گیند فضا میں بلند ہونے کے بعد جیسے ہی فیلڈر کے ہاتھ میں گئی تو افتخار احمد بلے باز اسد شفیق کی جانب لپکے اور جارحانہ انداز میں بازو ہلاتے بلند آواز میں کچھ کہتے دکھائی دیے اور رکنے کے بجائے کہتے ہی چلے گئے۔
خاموش مزاج اسد شفیق بھی آگے بڑھے اور ایک فرد کا غصہ اب تکرار میں بدل گیا جس میں دونوں میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار دکھائی نہ دیا اور اس دوران آس پاس موجود کھلاڑیوں نے بیچ بچاؤ کیا۔
یہ سندھ پریمیئر لیگ (ایس پی ایل) میں افتخار احمد اور اسد شفیق کے درمیان ہونے والی تکرار تھی جس کے بعد افتخار احمد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر معافی مانگ لی ہے۔
عام طور پر دونوں ہی کھلاڑیوں کو خاصا نرم مزاج اور تنازعات سے دور رہنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں گنا جاتا ہے لیکن ان کے درمیان بظاہر معاملات خراب تب ہوئے جب کراچی غازیز اور لاڑکانہ چیلنجرز کے درمیان میچ کے دوران اسد شفیق نے افتخار احمد کو ایک چھکا اور ایک چوکا لگایا۔
ظاہر ہے کہ کسی بھی بولر کو باؤنڈریز لگنے کے بعد غصہ تو آتا ہے لیکن کراچی کی نمائندگی کرنے والے افتخار احمد کی جانب سے دکھایا جانے والا انداز کچھ ضرورت سے زیادہ جارحانہ تھا جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر لوگوں نے ان سے ایک سینیئر کھلاڑی سے بدتمیزی کرنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا۔
بعد ازاں سوشل میڈیا پرافتخار احمد نے اسد شفیق سے بدتمیزی پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے رویے پر نہایت ہی معذرت خواہ ہوں، مجھے اس طرح کی حرکت نہیں کرنی چاہیے تھی۔‘
افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ’جو ہوا وہ میچ کی گرما گرمی میں ہوا، میں نے میچ کے بعد بھی اسد شفیق سے معذرت کی تھی ہم نے اکٹھے کافی کرکٹ کھیلی ہے، اسد شفیق کا کافی احترام کرتا ہوں۔‘
https://twitter.com/IftiMania/status/1752744332958761319
اس بارے میں اسد شفیق کے مداحوں نے آغاز میں افتخار احمد کو آڑے ہاتھوں لیا اور ایک صارف نے کہا کہ ’اسد شفیق بطور کھلاڑی افتخار سے 10 گنا بہتر تھے۔ اس طرح کا رویہ اس وقت دیکھنے کو ملتا ہے جب آپ کو مداحوں سے ضرورت سے زیادہ پذیرائی ملنے لگے حالانکہ آپ ٹیم کے لیے کچھ اچھا نہ بھی کر رہے ہوں۔‘
ایک صارف نے انھیں جواب دیا کہ ’یہ شاید اتنی گہری بات نہ ہو جنتی آپ کو لگ رہی ہے اور ہو سکتا ہے اس سے پہلے بھی کچھ ہوا ہو۔‘
https://twitter.com/hranjha92/status/1752691032913748304?t=AXLPh4OMFt9ys_RZ9Y-Qgg&s=08
خیال رہے کہ افتخار احمد اس وقت قومی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کلیدی حصہ ہیں اور حالانکہ حالیہ عرصے میں وہ اپنی بیٹنگ کے باعث پاکستان کو میچ جتوانے میں ناکام رہے ہیں لیکن ان کی بولنگ کی کی صلاحیت ٹیم کے لیے کارگر ثابت ہوتی رہی ہے۔
دوسری جانب اکثر صارفین کو افتخار احمد پر غصہ اس لیے بھی ہے کیونکہ اسد شفیق ایک خاموش مزاج اور سینیئر کھلاڑی ہیں جنھوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے متعدد میچ بھی جتوائے اور ایک غیر متنازع کھلاڑی رہے ہیں۔
اسد شفیق نے پاکستان کی 77 ٹیسٹ، 60 ون ڈے میچوں اور 10 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں نمائندگی کی ہے۔
https://twitter.com/KazmiWajahat/status/1752746244135366770
صحافی وجاہت کاظمی نے کہا افتخار احمد کی جانب سے اسد شفیق سے معافی مانگنا بہ احسن اقدام ہے۔
اس میچ میں افتخار نے پانچ چوکوں اور پانچ چھکوں کی مدد سے 69 رنز بھی بنائے تھے اور بعد میں تین وکٹیں بھی حاصل کیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’آپ جتنے بھی بڑے کھلاڑی ہوں آپ کو سینیئر کھلاڑیوں کی عزت کرنی چاہیے اور اسد شفیق کی بے عزتی نہیں کی جا سکتی کیونکہ وہ ایک لیجینڈ ہیں جنھوں نے پاکستان کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔‘