب سے اپریل میں دھمکی بھیجی گئی اور پاکستان اور انڈیا کے میچ کے حوالے سے بالخصوص سکیورٹی خدشات ہیں۔ 

نیو یارک میں پاکستان اور انڈیا کے میچ کے حوالے سے ملنے والے دھمکی آمیز پیغامات کی وجہ سے سکیورٹی ہائی کی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)

گورنر نیو یارک نے مزید بتایا کہ نیو یارک پولیس کو بھاری نفری تعینات کرنے، نگرانی  اور سکریننگ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز اور امریکہ میں مجموعی طور پر 55 میچز کھیلے جائیں گے جن میں سے 16 میچز کی میزبانی امریکہ کے تین شہر کریں گے۔

امریکہ میں ہونے والے 16 میچز میں سے آٹھ میچ نیو یارک کے ناساؤ کاؤنٹی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے جس میں 9 جون کو ہونے والا پاکستان اور انڈیا کا میچ بھی شامل ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More