سعودی ریلوے میں ضوابط کی خلاف ورزیاں، 20 ہزار ریال تک جرمانے کی تجویز

اے پی پی  |  Apr 29, 2024

ریاض ۔29اپریل (اے پی پی):سعودی ریلوے میں ضوابط کی خلاف ورزیوں کے حوالے نئے قوانین مرتب کیے جارہے ہیں۔ جرمانہ 100 سے 20 ہزار ریال مقرر کیے جانے کی توقع ہے۔اخبار 24 کے مطابق جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے مختلف نوعیت کی خلاف ورزیوں اور جرمانوں کے حوالے سے رائے حاصل کرنے کےلیے سروے پورٹل پر نکات اپ لوڈ کیے ہیں۔سروے میں کم ، درمیانے اور سنگین نوعیت کی خلاف ورزیوں کو مرحلہ وار درج کیا گیا ہے اور جرمانے مقرر کیے جانے کی تجویز ہے۔

ایسے مسافر جو اپنا سامان سیٹوں پر یا ٹرین کی راہداریوں میں رکھیں جس سے دیگر لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے اس صورت میں جرمانہ ایک سو ریال ہو گا۔یہی خلاف ورزی دہرائے جانے کی صورت میں جرمانہ 200 جبکہ تیسری بار ایسا کرنے پر 400 ریال جرمانے کے علاوہ ایک ماہ تک ریلوے سروس استعمال کرنے کی پابندی عائد کی جائے گی۔ٹرین کے اندر کھانا کھانے پر 100 سے چار سور ریال جرمانہ ہو گا۔ سگریٹ نوشی پر 200 ریال جبکہ بغیرٹکٹ کے سفر کرنے پر200 اور یہی خلاف ورزی دہرانے کی صورت میں 400 ریال جرمانے کے ساتھ تین ماہ تک ٹرین کے استعمال پرپابندی عائد کی جائے گی۔ٹرین کے اندر یا اسٹینشنز میں سائیکل یا اسکیٹنگ بورڈ وغیرہ استعمال کرنے کے علاوہ نماز کے مقامات پر سونے یا بھاگ کر چلتی ٹرین میں سوار ہونے کی کوشش پر 200 سے 800 ریال تک جرمانے علاوہ 3 ماہ کی پابندی بھی عائد کی جائے گی۔ٹرین کے ہنگامی یا سیکیورٹی کے آلات کو کو چھیڑنے، اسٹیشن کے علاوہ دیگر مقامات پر ٹرین سے اترنے یا چڑھنے کی کوشش کرنے پر 300 سے 800 ریال جرمانہ کے ساتھ ایک برس کےلیے پابندی عائد کی جائے گی۔

شہروں کے اندر چلنے والی میٹرو سروس استعمال کرنے کے حوالے سے مجوزہ قوانین میں کہا گیا کہ مخصوص مقامات کے علاوہ ٹرین سے سوار ہونے یا اترنے کی کوشش کرنا سنگین خلاف ورزی شمار ہو گی جس پر 500 سے 1500 ریال جرمانہ ہوگا۔ٹرین کی کھڑکی یا دروازے سے ہاتھ یا پاوں نکالنے پر 300 سے 20 ہزار ریال تک جرمانے اور تین ماہ کےلیے ریل گاڑی استعمال کرنے کی پابندی بھی عائد کی جائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More