چترال میں مقامی افراد نے جنگلی بھیڑیے کی جان کیسے بچائی؟

اردو نیوز  |  Apr 29, 2024

جنگلی بھیڑیے کا نام سُن کر ہی خوف طاری ہو جاتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا جانور ہے جو انسان پر حملہ آور ہو جاتا ہے مگر خیبرپختونخوا میں شہریوں نے جنگلی خونخوار جانور کی جان بچا لی۔ 

اپر چترال واشیچ کےعلاقے میں مقامی افراد نے زخمی بھیڑیے کو ریسکیو کرکے محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کر دیا۔

یہ واقعہ سنیچر 27 اپریل کو ضلع اپر چترال کے گاؤں واشیچ میں پیش آیا جہاں گاؤں کے نوجوانوں نے گہری کھائی میں ایک جانور دیکھا۔ قریب سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ یہ ایک بھیڑیا تھا جو چلنے پھرنے سے قاصر تھا۔

گاؤں کے رہائشیوں نے جنگلی بھیڑیے کو جان سے مارنے کے بجائے اس کی جان بچانے کا فیصلہ کیا۔

مقامی نوجوان لطیف الرحمان نے اُردو نیوز بتایا کہ ’سردیوں میں جنگلی جانور آبادی کا رُخ کرتے ہیں اور اکثر مال مویشیوں پر حملہ بھی کرتے ہیں مگر اس کے باوجود گاؤں کے لوگوں نے جنگلی جانور کو کھائی سے نکالنے کی ٹھان لی۔‘

انہوں نے بتایا کہ جنگی حیات کی اہمیت کے پیش نظر مقامی نوجوانوں نے وائلڈ لائف واچر اور متعلقہ افسران کو آگاہ کیا جو کچھ دیر بعد موقع پر پہنچ گئے۔

وائلڈ لائف رینج آفیسر بونی منیر احمد نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’بھیڑیے کو ریسکیو کرنے کے لیے اپنی ٹیم کے ہمراہ اس علاقے میں پہنچا۔ اونچائی سے کھائی میں گرنے کے باعث جنگلی بھیڑیے کی حالت غیر تھی۔‘

 رینج آفیسر کے مطابق جنگلی جانور کو اندرونی چوٹیں آئی ہوں گی جن کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا (فوٹو: اُردو نیوز)انہوں نے بتایا کہ جنگلی جانور کو ریسکیو کرنے میں مشکل پیش آئی تاہم مقامی لوگوں اور وائلڈ اہلکاروں کی مدد سے بھیڑیا کو بحفاظت کھائی سے نکال لیا گیا۔

 رینج آفیسر کے مطابق گرے وولف کو زخمی حالت میں بونی ہیڈکوارٹر لایا گیا جہاں اس کا معائنہ کرکے ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کھائی میں گرنے کی وجہ سے جنگلی جانور کو اندرونی چوٹیں آئی ہوں گی جن کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن کوئی بیرونی چوٹ نہیں۔

گرے ولف کے مزید ٹیسٹ کے لیے لوئر  چترال یا پشاور منتقل کرنا ہو گا تاکہ مزید علاج ہو سکے۔

وائلڈ لائف رینج آفیسر بونی منیر احمد کے مطابق واشیچ کے مقامی افراد نے جنگی حیات سے دوستی کا ثبوت دیا ورنہ ایسی صورتحال میں جنگلی جانور دیکھ کر اسے ہلاک کیا جاتا ہے تاہم بروقت اطلاع نے جنگلی جانور کی جان بچالی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More