اسلام آباد۔25جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ آئین کے تحت پاکستان وفاقی پارلیمانی جمہوری ملک ہے اور قوم کا اجتماعی اتفاق ہے کہ ملک وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام کے تحت ہی چلے گا، نظام میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے، جمہوریت کا نظام عوام کے لئے ہے اور عوام کے پاس منتخب نمائندوں کو جوابدہ بنانے کا اختیار ہونا چاہئے، ریاستی عملداری سے سوشل میڈیا پر بے بنیاد پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کے زیر اہتمام ”انتخابی ضابطہ اخلاق : میڈیا سمیت سٹیک ہولڈرز کا اخلاقی طرز عمل“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں وفاقی سیکریٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد، پرنسپل انفارمیشن آفیسر ڈاکٹر طارق محمود خان، وزارت اطلاعات اور اس کے ملحقہ اداروں کے حکام بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے انتخابی عمل کے بارے میں مثبت عوامی رویہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے میڈیا کے لئے ایک ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے جو اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں موجود ہے، مین سٹریم میڈیا بشمول ٹی وی چینلز اور اخبارات اپنے نیوز رومز میں اس ضابطہ اخلاق کو ضرور رکھیں اور اپنے اینکرز اور رپورٹرز کو بھی فراہم کریں، اگر اس ضابطہ اخلاق کے بارے میں کوئی سوالات ہیں تو وہ الیکشن کمیشن سے پوچھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 بروز جمعرات عام انتخابات ہو رہے ہیں، انتخابات کے حوالے سے بہت سے لوگوں نے قیاس آرائیاں، غلط فہمیاں اور غلط معلومات دینے کی کوشش کی، کسی کو سرد موسم اور کسی کو سکیورٹی کی وجہ سے الیکشن ملتوی نظر آئے۔انہوں نے کہا کہ 17 اگست 2023 کے بعد سے نگران حکومت کا مسلسل یہی موقف رہا ہے کہ انتخابات الیکشن کمیشن کی دی گئی تاریخ پر ہوں گے اور جب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوا تو اس کے بعد سے ہر فلور پر مستقل مزاجی سے وفاقی حکومت کا موقف پیش کیا کہ انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کے حوالے سے ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ لوگوں کے اندر انتخابی عمل کے بارے میں مثبت رویہ تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مختلف طرح کے سیاسی نظام ہیں، ہمارے ملک نے 1973 کے آئین میں طے کیا کہ یہ ملک پارلیمانی وفاقی جمہوری نظام کے تحت چلے گا، اس کے اندر مختلف تبدیلیاں اور ترامیم کر کے اسے بہتر کرنے کی کوشش ضرور ہوئی اور ابھی تک قوم کا اجتماعی اتفاق یہی ہے کہ یہ ملک وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام کے تحت ہی چلے گا۔انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام عوام کے لئے ہے، عوام اور جمہوریت کے درمیان تعلق کو سمجھنا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے اندر آرٹیکل 224 میں ترمیم کر کے نگران حکومتوں کا نظام دیا گیا، گزشتہ دنوں نگران سیٹ اپ پر تنقید کی گئی لیکن اس نظام میں تبدیلی کا راستہ بھی پارلیمنٹ ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے پارلیمانی نظاموں میں متناسب نمائندگی کا نظام ہوتا ہے، اسی طرح پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں بھی ایک متناسب فارمولے کے تحت ہی تشکیل پاتی ہیں۔ ری کال الیکشن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے کسی نمائندے کو منتخب کیا ہے تو عوام کے پاس اختیار ہونا چاہئے کہ وہ اپنے منتخب نمائندے کو جوابدہ بناسکیں۔مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ری کال الیکشن سب سے پہلے یونان میں شروع ہوئی اور اب دنیا کے بہت سے ملکوں میں یہ نظام موجود ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مین سٹریم میڈیا بالخصوص ٹی وی چینلز کیلئے ریگولیٹر اتھارٹی پیمرا موجود ہے اس لئے ضابطہ اخلاق کے حوالے سے ان کی اتنی شکایات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج ڈیجیٹل فرنٹیئر پر ہے جہاں مسائل موجود ہیں، خدشہ ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پر ری جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس، وائس کلوننگ، ڈیپ فیک، پروپیگنڈا، روبو کالز، آٹو میٹڈ ٹرولز فارمز الیکشنز کو متاثر کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں وقت کم رہ گیا ہے جبکہ ڈیجیٹل فرنٹیئر پر کچھ قوتیں پاکستان کے اندر عدم استحکام اور افراتفری چاہتی ہیں، ہمیں ایسی قوتوں کے عزائم کے بارے میں چوکنا رہنا ہوگا، پی ٹی اے، ایف آئی اے، وزارت اطلاعات سمیت ریاستی ادارے ان خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا اجتماعی اتفاق ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے اور وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام سے ہی ملک مضبوط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد 8 فروری کے انتخابات کو پرامن طریقے سے منعقد کرنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ کسی افراتفری کے بغیر انتخابات ہوں اور عوام بڑے پیمانے پر اپنی پسند کی جماعتوں اور امیدواروں کو ووٹ دیں۔