Getty Images
پاکستان کرکٹ بورڈ نے فاسٹ بولر حارث رؤف کی جانب سے حالیہ دورۂ آسٹریلیا کے ٹیسٹ سکواڈ کا حصہ بننے سے انکار کرنے پر سینٹرل کنٹریکٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی روشنی میں کیا گیا ہے جس میں مکمل سماعت کے عمل کے دوران تمام سٹیک ہولڈرز کا مؤقف مدِنظر رکھا گیا تھا۔
پی سی بی کے مطابق حارث رؤف کا کنٹریکٹ یکم دسمبر 2023 سے ختم کیا گیا ہے اور انھیں 30 جون 2024 تک کسی بھی غیر ملکی لیگ میں کھیلنے کے لیے این او سی جاری نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے دعویٰ کیا تھا کہ فاسٹ بولر حارث رؤف نے دو روز پہلے تک پاکستان کے ریڈ بال سکواڈ کا حصہ بننے کی حامی بھری تھی لیکن ایک رات پہلے وہ پیچھے ہٹ گئے۔
وہاب ریاض نے اس پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا تھا کہ ’جو لڑکے پاکستان کو ترجیح دیں گے، ہماری فہرست میں پہلے ان کو ترجیح دی جائے گی۔‘
’یہ فرق نہیں پڑتا کہ کون کتنا بڑا کھلاڑی ہے لیکن اگر پاکستان کے لیے کھیلنے کو ترجیح نہیں دیں گے تو ہو سکتا ہے کہ وہ آئندہ ہمارے پلانز میں بھی آپ کو نظر نہ آئے۔‘
پی سی بی کی جانب سے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی سی بی انتظامیہ نے 30 جنوری 2024 کو انصاف کے اصولوں کے مطابق حارث کو سماعت کا موقع فراہم کیا تھا تاہم ان کا جواب غیر تسلی بخش پایا گیا۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے کھیلنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے اعزاز کی بات ہے، کسی بھی طبی رپورٹ یا معقول وجہ کی عدم موجودگی میں پاکستان کے ٹیسٹ سکواڈ کا حصہ بننے سے انکار سینٹرل کنٹریکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
Getty Imagesبات یہاں تک پہنچی کیسے اور وہاب ریاض نے نومبر میں اپنی پریس کانفرنس میں کیا کہا تھا؟
حارث سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے وہاب ریاض نے نومبر میں کہا تھا کہ ’ہماری حارث رؤف سے اس دورے کے لیے بات ہوئی تھی، دو دن پہلے تک انھوں نے اس دورے کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی لیکن کل رات انھوں نے اپنا ذہن تبدیل کر لیا۔‘
وہاب ریاض نے کہا کہ ’میں یہ بات اس لیے واضح کرنا چاہتا تھا کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ساتھی کھلاڑی، کرکٹ بورڈ کے اہلکار اور عوام کے سامنے صورتحال واضح ہونی چاہیے۔‘
وہاب کا کہنا تھا کہ ’حارث کو اس چیز کا خدشہ تھا کہ انھیں کوئی فٹنس کے مسائل نہ ہوں، ورک لوڈ وغیرہ۔ میں اور محمد حفیظ ان کے ساتھ بیٹھے ہیں اور ان کو دورے پر ہر طرح سے سہولیات دینے کی یقین دہانی بھی کروائی۔ یہاں تک کہ اگر وہ اس دورے پر فیل بھی ہوتے تو میں اس کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’فٹنس کے حوالے سے ہم نے فزیو سے بات کی تو انھوں نے ہمیں بتایا کہ حارث کو ایسی کوئی انجری نہیں ہو گی آگے جاتے ہوئے اور ظاہر ہے انھوں نے اتنی کرکٹ کھیلی ہے تو تھکاوٹ ہے لیکن ہم اسے بہتر انداز میں دیکھ سکتے تھے۔‘
’لیکن آخری لمحے حارث رؤف پیچھے ہٹ گئے اور ہمیں بتایا کہ اس دورے کے لیے وہ دستیاب نہیں۔۔۔ مجھے لگتا ہے پاکستان کو اس چیز کا نقصان ہو گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ہمیں ان سے ایک دن میں دس سے بارہ اوور درکار تھے اور ہم چاہتے تھے کہ وہ سکواڈ کا حصہ ہوں کیونکہ وہ امپیکٹ بولر ہیں۔ ’ہمارے باقی 140 پلس بولنگ کرنے والے بولرز اس وقت زخمی ہیں اور کہیں نہ کہیں آپ کو پاکستان کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے نہ کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں۔‘
خیال رہے پاکستان میں 140 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے بولنگ کرنے والے بولرز میں سے نسیم شاہ، محمد حسنین اور احسان اللہ انجرڈ ہونے کے باعث ٹیم سے باہر ہیں اور فی الحال ان کو مکمل فٹ ہونے مزید کچھ ماہ لگ سکتے ہیں۔
ورلڈ کپ کے دوران بھی پاکستان میں فاسٹ بولرز کی فٹنس اور اس حوالے سے پی سی بی کی جانب سے انھیں فراہم کی گئی سہولیات کی عدم دستیابی پر خاصی بحث ہوتی رہی تھی۔
https://twitter.com/theslipscordons/status/1758096738865271214
’پی سی بی کھلاڑیوں کے ساتھ پانچ سال کے بچوں جیسا سلوک کر رہا ہے‘
حارث رؤف کا پاکستان کی ٹیم میں شامل ہونے کا سفر دراصل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے شروع ہوا تھا جب انھیں لاہور قلدنرز کے ڈویلپمنٹ پروگرام سے ٹیم میں لایا گیا تھا اور ان کی برق رفتار بولنگ کی خاصی تعریف ہوئی تھی۔
حارث کو پہلے پاکستان کے وائٹ بال سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا جس کے بعد انھیں سنہ 2022 میں انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا تاہم وہ راولپنڈی ٹیسٹ کے دوران پہلی اننگز میں صرف 13 اوورز کروانے کے بعد انجری کا شکار ہو گئے تھے۔
یہ ان کا ڈیبیو ٹیسٹ تھا اور اس کے بعد سے انھوں نے کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا۔ سنہ 2023 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال شیڈول خاصا سخت تھا اور ایشیا کپ کے دوران نسیم شاہ کی انجری کے بعد ٹیم کو فاسٹ بولرز کی کمی محسوس ہوئی تھی۔
https://twitter.com/fakhar3939/status/1758108423491555623
پاکستان ایشیا کپ میں فائنل اور ورلڈ کپ میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا جبکہ اسے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی شکست ہوئی تھی۔ رواں برس پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی 4-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
حارث رؤف کی جانب سے تاحال باضابطہ طور پر تو کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن ان کے لاہور قلندرز کے کوچ عاقب جاوید ماضی میں پی سی بی پر ان کا ورک لوڈ مینیج نہ کر سکنے کے باعث تنقید کرتے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین اس وقت بھی حارث رؤف سے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’حارث رؤف کو پی سی بی کے خلاف کیس کرنا چاہیے۔ پی سی بی کھلاڑیوں کے ساتھ پانچ سال کے بچوں جیسا سلوک کر رہا ہے۔‘
سعد نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’حارث رؤف کا کنٹریکٹ ختم کرنے کا فیصلہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ہر کپتان اتنا بولڈ نہیں ہوتا کہ وہ بابر اعظم کی طرح اپنے کھلاڑیوں کے لیے سٹینڈ لے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’اگر حارث ٹیسٹ نہیں کھیلنا چاہتے تو نہ کھیلے لیکن وہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے فارمیٹ میں آپ کا بہترین بولر ہے، اس کنٹریکٹ ختم کرنا سمجھ سے باہر ہے۔‘
پاکستانی ٹیم کے لیے ’قربانی‘ نہ دینے پر تنقید: ’حارث رؤف کو بریک لینے کی اجازت ہونی چاہیے‘’پاکستان کرکٹ ٹیم اشرافیہ کی تجربہ گاہ بن چکی ہے‘’بابر اعظم پی سی بی کی بھینٹ چڑھ گئے‘: سمیع چوہدری کا کالمپی سی بی کے خوابوں کا گھڑ سوار شہزادہ: سمیع چوہدری کا کالم