پاکستان میں آتشزدگی کے واقعات: ’فائر زون‘ کیا ہے اور جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانا مشکل کیوں ہوتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 30, 2024

Getty Imagesمارگلہ کی پہاڑیوں پر لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے ریسکیو اور فائر بریگیڈ کے عملے کے علاوہ ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے گئے

پاکستان بھر میں شدید گرمی کی لہر کے دوران مختلف مقامات پر جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ کے پہاڑوں پر لگنے والی آگ کے بعد بدھ کے روز پنجاب کے ضلع خوشاب کی وادی سون کے جنگلات میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔

بدھ کی شام وزارتِ اعلیٰ پنجاب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے خوشاب کی ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر آگ بجھانے کے لئے صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اٹھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو فضائی آپریشن کی ہدایت کر دی ہے۔

وزیراعلی کا کہنا تھا کہ آگ بجھانے کے لئے ممکنہ اقدامات کئے جائیں اور متعلقہ ادارے وادی سون میں آتشزدگی پر مکمل طور پر قابو پانے تک الرٹ رہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے ریسکیو اور فائر بریگیڈ کے عملے کے علاوہ ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے گئے۔

اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے مطابق، پاکستان میں 4.2 ملین ہیکٹر رقبے پر جنگلات ہیں اور جو کہ ملک کے کل رقبے کا 4.8 فیصد بنتا ہے۔

Getty Images

ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، سنہ 1990 میں ملک کے کل رقبے کا 6.5 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل تھا جو کہ سنہ 2021 میں کم ہو کر 4.8 فیصد رہ گیا ہے۔ تاہم، اس کمی کی وجہ صرف جنگلات میں لگنے والی آگ نہیں ہے۔ آبادی میں اضافہ، جنگلات کی کٹائی اور زراعت کے لیے جنگلات کا استعمال بھی اس میں شامل ہیں۔

پاکستان واحد ملک نہیں جہاں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ جن جگہوں پر یہ واقعات کثرت سے پیش آتے ہیں ان میں امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا، برازیل کے ایمازون جنگلات، سائبیریا، انڈونیشیا اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

اس سال پاکستان میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب ملک کے بیشتر حصے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے 27 مئی کو جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں ہیٹ ویو جیسی صورتحال بر قرار رہے گی۔ اس دوران دن کے اوقات میں درجہ حرارت معمول سے 03 سے04 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ خوشاب سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں آندھی چلنے اور گرج چمک کا امکان ہے۔

لیکن جنگلات میں آگ کیوں اور کیسے لگتی ہے؟ اور کیا اس کو روکا جا سکتا ہے؟

مارگلہ پہاڑیوں پر آتشزدگی کا مقدمہ درج: ’آگ لگانا کھیل تماشا نہیں، ہولناک جرم ہے‘’آگ ایسی تھی جیسے اللہ کا عذاب، چلغوزے کا ایسا جنگل دوبارہ اُگنے میں 100 سال لگیں گے‘جنگلات میں آگ کیسے لگتی ہے؟

گرمیوں میں جب درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے اور خشک سالی جیسے حالات ہوتے ہیں تو ایک چھوٹی سی چنگاری سے آگ لگ سکتی ہے۔

کبھی کبھار آگ قدرتی طور پر سورج کی تپش یا پھر آسمانی بجلی کے گرنے سے لگ جاتی ہے۔

تاہم جنگلات میں آگ لگنے کی سب سے بڑی وجہ انسانوں کی جانب سے برتنے والی بے احتیاطی ہے۔

بعض اوقات جان بھوج کر بھی آگ لگائی جاتی ہے۔

آگ کے لیے تین چیزوں کا ہونا لازمی ہے، ایندھن، آکسیجن اور تپش۔

فائر فائٹرز جب آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو وہ اکثر 'فائر ٹرائنگل' کا ذکر کرتے ہیں۔

جس کا مطلب ہے کہ اگر آگ کے لیے ضروری تین چیزوں میں سے ایک کو ہٹا لیا جائے تو آگ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

Getty Imagesسی ڈی اے اہلکار 28 مئی 2024 کو اسلام آباد میں مارگلہ ہلز کے جنگل میں آگ لگنے کے بعد جلے ہوئے علاقوں سے باقیات کو صاف کر رہے ہیں’مئی سے جولائی تک کا عرصہ فائر زون کہلاتا ہے‘

محکمہ جنگلات صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ایسٹ کے کنزویٹر گوہر علی کے مطابق جنگلات میں لگنی والی آگ دو قسم کی ہوتی ہیں۔ جس میں ایک کراؤن اور دوسری گراونڈ کہلاتی ہے۔

’کراؤن میں آگ درختوں کے اوپر لگتی ہے۔ جس میں درختوں کو نقصان پہچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ تیزی سے پھیلتی ہے اور خطرناک ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مئی سے جولائی تک کا عرصہ فائر زون کا عرصہ کہلاتا ہے، اس میں عموماً جنگلات میں آگ لگتی ہے۔

’یہ زیادہ تر گراونڈ آگ ہوتی ہے جو زمین پر لگتی ہے۔ اس میں درختوں کو زیادہ نقصاں نہیں پہنچتا۔‘

آگ اتنی تیزی سے کیسے پھیلتی ہے اور اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

جب جنگل میں ایک بار آگ شروع ہو جائے تو وہ ہوا، اترائی، چڑھائی اور خشک درختوں کی شکل میں موجود ایندھن، آگ کے تیزی سے پھیلنے کا سببب بنتا ہے۔

لیکن جہاں یہ تینوں چیزیں ہوں تو آگ پر قابو پانا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور یہ دیکھتے ہی دیکھتے بہت بڑے علاقے پر پھیل جاتی ہے۔

جنگلات کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے ’فارسٹری کمیشن‘ سے وابستہ راب گزارڈ کے بقول ’اترائی یا چڑھائی والی جگہ پر آگ کے پھیلنے کی رفتار تین گنا تک بڑھ سکتی ہے۔‘

راب گزارڈ کا کہنا ہے کہ ’آگ کے لیے ایندھن اور آکسیجن لازمی ہیں۔جب آگ پھیلتی ہے تو بعض اوقات وہ ایسی ماحولیاتی اور موسمی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے جو آگ کے پھیلنے کے لیے معاون ہوتی ہیں۔‘

ان کے بقول ’آگ سے پیدا ہونے والے دھویں کے بادلوں کے باعث آپ آگ کو صیح طریقے سے دیکھ نہیں سکتے جس کے باعث آگ پر قابو پانے میں مشکل پیش آتی ہے۔‘

راب کے بقول برطانیہ جیسے ملک جہاں بارش کثرت سے ہوتی ہے اور درجہ حرارت بھی زیادہ نہیں ہوتا وہاں کہ جنگلات میں آگ لگنے کا اندیشہ کافی کم ہوتا ہے۔

اس کے برعکس وہ ممالک جہاں گرمی زیادہ ہوتی ہے اور بارش بھی کم ہوتی ہے وہاں کے جنگلات میں آگ لگنے کا زیادہ خدشہ ہوتا ہے۔

راب گزارڈ کہتے ہیں کہ ’آگ پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے اس کے راستے میں موجود ایندھن کو ہٹا دیا جائے۔آپ یہ اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ آگ اگلے چند گھنٹوں یا دنوں میں کسی طرف کا رخ کرے گی اور پھر اس کے راستے میں موجود ایندھن کو وہاں سے ہٹا کر آگ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔‘

مارگلہ پہاڑیوں پر آتشزدگی کا مقدمہ درج: ’آگ لگانا کھیل تماشا نہیں، ہولناک جرم ہے‘انڈیا اور نیپال میں جنگل کی آگ سے سائنسدان کیوں پریشان ہیں؟مارگلہ ٹریل فائیو پر لاپتہ ہونے والے 15 سالہ لڑکے کی لاش ’گہری کھائی‘ سے برآمد: ہائیکنگ پر جانے سے قبل کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More