حج کے ضوابط کی خلاف ورزی پر 2 جون سے جرمانے کئے جائیں گے، سعودی وزارت داخلہ

اے پی پی  |  May 08, 2024

ریاض۔8مئی (اے پی پی):سعودی وزارت داخلہ نے مکہ مکرمہ، مرکزی علاقے ، مقامات مقدسہ ، الرصیفہ میں الحرمین ٹرین سٹیشن ، سکیورٹی کنٹرول سینٹرز،درجہ بندی کے مراکز، اور عارضی سکیورٹی کنٹرول سینٹرزسمیت مختلف مقامات پر بغیرپرمٹ حج کی ادائیگی اور حج کے ضوابط اور ہدایات کی خلاف ورزی پرجرمانوں اور سزاؤں کا اعلان کیا ہے۔

ان سزائوں کا نفاذ25 ذی قعدہ سے 14 ذوالحجہ 1445بمطابق 2 جون سے 20 جون 2024 تک کیا جائے گا۔سعودی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ بغیر اجازت حج کے ضوابط اور ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو، ان کی شہریت اور رہائش کی حیثیت سے قطع نظر ، 10 ہزار سعودی ریال جرمانہ کیا جائے گا۔ مزید برآں بغیر پرمٹ حج کی ادائیگی پر پکڑے گئے افراد کو ان کے آبائی ملک واپس بھیج دیا جائے گا اور قانون کے مطابق سعودی عرب میں ان کے دوبارہ داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

سعودی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں دوران سفر عازمین حج کی حفاظت ، سلامتی، آسائش اور ذہنی سکون کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے حج کے ضوابط اور ہدایات پر عملدرآمد پر زور دیا گیا ہے۔ سعودی وزارت داخلہ نے کہا کہ کسی خلاف ورزی کے دوبارہ ارتکاب کی صورت میں جرمانہ دوگنا کر دیا جائے گا۔حج کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر اجازت نامہ کے نقل و حمل پر پکڑے جانے والے افراد کو چھ ماہ تک قید اور 50 ہزار سعودی ریال تک جرمانہ کیا جائے گا۔

مزید برآں، خلاف ورزی کے لئے استعمال ہونے والے نقل و حمل کے ذرائع کو عدالتی حکم کے ذریعے ضبط کر لیا جائے گا۔ قوانین کے مطابق کسی تارک وطن کی طرف سے خلاف ورزی کی صورت میں اس کی سزا پوری ہونے کے بعد اسے ملک بدر کر دیا جائے گااور اس کے مملکت میں دوبارہ داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

ٹرانسپورٹیشن کے حوالہ سے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کی تعداد کی بنیاد پر جرمانہ میں اضافہ کیا جائے گا۔ سعودی وزارت حج و عمرہ اس سے قبل واضح کر چکی ہے کہ عمرہ، سیاحت، وری ، فیملی وزٹ اور ٹرانزٹ ویزے پر کسی کو حج کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔سعودی وزارت داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ بغیر پرمٹ حج کے واقعات کو کم کرنے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ تعاون ضروری ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More