جدید چینی لڑاکا طیاروں کی موجودگی کے باوجود امریکی ایف-16 طیارے پاکستان کے لیے ضروری کیوں ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Dec 12, 2025

Getty Imagesپاکستان کے پاس مجموعی طور پر 80 سے زائد ایف 16 لڑاکا طیارے موجود ہیں (فائل فوٹو)

امریکہ نے پاکستان کو ایف-16 لڑاکا طیاروں کے لیے تکنیکی معاونت اور ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دی ہے۔

امریکی دفاعی سلامتی تعاون ایجنسی (ڈی ایس سی اے) کی جانب سے امریکی کانگریس کو اس بارے میں بھیجے گئے ایک خط کے مطابق اس مجوزہ سودے کی کل مالیت 68 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہے۔

خط میں کہا گیا ہے اس مجوزہ فروخت کا مقصد پاکستان کے ایف-16 لڑاکا طیاروں کو جدید بنانا اور اُن کے آپریشنل حفاظتی خدشات کو دور کرنا ہے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اِس اقدام سے اسلام آباد کو انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں واشنگٹن کے ساتھ شراکت داری کا موقع ملے گا۔

آٹھ دسمبر کو کانگریس کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کو اس ضمن میں لنک-16 سسٹم کمیونیکیشن/ڈیٹا شیئرنگ نیٹ ورکس، کرپٹوگرافک آلات، ایویونکس اپ ڈیٹس، تربیت، اور جامع لاجسٹک سپورٹ مہیا کی جائے گی۔

امریکی دفاعی ادارے کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں پاکستان اپنے ایف-16، بلاک-52 اور مڈ لائف اپ گریڈڈ ایف 16 طیاروں کو اپ ڈیٹ کر کے موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھ پائے گا۔

خط کے مطابق، اس اپ گریڈ سے پاکستانی ایف-16 طیارے سنہ 2040 تک کارگر رہیں گے۔

ڈی ایس سی اے کا کہنا ہے کہ اِن اپ ڈیٹس کے نتیجے میں پاکستان اور امریکہ کی فضائی افواج کے درمیان جنگی کارروائیوں، مشقوں اور تربیت میں مزید بہتری آئے گی۔

اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایف 16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کی منظوری دونوں ممالک کے مابین معمول کے دفاعی تعاون کا حصہ ہے۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان نے جمعرات (11 دسمبر) کو ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ امریکہ کی جانب سے ایف 16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے لیے 68 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالیت کے پیکچ کی منظوری دونوں ممالک کے دفاعی تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ انھوں نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

پاکستان ایف 16 طیاروں میں کس طرح کی اپ گریڈیشن کرنا چاہتا ہے؟Getty Imagesامریکی حکام کے مطابق مجوزہ اپ ڈیٹس کے بعد پاکستانی ایف 16 طیارے سنہ 2040 تک کارگر رہیں گے (فائل فوٹو)

پاکستان گذشتہ چار دہائیوں سے اپنی فضائی حدود کی حفاظت اور انسدادِ دہشت گردی سمیت مختلف آپریشنز میں ایف 16 طیارے استعمال کر رہا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار محمد علی کا کہنا ہے کہ ایف 16 طیارے پاکستان فضائیہ کے دفاعی لائن میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس ڈیل کی مدد سے پاکستان کو اپنے جہازوں مزید اپ گریڈ کرنے اور انھیں مزید موثر بنانے کا موقع ملے گا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے محمد علی نے بتایا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ایف 16 طیاروں کے ریڈار سسٹم کو اپ گریڈ کر کے مزید موثر بنائے تاکہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست نشانہ لگانے کی صلاحیت اور بہتر ہو جائے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ان طیاروں میں نصب فضا سے فضا میں مارک کرنے والے زیادہ جدید میزائل ایمرا کو جدید وریژن ملے۔

اُن کا کہنا ہے کہ پاکستان فضائیہ نے جو اے آئی ایم-120 میزائل سنہ 2006 میں حاصل کیے تھے وہ سی 5 ماڈل تھے، جو ایف-16 سی اور ڈی بلاک 52 کے ساتھ لیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ آج اس میزائل کے زیادہ جدید وریژنز موجود ہیں جنھیں پاکستان حاصل کرنا چاہتا ہے۔

تجزیہ کار محمد علی کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ایف 16 طیاروں کے ایونکس سوئیٹ کو بھی اپ گریڈ کرے۔

یاد رہے کہ اِس سے قبل اکتوبر میں امریکی دفاعی کمپنی ریتھیون کو امریکی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ خریداروں کی فہرست میں ترمیم کی گئی تھی اور یہ کمپنی پاکستان کو بھی جدید درمیانے فاصلے کے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل (ایمرا) فروخت کرنے کی اجازت ملی تھی۔

چین کی جدید طیاروں کی موجودگی میں ایف 16 طیاروں پر انحصارGetty Imagesپاکستانی فضائیہ گذشتہ 40 برسوں سے ایف 16 طیارے کا استعمال کر رہی ہے

پاکستان فضائیہ کے پاس اس وقت جدید ترین چینی ساختہ طیارے موجود ہیں۔ ان فورتھ جنریشن لڑاکا طیاروں کی موجودگی کے باوجود پاکستان کی فضائیہ میں ایف 16 طیارے اہمیت کے حامل ہیں۔

پاکستان کی فضائیہ کے پاس اس وقت تین ملک کی ٹیکنالوجی کے حامل لڑاکا طیارہ ہیں۔ ان ممالک میں چین، امریکہ اور فرانس شامل ہیں۔

پاکستان ایئر فورس اس وقت فرانس کے میراج طیارے، امریکہ کے ایف 16 اور سی 130 طیارے اور چین کے جے 10 سی اور جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارے استعمال کر رہا ہے۔

پاکستان اپنی دفاعی حدود کی حفاظت کے لیے ان طیاروں کی صلاحیت کے مطابق انھیں مختلف انداز میں استعمال کرتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان فضائیہ نے ان تینوں ممالک کی ٹیکنالوجیز کے حامل طیاروں کو بروقت اور موثر انداز میں استعمال کیا ہے اور اِن کی مرمت اپ گریڈیشن اور ٹریننگ کا ایک جامع نظامبھی ترتیب دیا ہے۔

پاکستان کے پاس امریکی ٹیکنالوجی کے حامل ایف 16 طیارے اور سی 130 کے علاوہ ٹی 37 تربیتی جہاز موجود ہیں۔

تجزیہ کار محمد علی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے موجود چینی ساختہ جے 10 سی، اور جے ایف 17 بلاشبہ بہت جدید اور مؤثر لڑاکا طیارے ہیں جو 200 کلومیٹر کے فاصلے سے بھی ہدف کو نشانہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے پی ایل میزائل سے لیس ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایف 16 پاکستان فضائیہ کا ایک کامیاب اور جدید طیارہ ہے جو پاکستان فضائیہ گذشتہ 40 برسوں سے مہارت کے ساتھ استعمال کر رہی ہے۔

رفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیںپاکستانی جے ایف 17 یا انڈین تیجس، کون سا طیارہ زیادہ خطرناکپاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک

محمد علی کا کہنا ہے کہ ایف 16 دیگر لڑاکا طیاروں کی نسبت کم خرچ، مؤثر، ایزی ٹو مینٹن اور ایزی ٹرین انتہائی قابلِ بھروسہ طیارہ ہے اور یہ فیفتھ جنریشن طیاروں کے مقابلے میں سستا ہے۔

ایف 16 طیاروں نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی آپریشنز میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ محمد علی کے بقول گذستہ 25 برسوں میں پاکستان نے 80 فیصد آپریشنز میں انھیں طیاروں کے ذریعے دہشت گردوں کے اہداف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔

پاکستان کو ایف 16 طیارے کب اور کیسے ملے تھے؟

سنہ 1972 میں جب ہلکے جنگی طیاروں کی ضرورت محسوس ہوئی تو جنرل ڈائنامکس نامی امریکی کمپنی نے ایف 16 طیارے بنائے۔ اس طیارے کا نام ’فائٹنگ فالکن‘ یعنی ایف 16 تھا۔

یہ سنگل سیٹ، سنگل انجن والے جیٹ طیارے تھے جو آواز سے دگنی رفتار سے اُڑ سکتے تھے اور میزائلوں اور بموں کی ایک رینج لے جانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ جنرل ڈائنامکس نامی یہ امریکی کمپنی بعد میں لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کا حصہ بن گئی۔

اس طیارے کی پہلی کھیپ سنہ 1978 میں امریکی فضائیہ میں پہنچی تھی۔ امریکہ نے پاکستان کے علاوہ بحرین، بیلجیئم، مصر، تائیوان، ہالینڈ، پولینڈ، پرتگال، تھائی لینڈ جیسے ممالک کو ایف 16 طیارے دیے ہیں۔

پاکستان اپنے دفاع کے لیے جنگی طیاروں سمیت مختلف قسم کا اسلحہ اور جنگی سازو سامان امریکہ سے خریدتا رہا ہے جسے نہ صرف دہشتگردی کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جاتا رہا ہے بلکہ مشرقی سرحد کی حفاظت کے لیے بھی اسی پر انحصار رہا ہے۔

پاکستان اور امریکہ میں ایف 16 طیاروں کے پروگرام کا آغاز سنہ 1981 میں ہوا تھا جب افغانستان میں سوویت یونین نے مداخلت کی تھی۔ اُس وقت امریکہ نے پاکستان کو ایف سولہ طیارے فروخت کرنے کی حامی بھر لی تھی تاکہ انھیں سویت یونین اور افغان طیاروں کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔

سویت یونین اور افغان طیارے ترتیب وار سرحد پار کر کے مجاہدین کے تربیتی کیمپوں کو نشانہ بناتے تھے۔ سنہ 1986 سے 1990 کے دوران پاکستانی ایف 16 طیاروں نے کم از کم 10 افغان اور روسی طیارے، ہیلی کاپٹر اور ٹرانسپورٹ طیارے مار گرائے تھے۔

تاہم 1990 میں امریکہ نے پاکستان کے جوہری پروگرام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وہ 28 ایف سولہ طیارے پاکستان کو دینے سے انکار کیا جس کے لیے پاکستان 658 ملین ڈالر کی رقم ادا کر چکا تھا۔ یہ رقم بعدازاں پاکستان کو واپس کر دی گئی تھی۔

لیکن پھر سنہ 2001 میں صورتحال بدلی۔ امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر القاعدہ کے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں ’وار آن ٹیرر‘ کے آغاز کے بعد امریکہ نے پاکستان کو 18 جدید ترین بلاک 52 ایف سولہ طیارے دینے پر اتفاق کیا جن کی قیمت تقریباً 1.4 ارب ڈالر تھی۔

اِس کے ساتھ پاکستان کو نہ صرف ٹارگٹنگ پوڈز اور الیکڑانک وار فئیر پوڈز بلکہ 52 پرانے ماڈل کے ایف سولہ طیاروں کی اپ گریڈیشن کٹس بھی دی گئی تھیں اور یہ ساز و سامان ملنے کے بعد ایف سولہ طیارے بلاک 52 قسم کے طیاروں کے ہم پلہ ہو گئے تھے۔

سنہ 2011 میں ایف 16 سمیت سی-130، ٹی-37 اور ٹی-33 طیاروں کے پرزوں کے لیے 6۔2 کروڑ ڈالر کے معاہدے کی منظوری دی گئی تھی۔ پھر سنہ 2016 میں امریکہ نے پاکستان کے ساتھ تقریباً 70 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا، جس کے تحت اسے آٹھ ایف 16 بلاک 52 طیارے فروخت کیے گئے۔

اس کے بعد سنہ 2019 میں پاکستان کی درخواست پر ایف 16 منصوبے میں تکنیکی معاونت کے لیے ٹیکنیکل سکیورٹی ٹیم کے لیے 12 کروڑ ڈالر کے معاہدے کی منظوری دی گئی تھی اور پھر ستمبر 2022 میں امریکی وزارتِ دفاع نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے آلات اور سروسز کی مد میں 45 کروڑ ڈالر کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔

پاکستان کے پاس کتنے ایف 16 طیارے ہیں اور یہ کتنے اہم ہیں؟

امریکی ساختہ ایف سولہ طیارے پاکستان کی فضائی جنگی صلاحیت کا اہم حصہ ہیں۔

فارن پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی سنہ 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس مجموعی طور پر 85 ایف 16 طیارے ہیں۔

اُن میں سے 66 پرانے بلاک 15 طیارے ہیں اور 19 جدید ترین بلاک 52 ہیں اور یہ طیارے امریکی ٹیکنیکل سکیورٹی ٹیم کی نگرانی میں ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق پاکستان اب تک طیاروں کی دیکھ بھال پر تین ارب ڈالر سے زائد خرچ کر چکا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار محمد علی کا کہنا ہے کہ ایف سولہ پاکستان فضائیہ کا ایک کامیاب اور جدید طیارہ ہے جو پاکستان فضائیہ گذشتہ چالیس سال سے مہارت کے ساتھ استعمال کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سویت یونین کے خلاف، انڈیا کے ساتھ تنازعات، فضائی حدود کے دفاع یا پھر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ایف 16 نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ 25 سال کے دوران انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز میں ایف 16 طیاروںکی مدد سے انتہائی موثر کاروائیاں کی گئی ہیں۔

سنہ 2006 میں جبپاکستان کو ایف 16 طیاروں کا جدید ماڈل بلاک 52 ملا تھا تو امریکی انتظامیہ نے کانگریس سے اجازت لینے کے وقت کہا تھا کہ انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں پاکستان کو ان طیاروں کی ضرورت ہے۔

کیا پاکستان پر ان طیاروں کے انڈیا کے خلاف استعمال پر قدغن ہے؟

امریکہ کی جانب سے بارہا یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایف 16 لڑاکا طیارے دفاعی مقاصد کے لیے دیے گئے ہیں اور پاکستان انھیں صرف اپنے دفاع کے لیے استعمال کر سکتا ہے جبکہ جنگی مقاصد یا کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کے لیے یہ طیارے استعمال نہیں کیے جا سکتے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی ساختہ طیارہ استعمال ہونے کی صورت میں یہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان جنگی ساز و سامان کی خریداری کے معاہدے کی ممکنہ خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

تاہم اس قسم کے معاہدوں سے متعلق کوئی باقاعدہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

دفاعی تجزیہ کار محمد علی کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں ہے اگر پاکستان کی کشیدگی ہوتی تو پاکستان فضائیہ کی اولین ذمہ داری اپنے ملک کا دفاع کرنا ہے۔

محمد علی کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 میں آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے دوران پاکستان فضائیہ نے انڈیا کے پائلٹ ابھینندن کے مگ-21 طیارہ کو بھی ایف 16 طیاروں کے میزائل کی مدد سے نشانہ بنایا تھا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان فضائیہ کا سب سے اہم کام پاکستان کی فضائی حدود کا دفاع ہے اور کسی بھی بیرونی جارحیت کی صورت میں پاکستان کی فضائیہ بشمول ایف 16 طیاروں سے اُس کا دفاع کرے گی۔

پاکستان کے سابق سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم لودھی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان ایسا کوئی دفاعی معاہدہ نہیں دیکھا جس میں ان کے استعمال سے متعلق کسی قسم کی قدغن یا حد موجود ہو۔

رفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیںپاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تکپاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟کیا پاکستان انڈیا کے خلاف F 16 طیارے استعمال کر سکتا ہے؟پاکستان کو جدید امریکی ایمرا میزائل کی فراہمی کا فیصلہ: ’یہ انڈیا سے دشمنی مول لینے جیسا ہے‘’ڈاگ فائٹ کا چیمپیئن‘ ایف 16 پاکستان سمیت دنیا بھر کی فضائی افواج میں آج بھی اتنا مقبول کیوں ہے؟پاکستان سے ایف 16 طیاروں کی ڈیل کو انڈیا کے لیے پیغام نہ سمجھا جائے: امریکہ
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More