کیا عمران خان کو اڈیالہ جیل سے کہیں اور منتقل کیا جا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 12, 2025

Getty Images

پاکستان کے خفیہ اداروں کی جانب سے ایک رپورٹ پنجاب حکومت کو دی گئی ہے جس میں یہ تجویز کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کسی دوسری جیل منتقل کر دیا جائے۔

راولپنڈی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ خفیہ اداروں کی جانب سےبھیجی جانے والی رپورٹ میں عمران خان کے ساتھ ہر ہفتے دو دن ان کی فیملی، وکلا اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقاتوں کے دوران امن وامان کی صورت حال خراب ہونے کی وجہ سے یہ تجویز دی گئی۔

اس سے قبل سیاسی امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کو کسی دوسری جیل منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ اس کے برعکس وزیر اعظم کے ایک اور مشیر اختیار ولی نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کو دوسری جیل منتقل کرنے کا فیصلہ ہو چکا۔

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی عمران خان کو کسی دوسری جیل منتقل کرنے کی خبریں گردش کرتی رہی ہیں تاہم اڈیالہ جیل کے حکام نے اس وقت اس کی تردید کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو کسی دوسری جیل منتقل نہیں کیا جا رہا۔

سابق وزیراعظم عمران خان گذشتہ دو سال سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور انھیں 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس کے مقدمے میں دس سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

خفیہ اداروں نے کیا تجویز دی؟

خفیہ اداروں کی جانب سے دی گئی اس تجویز میں کہا گیا کہ ہر ہفتے ملاقات کے دنوں میں اڈیالہ روڈ پر کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہونے کے علاوہ بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف وہاں کے دکان دار بلکہ والدین بھی سراپا احتجاج ہیں۔

اہلکار کے مطابق اس رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ اڈیالہ جیل کے گرد و نواح میں واقع متعدد دیہات میں رہائش پذیر سینکڑوں طلبا روزانہ کی بنیاد پر راولپنڈی کے دیگر علاقوں میں قائم تعلیمی اداروں میں پڑھنے جاتے ہیں۔

اہلکار کے مطابق رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ اڈیالہ روڈ راولپنڈی شہر کو ملانے والی واحد شاہراہ ہے اور جس روز عمران خان سے ان کی فیملی اور پارٹی رہنماوں کی ملاقات ہوتی ہے تو سکیورٹی نقطہ نگاہ سے اڈیالہ روڈ کا تین کلومیٹر کی رینج کا وہ حصہ بند کر دیا جاتا ہے جو اڈیالہ جیل کے قریب سے گزرتا ہے۔ اس کے علاوہ قریبی دکانوں کو بھی بند کر دیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق علاقے کی اس مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے نہ صرف دکان داروں کا کاروبار شدید متاثر ہوتا ہے بلکہ تعیلم کے حصول کے لیے شہر کے دیگر علاقوں میں جانے والے سینکڑوں طلبا و طالبات سڑک کی بندش کی وجہ سے رات گئے اپنے گھروں کو پہنچتے ہیں۔

اہلکار کے مطابق اس رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری اس صورت کے تناظر میں علاقہ مکینوں نے متنخب نمائندوں سے بھی متعدد ملاقاتیں کی ہیں جس میں انھوں نے اس حلقے کے منتخب نمائندوں کو کوئی حل نکالنے پر زور دیا۔

Getty Images

رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ کچھ ہفتوں سے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سے ان کے رشتہ داروں اور پارٹی رہنماوں کی ملاقاتیں نہیں کروائی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے عمران خان کی بہنیں اور پی ٹی آئی کارکنوں نے اڈیالہ جیل کے قریب سڑک پر ہی دھرنے دیے۔

رپورٹ کے مطابق اس سے نہ صرف امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوا بلکہ علاقہ مکینوں کے معمولات زندگی بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے منگل کے روز عمران خان کی تینوں بہنوں کی ان کے بھائی سے ملاقات نہیں کروائی گئی جس کی وجہ سے علیمہ خانم، عظمی خان اور نورین خان نے پارٹی کارکنوں سمیت فیکٹری ناکے پر دھرنا دیا جو رات ڈھائی بجے تک جاری رہا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔

سوشل میڈیا پر پولیس کے اس اقدام کو پاکستان تحریک انصاف اور حزب مخالف کی دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں منگل کے روز عمران خان کی فیملی اور جمعرات کو ان کے وکلا اور پارٹی رہنماوں کے لیے ملاقاتوں کا شیڈول طے ہے۔

’پانی سے گھبرانا نہیں ہے۔۔۔اگلے منگل دوبارہ آؤں گی‘: منگل کی رات اڈیالہ جیل کے باہر کیا ہوتا رہا؟پنجاب پولیس پر عمران خان کی بہنوں اور کارکنان پر تشدد کا الزام: اڈیالہ جیل کے باہر کیا ہوا؟ایک اور سابق وزیراعظم کا مسکن بننے والی اڈیالہ جیل کی تاریخی اہمیت کیا ہے اور یہاں کیا سہولیات میسر ہیں؟حکومتی دستاویزات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کیسی ہے؟کیا عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کیا جا سکتا ہے؟

پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کے ایک اہلکار کے مطابق سابق وزیر اعظم کو کسی دوسری جیل منتقل کرنے سے متعلق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے حکام سے بھی رائے لی جائے گی تاہم یہ فیصلہ صوبائی حکومت ہی کرے گی۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ اس وقت سابق وزیر اعظم جس مقدمے میں جیل کاٹ رہے ہیں وہ پنجاب پولیس کا مقدمہ نہیں بلکہ وہ نیب کے ایک مقدمے میں سزا یافتہ ہیں، جس کا براہ راست تعلق وفاقی حکومت سے ہے۔

فوجداری مقدمات کی پیروی کرنے والے وکیل بشارت اللہ کا کہنا ہے کہ قانون میں اور عمومی طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ جب تک کسی مجرم کی سزا کے خلاف اعلی عدالتوں میں دائر کی گئی اپیل پر فیصلہ نہیں ہو جاتا تو اس وقت تک اسے اسی علاقے کی قریبی جیل میں رکھا جاتا ہے جہاں پر وہ اعلی عدالت قائم ہے جہاں مجرم نے سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی مجرم کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے سے متعلق اس کی مرضی شامل ہونا ضروری نہیں۔

عمران خان کی قانونی ٹیم میں شامل علی بخاری ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے سابق وزیر اعظم کو کسی دوسری جیل منتقل کیا گیا تو پارٹی کی طرف سے سخت ردعمل آئے گا۔

انھوں نے کہا کہ ایسا ہونے کی صورت میں وہ تمام قانونی راستے اپنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ عمومی طور پر کسی بھی مجرم کو اس جیل میں ہی رکھا جاتا ہے جہاں کی عدالت نے اس کو سزا سنائی ہو۔

انھوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو جب نیب کے مقدمات جن میں حدیبیہ پیپر ملز اور العزیزیہ سٹیل ملز شامل ہیں، میں سزا سنائی تھی تو اس وقت انھوں نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو درخواست کی تھی کہ انھیں اڈیالہ جیل بھیجنے کی بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل بھیجا جائے، جو منظور کر لی گئی تھی۔

اسلام آباد میں زیرِ تعمیر جیل

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ابھی تک جیل نہیں بنی اور اس شہر کے ملزمان کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہی منتقل کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 16 میں جیل زیر تعمیر ہے جس کا ایک بلاک مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ جیل کے باقی حصے پر بھی جلد کام مکمل ہونے کی امید ہے۔

وزارت داخلہ نے اسلام آباد کی جیل کے لیے علی اکبر کو جیل سپرنٹینڈنٹ مقرر کیا ہے جنھوں نے چند روز قبل اسلام آباد پولیس کے سربراہ سے بھی ملاقات کی تھی۔

اسلام آباد پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق جیل کا ایک حصہ چند روز میں آپریشنل ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع ساہیوال میں بھی ہائی سکیورٹی جیل قائم ہے جہاں پر سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔

ایک اور سابق وزیراعظم کا مسکن بننے والی اڈیالہ جیل کی تاریخی اہمیت کیا ہے اور یہاں کیا سہولیات میسر ہیں؟حکومتی دستاویزات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کیسی ہے؟’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ اور ’نئی سُرخ لکیر‘: ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس فوج اور پی ٹی آئی کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟عمران خان کی میڈیکل رپورٹ: ’ورٹیگو‘ اور ’ٹائنائٹس‘ کیا ہوتا ہے؟عمران خان جیلر ہے یا قیدی؟اڈیالہ سے آکسفرڈ تک۔۔۔
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More