Getty Images
پاکستان میں عید کب ہوگی؟ بدھ یا جمعرات؟ ارے سعودی عرب میں تو چاند نظر نہیں آیا تو کیا اس بار ہماری عید ایک ساتھ ہوگی؟ یہ وہ سوال ہیں جو اس وقت پاکستانی سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ دوسروں سے پوچھتے نظر آ رہے ہیں۔
ہر ایک کے یہ سوال پوچھنے کی الگ الگ وجوہات ہیں، کسی کے کپڑے ابھی تیار نہیں تو کسی نے عید کے لیے راشن نہیں خریدا ، کسی نے پردیس سے اپنے گھر جانے کے لیے رختِ سفر نہیں باندھا تو کسی کو یہ فکر ہے کہ ایک اور سحری بنے گی یا نہیں۔ لیکن ان سب کے سوالوں کا ایک ہی جواب ہے جو آج شام سے پہلے نہیں دیا جا سکتا۔
پاکستان میں منگل کو 29 واں روزہ ہوگا اور ہمیشہ کی طرح سورج ڈھلتے ہی روئیت ہلاک کمیٹی کے ساتھ ساتھ عوام بھی اپنی اپنی چھتوں پر چڑھ کر چاند تلاش کرتے نظر آئیں گے۔
اگرچہ کچھ دن قبل روئیت کمیٹی کے علما نے یہ عندیہ دیا تھا کہ اس مرتبہ سائنسی بنیادوں کی مدد سے عید کا فیصلہ ممکن ہے جو شاید 10 اپریل کو ہو۔ لیکن روایتی طور پاکستان سمیت متعدد ایشیائی ممالک خصوصاً برِصغیر کے ممالک سعودی عرب سے اگلے دن عید مناتے ہیں۔
پیر کی شام سعودی عرب میں اعلان کیا گیا ہے کہ وہاں چاند نظر نہیں آیا لہٰذا اس بار وہاں روزہ پورے 30 ہوں گے اور عید 10 اپریل بدھ کے روز ہو گی۔
رہی پاکستان کی بات تو اب یہ تو شام کو ہی پتا چلے گا کہ چاند چڑھے گا تو سب دیکھیں گے یا پھر سائنسی بنیادوں پر ہم سعودی عرب ہی کے ساتھ عید منائیں گے اور کئی سالوں سے جاری شش و پنج کا خاتمہ ہوگا۔
اسلامی مقدس مہینے رمضان کا اختتام مذہبی تہوار عید الفطر پر ہوتا ہے جب لوگ نئے کپڑے پہن کر دعوتیں پکاتے اور خاندان اور دوستوں سے ملنے جانتے ہیں۔لیکن اتنے بڑے عالمی تہوار کے لیے یہ طے کرنا کہ یہ کب ہوگا انتہائی پیچیدہ عمل ہے۔ ایمن خواجہ اس کی وضاحت کرتی ہیں۔
Getty Imagesچاند کی طاقت
جیسے جیسے رمضان المبارک کا اختتام قریب آ تا ہے، دنیا کے 1.9 ارب مسلمان بادلوں سے صاف آسمان کی دعائیں کر رہے ہوتے ہیں تاکہ انھیں ایک ایسی نشانی نظر آئے جو انھیں بتائے کہ اب جشن شروع کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
ماہِ رمضان کی طرح اس کا آغاز بھی نئے چاند کی پہلی روئیت سے ہوتا ہے۔ اسلام چاند کے مراحل کی بنیاد پر قمری کیلنڈر سے آگے بڑھتا ہے۔ رمضان اس سال کا نواں مہینہ ہے۔
ہر سال قمری کیلنڈر کا ہر مہینہ پچھلے شمسی سال کے مقابلے تقریبا 11 دن پہلے آ جاتا ہے۔ قمری کیلنڈر پر عمل کرنا مسلمانوں کے لیے بہت اہم ہے اور اس کا اس بات پر بہتگہرا اثر پڑتا ہے کہ لوگ رمضان کیسے گزارتے ہیں۔
مسلمان ماہ رمضان میں سر سے غروبِ آفتاب تک روزہ رکھتے ہںی اور اس دوران کھانے اور پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔
اگر رمضان شمسی کیلنڈر پر ہوتا تو اس مہینے کے موسم ہمیشہ ایک جیسے رہتے اور دنیا کے ایک حصّے میں مسلمان ہمیشہ گرمیوں میں روزے رکھتے جہاں دن بڑے ہوتے ہیں اور دوسرے حصے میں ہمیشہ سردیوں میں ہوتے جہاں دن چھوٹے ہوتے ہیں۔
قمری کیلنڈر پر چلنے کی وجہ سے تمام مسلمان اپنی زندگی کے 33 برسوں میں مختلف موسموں میں روزے رکھ پاتے ہیں اس لیے انھیں طویل اور کم وقت سبھی طرح روزوں کا تجربہ ہو جاتا ہے۔
مسجد قاسم علی خان کی تاریخ اور چاند دیکھنے کی روایت سے اس کا تعلقکسی کا افطار شراب سے تو کسی کا انواع و اقسام کے کھانوں سے، مغل بادشاہ ماہ رمضان کیسے گزارتے تھے؟رمضان کے چاند کا دیر رات اعلان: چاند کی پیدائش پر سائنس کیا کہتی ہے؟Getty Imagesالجھن
عید الفطر کا تہوار دسویں مہینے ’شوال‘ کی پہلی تاریخ کو ہوتا ہے۔ لیکن اس پربھی بحث ہوتی ہے کہ یہ ہوگا کب۔
اگرچہ کچھ لوگ ایک طے شدہ قمری کیلنڈر پر عمل کرتے ہیں اور کچھ نئے چاند کی آمد کا اعلان کرنے کے لیے فلکیاتی مشاہدات کا استعمال کرتے ہیں لیکن مسلمانوں کی اکثریت آسمان میں ہلال چاند نظر آنے کے بعد ہی ایک نیا مہینہ شروع کرتیہے۔
یہ عام طور پر مذہبی حکام کے ذریعہ کی جانب سے کیا جاتا ہے، نہ کہ سبھی لوگ خود آسمان میں تلاش کرتے ہیں۔
اس سال عید کب ہو گی؟
اگرچہ سعودی عرب میں پیر کو کیے گئے اعلان کے مطابق سوال کا چاند نظر نہیں آیا لہٰذا وہاں عید بدھ 10 اپریل کو ہو گی۔ اگرچہ روایتی طور پر سعودی عرب میں عید کے اگلے روز پاکستان میں عید منائی جاتی ہے تاہمپاکستان میں عید کا چاند دیکھنے کے لیے آج روئیت ہلاک کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس کے بعد عید کے حوالے سے حتمی سرکاری اعلان ہوگا۔
مسلمانوں کو عید سے ایک رات قبل تک اس کی تصدیق کے لیےا نتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ قمری مہینے 29 یا 30 دن طویل ہوسکتے ہیں،اور یہاس پر منحصر ہے کہ پہلی کا چاند یعنی ہلال کب دکھائی دیتا ہے۔
دنیا بھر میں لوگ غروبِ آفتاب کے بعد آسمان میں چاند تلاش کر یں گے، مہینے کی 29 ویں تاریخ کو اس ہلال کی تلاش میں دنیا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر انھیں نیا چاند نظر آتا ہے تو اگلے دن عید کی تقریبات ہوں گی۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے، تو 30 دن کا مہینہ مکمل کرنے کے لیے ایک اور دن کا روزہ رکھا جائے گا۔
Getty Images
عید کی تاریخیں دنیا بھر میں کبھی ایک جیسی نہیں ہوتیں، زیادہ تر یہ ایک عاد دن کے وقفے سے ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر، سعودی عرب میں حکام جو ایک سنی اکثریتی ملک ہےرمضان کے آغاز اور اختتام کا اعلان عوامی کی شہادتوں کی بنیاد پر کرتا ہے۔اس کے بعد بہت سے دوسرے ممالک کے مسلمان بھی اس کی پیروی کرتے ہیں۔
یکن ایران، جس میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے،وہاں صرف سرکاری اہلکار چاند دیکھنے کے بعد عید کا اعلان کرتے ہیں۔
عراق، جہاں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت اور سنی اقلیت ہے، ان دونوں کا مرکب استعمال کرتا ہے۔ بااثر عالم دین آیت اللہ علی السیستانی کے اعلان کے بعد شیعہ، جبکہ سنی اقلیت اپنے ہی علما کی پیروی کرتے ہوئے عید مناتے ہیں۔
جبکہ ترکی ایکایسا ملک جو سرکاری طور پر سیکولر ہےوہاں رمضان کے آغاز اور اختتام کا فیصلہ کرنے کے لیے فلکیاتی حساب کتاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یورپ میں زیادہ تر مسلمان اپنی اپنی برادریوں کے رہنماؤں کے اعلانات کا انتظار کرتے ہیں،اگرچہ اس کا انحصار دیگر مسلم ممالک میں چاند نظر آنےپر ہو سکتا ہے۔
’مورخ لکھے گا ایک قوم ایسی بھی تھی جو تراویح پڑھ کر عید مناتی تھی‘پاکستان کا وہ علاقہ جہاں سعودی عرب سے بھی پہلے عید منائی جا رہی ہے’یہ پہلی کا چاند نہیں۔۔۔مفتی صاحب آپ نے کیا کر دیا؟’عید کے دن کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟