Getty Images
پاکستان میں گذشتہ چند ہفتوں میں پیاز کی قیمت میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پیاز کی قیمت میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے ایک عام پاکستانی کے لیے مہنگائی کی بلند شرح کے زمانے میں پیاز خریدنا بھی مشکل ہو گیا۔
پیاز کی قیمت میں اضافے کی وجہ مقامی طور پر اس کی سپلائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے کیونکہ پیاز کی تجارت سے وابستہ افراد کے مطابق اس کی کھیت سے منڈی میں سپلائی معمول کے مطابق ہے۔
اُن کے مطابق ملک میں پیاز کی قیمت میں اضافے کی وجہ پڑوسی ملک انڈیا کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی ہے تاکہ انڈیا کی مقامی مارکیٹ میں پیاز کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انڈیاکی پیاز کی برآمد پر پابندی نے پاکستان میں پیاز کی قیمت کو متاثر کیا ہے اور اس کی قیمت مقامی مارکیٹ میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران ڈیڑھ سو روپے فی کلو سے بڑھ کر ڈھائی سو روپے فی کلو جبکہ چند شہروں میں 270 روپے تک تجاوز کر چکی ہے۔
انڈیانے پیاز کی برآمد پر پابندی کب اور کیوں لگائی؟Getty Images
پڑوسی ملک انڈیا کی جانب سے آٹھ دسمبر 2023 کو پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی۔ انڈیا کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی کا مقصد اپنی مقامی مارکیٹ میں پیاز کی قیمتوں میں اضافے کو روکنا تھا تاکہ مقامی صارفین کو کم قیمت پر پیاز فراہم کیا جا سکے۔
انڈیا دنیا میں پیاز کی برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی نے خطے کے ممالک میں پیاز کی قیمت کو متاثر کیا۔
انڈیاکی پیاز کی برآمد پر پابندی نے پاکستان میں قیمت کو کیسے متاثر کیا؟
انڈیا کی جانب سے آٹھ دسمبر 2023 کو پیاز کی کی برآمد پر لگائی جانے والی پابندی نے جہاں خطے کے دوسرے ممالک کو متاثر کیا تو وہیں پر پاکستان میں بھی پیاز کی قیمت اس سے متاثر ہوئی۔ اگرچہ پاکستان انڈیاسے پیاز برآمد نہیں کرتا ہے تاہم پابندی نے پاکستان میں بھی پیاز کی قیمت کو متاثر کیا۔
آل پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے پیٹرن اِن چیف عبد الوحید احمد نے اس سلسلے میں کہا انڈیا سے پیاز کی برآمد پر پابندی کے باعث پاکستانی ایکسپورٹرز کو دنیا کے مختلف ممالک سے پیاز کی برآمد کے بڑے آرڈرز موصول ہوئے۔
انھوں نے کہا کیونکہ بیرونی منڈیوں میں پیاز کی ضرورت ہے تو انڈیا سے پیاز کی سپلائی کے بند ہونے کے بعد انھوں نے پاکستان کا رخ کیا اور یہاں سے مال لینا شروع کیا جس کے بعد پاکستان میں پیاز کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
فروٹس اور ویجیٹبل ایکسپورٹر اور ٹریڈر شاہ جہاں نے بی بی سی کو بتایا کہ جب انڈیاکی جانب سے پابندی لگائی گئی تھی تو اس وقت مقامی ہول سیل مارکیٹ میں ایک من پیاز کی قیمت چھ سے ساڑھے چھ ہزار کے درمیان تھی جو گذشتہ ایک ماہ میں بڑھ کر نو ہزار روپے فی من سے بھی اوپر چلی گئی ہے۔
پاکستان میں ادارہ شماریات کی جانب سے ہفتہ وار بنیادوں پر اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں اکٹھی کی جاتی ہیں اور اس کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح کا تعین کیا جاتا ہے۔
Getty Images
ادارے کی جانب سے پیاز کی قیمت کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جبانڈیا کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی تو اس وقت پاکستان میں ایک کلو پیاز کی قیمت اوسطاً ڈیڑھ سو روپے کے لگ بھگ تھی یہ قیمت پاکستان کے مختلف شہروں میں مختلف قیمتوں کا اوسط ہے۔ تاہم ایک مہینے کے بعد ملک میں پیاز کی اوسط قیمت 220 روپے تک چلی گئی جب کہ ملک کے بعد حصوں اس کی قیمت 270 روپے یا اس سے بھی اوپر ہے۔
کراچی فروٹ اور سبزی منڈی میں ایسوی ایشن کے صدر زاہد اعوان نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان کی فصل ختم ہو چکی ہے اور سندھ سے سپلائی ہو رہی ہے، اور اگر پاکستان سے پیاز اسی انداز میں برآمد ہوتا رہاتو خدشہ ہے کہ اس کی قیمت مزید بڑھے گی۔
حکومت کیا کر رہی ہے؟
نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے پیاز کی برآمد کے لیے اس کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومتکی جانب سے پیاز کی برآمدی قیمت کو 1200 ڈالر فی ٹن رکھا گیا ہے یعنی اس قیمت سے کم پیاز کر بیرون ملک نہیں بھیجا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے پیاز کی کم از کم بر آمدی قیمت 750 ڈالر فی ٹن تھی۔
وزارت تجارت کے مطابق اس فیصلے سے مقامی سطح پر پیاز کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔ وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیاز کی مقامی طلب و رسد پر نظر رکھنے اور ضرورت کے مطابق برآمدی قیمت مزید بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
Getty Imagesپیاز کی برآمدی قیمت بڑھانے سے کیا ملک میں پیاز کی قیمت کم ہو سکتی ہے؟
حکومت کی جانب سے پیاز کی کم از کم برآمدی قیمت 1200 ڈالر فی ٹن رکھ کر اس کی مقامی قیمت کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیرونی تجارت کے شعبے کے ماہر اقبال تابش نے بی بی سی کو بتایا کہ پرائس کنٹرول کا یہ طریقہ کار برآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ ملک سے کسی چیز کو بیرونی ملک زیادہ مقدار یا تعداد میں جانے سے روکا جا سکے۔
انھوں نے کہا زیادہ برآمدی قیمت سے مال مہنگا ہو جاتا ہے اور بیرون ملک سے اس کی خریداری کے لیے آرڈر کم آتے ہیں اور اس طرح اندرون ملک فراہمی زیادہ بہتر ہوتی ہے
شاہ جہاں نے کہا کہ ایکسپورٹ پرائس بڑھانے کی بجائے حکومت کو کوٹہ مقرر کرنا چاہیے کہ اس سے زیادہ پیاز ایکسپورٹ نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے کہا کہ بیرون ملک پیاز کی طلب زیادہ ہے اور پاکستان میں تین چار بڑے ایکسپورٹرز کی اجارہ داری ہے جو زیادہ قیمت پر اسے بیچ سکتے ہیں جس سے ملک میں پیاز کی قیمت میں کمی نہیں ہو پائے گی۔
تاہم وحید احمد اس بات سے متفق نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ برآمدی قیمت بڑھانے سے پیاز کی قیمت میں کمی آ سکتی ہے اور ایک دن میں اس کی فی من قیمت میں ایک ہزار روپے تک کی کمی آ چکی ہے۔ انھوں نے امید ہے کہ اگلے دنوں میں اس کی قیمت میں مزید کمی ہو گی۔