انسانی جلد کے عطیات جھلس جانے والوں کے لیے کیسے مددگار ہو سکتے ہیں

بی بی سی اردو  |  Mar 03, 2024

Getty Images

یہ 11 دسمبر 2023 کی شام تھی۔ بھوپال کے کروند علاقے میں سات سالہ چترش اپنے گھر کی چھت پر کھیل رہا تھا اور اسی چھت سے ایک ہائی ٹینشن تار گزرتھا۔

چترش کی والدہ منیشا ڈانگی بھی وہاں کپڑے خشک کر رہی تھیں۔ اچانک ایک زور دار دھماکہ ہوا جب منیشا نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ چونک گئیں۔

انھوں نے چیخ کر جلدی سے چترنش کو پکڑ لیا اور اپنے ایک پڑوسی کی مدد سے اسے ہسپتال لے گئیں۔

چترش کے والد گجیندر ڈانگی کہتے ہیں، ’ہم ایک دن پہلے اس گھر میں شفٹ ہوئے تھے۔ میرا بچہ چھت پر لوہے کی سلاخ سے کھیل رہا تھا۔ وہ راڈ ایک ہائی ٹینشن تار سے ٹکرائی اور اس میں سے ایک چنگاری نکلی جس نے اسے جلا دیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میری بیوی اور میرے پاس اس بارے میں کہنے کے لیے الفاظ نہیں تھے کیونکہ ہمارے لیے اپنے بچے کو اس حالت میں دیکھنا بہت مشکل تھا۔‘

اس بچے کا علاج کرنے والے کاسمیٹک اور پلاسٹک سرجن ڈاکٹر سنیل راٹھور بنسل کے مطابق ’جب یہ بچہ ہمارے پاس آیا تو اس کا 60 فیصد جسم جھلس چکا تھا۔ صرف کمر اور ٹانگوں کی جلد برقرار تھی۔ بچہ کئی دنوں تک وینٹی لیٹر پر رہا۔‘

جلد عطیہ کرنے میں ہچکچاہٹ

ڈاکٹر سنیل راٹھور بنسل کا کہنا ہے کہ ’ہم نے پہلے بچے کے زخم کو اس کی اپنی جلد سے پیوند کیا لیکن جلد ناکافی تھی۔ اس کے بعد ہم نے والد سے مشورہ کیا اور ان کے ایک پاؤں سے جلد لی۔‘

’ہم نے بچے کے ایک ہاتھ کی جلد کو ٹرانسپلانٹ کرنے کے لیے بچا لیا۔ بچے کو ابھی تک کپڑے پہنائے جا رہے ہیں اور ہاتھوں کی جلد کو چپکنے سے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن مستقبل میں بچے کو سرجری کی ضرورت ہو گی۔‘

ڈاکٹر سنیل راٹھور بنسل کہتے ہیں ’عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب بچوں کے ساتھ ایسے ناخوشگوار واقعات پیش آتے ہیں تو والدین بالخصوص باپ اپنی جلد عطیہ کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، لیکن اگر یہ بالغ ہو تو لوگ جلد عطیہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔‘

گھریلو تشدد کی شکار اور جلنے سے بچ جانے والی سنیہا جاولے کہتی ہیں ’جو لوگ کسی واقعے کی وجہ سے جلتے ہیں وہ پہلے ہی صدمے اور درد سے نمٹ رہے ہوتے ہیں۔‘

’ایسے میں ان کے اپنے جسم سے جلد لینا زیادہ تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں رشتہ داروں اور لوگوں کو آگے بڑھ کر جلد کا عطیہ کرنا چاہیے۔‘

Getty Images

سنیہا کا مزید کہنا ہے کہ ان کا جسم 40 فیصد جھلس چکا تھا اور کوئی بھی ان کے لیے جلد عطیہ کرنے کے لیےراضی نہیں ہوا۔ ان کے اپنے جسم سے جلد پیوند کی گئی تھی۔

لیکن اگر کوئی اور سنیہا کے لیے جلد عطیہ کرتا تو وہ اس تکلیف سے کسی حد تک بچ سکتی تھیں اور وہ تیزی سے صحت یاب بھی ہو سکتی تھیں۔

نیشنل برنس سینٹر کے پلاسٹک اور کاسمیٹک سرجن ڈاکٹر سنیل کیسوانی کا تعلق ممبئی سے ہے۔

مریض کی زندگی کے لیے جلد کے عطیہ کی اہمیت بتاتے ہوئے ڈاکٹر سنیل کیسوانی کا کہنا ہے کہ جلد جسم کا ایک بڑا حصہ ہے اور انسان کو بیرونی انفیکشن، گرمی، سردی اور جسم کے رطوبتوں کے اخراج سے روکتا ہے اور جلد کو کام کرتا ہے۔ جلد ایک قسم کی ڈھال کی طرح کام کرتی ہے۔

ڈاکٹر کیسوانی نے بی بی سی کو بتایاکہ جب کسی مرد یا عورت کی جلد جل جاتی ہے تو وہ یہ تحفظ ختم ہو جاتا ہے۔

’اس کی وجہ سے جراثیم آسانی سے اس کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں اور وہ انفیکشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس لیے جلد کا عطیہ کیا جائے تاکہ متاثرین کی جان بچائی جا سکے۔‘

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق انڈیا میں ہر سال 10 لاکھ افراد معمولی یا شدید جھلس جاتے ہیں جبکہ بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر اور پاکستان میں، جھلسنے والے 17فیصد بچے عارضی معذوری اور 18فیصد مستقل معذوری کا شکار ہوتے ہیں۔

متعدد ملکوں میں زندہ لوگوں اور مردہ لاشوں سے جلد کا عطیہ لے کر سکن بینکس یعنی جلد کے بینک میں رکھے جاتے ہیں۔

دوران پرواز ہیڈ فون پھٹنے سے خاتون کا چہرہ جھلس گیاہسپتال میں بچی کے جھلسنے کا واقعہ: ’جب پٹیاں اُتاریں تو ٹانگیں مکمل طور پر جھلس چکی تھیں‘خیبر پختونخوا میں جدید برن سینٹر کا فقدان کیوں؟کون جلد عطیہ کر سکتا ہے؟مردہ شخص کی جلد اس کی موت کے چھ سے آٹھ گھنٹے کے اندر لی جا سکتی ہے۔جلد کا عطیہ کرنے والے شخص کی عمر 18 سال سے کم نہیں ہونی چاہیے۔اسے جلد کی کوئی بیماری نہیں ہونی چاہیے۔جلد کا عطیہ کرنے والا شخص جلد کے کینسر میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔100 سال کا شخص بھی جلد کا عطیہ کر سکتا ہے۔عطیہ کرنے والے کو ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔Getty Imagesسکن بینک میں جلد کو کیسے محفوظ کیا جاتا ہے؟

ڈاکٹر سنیل کیسوانی اور ڈاکٹر شلبھ کمار کا کہنا ہے کہ سکن بینک میں گلیسرول نامی کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کیمیکل میں جلد کو چار سے چھڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر 45 دن تک پروسیس کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسے پانچ سال تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے لیکن یہ زیادہ دیر تک نہیں رہتیں کیونکہ اس کی مانگ بہت زیادہ ہے۔

جلد کی پیوند کاری آسان ہے

ڈاکٹروں کے مطابق جگر یا گردے کے ٹرانسپلانٹ کے لیے جہاں وصول کنندہ اور عطیہ کرنے والے کے درمیان ٹشو کا میچ ہونا ضروری ہوتا ہے لیکن سکن ٹرانسپلانٹ میں یہ ضروری نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر سنیل راٹھور بنسل کا کہنا ہے کہ اسے پلاسٹک سرجری بھی کہا جاتا ہے لیکن اسے خوبصورت بنانے کے لیے نہیں کیا جاتا بلکہ جان بچانے کے لیے کیا جاتا ہے، اسے سکن گرافٹنگ کہا جاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ جلد کی دو تہیں ہوتی ہیں ڈرمس اور ایپی ڈرمس، جلد کی پیوند کاری کے لیے ان کے اوپری حصے کو ہٹا دیا جاتا ہے۔

ان کے مطابق جلد عطیہ کرنے والے کو

چلنے پھرنے میں دشواری ہوتی ہے۔زخم بھرنے میں تین ہفتے لگتے ہیں۔دو ہفتوں میں درد ختم ہوجاتا ہے۔اس کے بعد وہ پہلے کی طرح اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں۔Getty Imagesایک لاش سے آٹھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سکن ٹرانسپلانٹ سے کسی عضو یا پٹھوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا اور نہ ہی کوئی جسمانی کمزوری ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں جلد عطیہ کرنے کے حوالے سے معاشرے میں آگاہی کا فقدان ہے وہیں حکومتوں کو قومی صحت پالیسی میں تبدیلیاں لانے کی بھی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر سنیل کیسوانی کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص ایسے واقعے کا شکار ہوتا ہے تو علاج پر لاکھوں کا خرچ آتا ہے اس لیے انھیں فنڈز میں اضافہ کرنا چاہیے۔

نیو دہلی میں مقیم ڈاکٹر سوربھ شرما کا کہنا ہے کہ انھیں گردے، آنکھ یا جسم کے عطیہ کے حوالے سے زیادہ کالز آتی ہیں لیکن جلد کے بارے میں نہیں آتیں کیونکہ معلومات کی کمی ہے لیکن وہ خود اس بارے میں معلومات دے کر لوگوں کو آگاہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک لاش سے آٹھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

ایسے میں سکولوں، کالجوں، مختلف اداروں میں جاکر اور رضاکار تنظیموں کے تعاون سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ متاثرین کی جان بچائی جاسکے۔

جھلسے ہوئے افراد کے لیے سہولیات کی کمی کیوں؟پنجاب میں بچوں کے لیے برن یونٹس کی عدم موجودگی: ’ہسپتال میں بیٹی کے زخموں پر خود ہی مرہم لگاتا رہا‘ بچوں کے جلنے کےواقعات:'وہ اپنی تکلیف نہیں بتا سکتا تھا'
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More