سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد وزیر اعظم حمزہ یوسف کو استعفیٰ کیوں دینا پڑا؟

بی بی سی اردو  |  Apr 29, 2024

Getty Images

سکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما حمزہ یوسف وزیرِ اعظم بننے کے لگ بھگ ایک برس بعد عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

حمزہ یوسف نے اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہر ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج وہ اپنے استعفے کا اعلان وہیں سے کر رہے ہیں جہاں سے انھیں سکاٹش گرینز کے ساتھ اتحاد کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ان کے نزدیک یہ فیصلہ جماعت اور ملک کے لیے بہتر تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاہدے کے خاتمے سے میں گرینز پارٹی کے رہنماؤں کو پہنچنے والی تکلیف اور غصے کو پہلے سے بھانپنے میں ناکام رہا۔‘

انھوں نے کہا کہ یہ ممکن تھا کہ اعتماد کا ووٹ جیتنے کے لیے سمجھوتا کر لیتے لیکن وہ اقتدار میں رہنے کے لیے اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اس لیے انھوں نے ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ حمزہ یوسف کو اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جب گذشتہ ہفتے انھوں نے سکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) اور سکاٹش گرینز کے حکومتی اتحاد کا خاتمہ کر دیا تھا۔

حمزہ یوسف کو اس وقت حکومت میں اپنے سابق شراکت داروں کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے سکاٹش گرینز کے ساتھ ’بوٹ ہاؤس ایگریمنٹ‘ کو اچانک ختم کر دیا۔

انھیں عدم اعتماد کی دو تحاریک کا سامنا تھا ایک تحریک سکاٹش کنزرویٹو کی طرف سے بطور وزیرِِ اعظم کے طور ان کے خلاف پیش کی گئی تھی جبکہ سکاٹش لیبر کی جانب سے سے پیش کی گئی تحریک کی کامیابی کے نتیجے میں ان کی پوری حکومت کو مستعفی ہونا پڑ سکتا تھا۔

حمزہ یوسف کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو بتا نہیں سکتا کہ میرے لیے اس ملک کا وزیرِ اعظم بننا کتنے فخر کی بات تھی جس سے میں بہت محبت کرتا ہوں، اسی ملک میں اپنے بچوں کی پرورش کر رہا ہوں اور یہی وہ ملک ہے جسے میں اپنا گھر کہوں گا۔‘

انھوں نے کہا کہ بطور نوجوان انھوں نے کبھی بھی اپنے ملک کی قیادت کرنے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جو لوگ میری طرح دکھتے تھے وہ سیاسی عہدوں پر نہیں تھے۔

Getty Imagesسکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد وزیر اعظم حمزہ یوسف کون ہیں؟

مارچ 2023 میں سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ نے پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کو فرسٹ منسٹر منتخب کیا تھا۔ 37 سالہ حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کے سب سے کم عمر نوجوان اور پہلے مسلم سربراہ ہیں۔

سکاٹ نیشنل پارٹی (ایس این پی) سے تعلق رکھنے والے حمزہ یوسف کو اپنی جماعت کے علاوہ سکاٹش گرینز پارٹی کے ارکان کی بھی حمایت حاصل ہوئی۔

وہ برطانیہ کی بڑی سیاسی جماعت کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان ہیں۔ اس سے قبل سعیدہ وارثی 2010 سے 2012 تک کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئر پرسن رہ چکی ہیں۔

حمزہ یوسف کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے ہے، جو 1960 کی دہائی میں اپنے خاندان کے ساتھ سکاٹ لینڈ نقل مکانی کر گئے تھے جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوبی ایشیائی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔

حمزہ یوسف اکثر اپنے ساتھ ہونے والے نسل پرستانہ سلوک کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔

حمزہ یوسف پہلی بار 2011 میں 26 سال کی عمر میں گلاسگو سے سکاٹش پارلیمنٹ کے رکن بنے تھے۔ وہ سکاٹش کابینہ میں وزیر ٹرانسپورٹ اور وزیر انصاف بھی رہ چکے ہیں۔

PA Mediaبرطانیہ کی کسی بڑی جماعت کے پہلے مسلمان سربراہ

حمزہ یوسف کسی برطانوی سیاسی جماعت کے پہلے مسلمان اور پاکستانی نژاد رہنما ہیں۔

حمزہ یوسف نے گلاسگو کے ہچیسنز گرامر پرائیویٹ سکول میں تعلیم حاصل کی، جہاں وہ سکاٹش لیبر رہنما انس سرور سے دو سال پیچھے تھے۔

گلاسگو یونیورسٹی میں سیاست کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک کال سینٹر میں مختصر طور پر کام کیا، جس کے بعد انھوں نے سکاٹش نیشنل پارٹی کے رکن پارلیمان ایم ایس پی بشیر احمد کے پارلیمانی اسسٹنٹ اور بعد میں وہ ایلکس سالمنڈ کے معاون بنے۔

حمزہ یوسف کو 2011 میں گلاسگو ریجن کے لیے سکاٹش ممبر پارلیمان کے طور پر منتخب کیا گیا تھا، جس کے صرف ایک سال بعد انھیں یورپ اور بین الاقوامی ترقی کے وزیر کے عہدے پر ترقی دی تھی۔

وہ 2016 میں وزیر ٹرانسپورٹ بن گئے، اس جیت کے بعد وہ سکاٹش پارلیمنٹ میں حلقے کی نشست جیتنے والے پہلے اقلیتی امیدوار بن گئے۔

ٹرانسپورٹ کا محکمہ سنبھالنے کے چھ ماہ بعد، حمزہ یوسف کو اس وقت تین سو پاؤنڈ جرمانے اور لائسنس پر چھ پنالٹی پوائنٹس دیے جانے کی شرمندگی اٹھانا پڑی جب پولیس نے مناسب انشورنس کے بغیر انھیں اپنے دوست کی گاڑی چلاتے ہوئے روک لیا۔

حمزہ یوسف کو 2018 میں دوبارہ ترقی دی گئی جب سٹرجن نے اپنی کابینہ کی ٹیم میں ردوبدل کے ایک حصے کے طور پر انھیں نیا وزیر انصاف نامزد کیا لیکن ان کا نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف بل اس خدشے کے باعث تنازعات میں گھرا رہا کہ اس سے آزادی اظہار پر اثر پڑ سکتا ہے۔

ناقدین کا کہنا تھا کہ اس قانون کے نتیجے میں لائبریریوں اور کتابوں کی دکانوں پر ان کے شیلف پر متنازع کتابیں رکھنے پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، نئے قانون کے ساتھ لوگوں کو ان کے اپنے گھر میں نجی گفتگو کے لیے مجرم قرار دینے کا بھی امکان ہے۔

یہ بل بالآخر مارچ 2021 میں متعدد تبدیلیوں کے بعد منظور کیا گیا تھا لیکن ابھی تک قانون نہیں بن سکا۔

مئی 2021 میں سیکرٹری صحت بننے کے تین ہفتے بعد حمزہ یوسف نے اپنے اس بیان کی وجہ سے معافی مانگی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 10 بچوں کو ’کووڈ کی وجہ سے‘ ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

حمزہ یوسف: سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان اور پاکستانی نژاد سربراہسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم سربراہ پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کون ہیں؟سکاٹش وزیراعظم حمزہ یوسف کے سسر اور ساس جو ’اسرائیلی بمباری سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں‘
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More