ٹائٹن آبدوز حادثہ، اوشن گیٹ کمپنی ’قابلِ تدارک سانحے‘ کی ذمہ دار

اردو نیوز  |  Aug 06, 2025

سنہ2023  میں ٹائیٹینک کے ملبے کی سیر کے دوران نجی آبدوز کے ہولناک حادثے کی وجہ متعدد حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی حتمی رپورٹ میں اس حادثے کی وجوہات سے متعلق انکشاف کیا ہے۔335  صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں اوشن گیٹ کمپنی کی ناقص کارکردگی اور اس کی آبدوز ’ٹائیٹن‘ کے ڈیزائن میں موجود خامیوں کو ایک ‘قابلِ تدارک سانحے‘ کا سبب قرار دیا گیا جس میں تمام پانچ مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ’اوشن گیٹ کی جانب سے آبدوز کی حفاظت، جانچ اور دیکھ بھال کے لیے مقررہ انجینیئرنگ اصولوں کی خلاف ورزی اس حادثے کی بنیادی وجہ تھی۔‘مزید یہ کہ کمپنی پر ’ریگولیٹری جانچ سے بچنے کے لیے دھونس اور دھمکیوں کے حربے استعمال کرنے‘ کا الزام بھی لگایا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اوشن گیٹ کا ماحول ’زہریلا‘ تھا جہاں سینیئر عملے کو برطرف کرنے اور ملازمت سے نکالنے کی دھمکیوں کے ذریعے ملازمین اور ٹھیکے داروں کو حفاظتی خدشات ظاہر کرنے سے روکا جاتا تھا۔اس المناک سفر میں اوشن گیٹ کے چیف ایگزیکٹو سٹاکٹن رش کے ساتھ برطانوی مہم جو ہیمش ہارڈنگ، گہرے سمندر کے ماہر فرانسیسی پال ہنری نارگیولیٹ، پاکستانی نژاد برطانوی صنعت کار شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان شامل تھے۔آبدوز میں ایک سیٹ کی قیمت دو لاکھ 50 ہزار امریکی ڈالر تھی۔18 جون 2023 کو غوطہ لگانے کے تقریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد آبدوز سے رابطہ منقطع ہو گیا جس کے بعد بڑے پیمانے پر تلاش شروع ہوئی۔رپورٹ کے مطابق آبدوز کے دھماکے کے وقت وہ سطحِ سمندر سے دو میل گہرائی میں تھی جہاں تمام مسافروں کو تقریباً 4930 پاؤنڈ فی مربع انچ پانی کے دباؤ کا سامنا تھا جس کے نتیجے میں ان کی ’فوری موت‘ واقع ہوئی۔دو سیکنڈ بعد معاون جہاز پر موجود ٹیم نے سمندر سے ایک ’دھماکے کی آواز‘ سنی جسے بعد میں تحقیقات نے آبدوز کے دھماکے سے جوڑا۔چند دن بعد آبدوز کا ملبہ سمندر کی تہہ میں ٹائیٹینک کے سامنے والے حصے سے تقریباً 500 میٹر کے فاصلے پر ملا اور انسانی باقیات بھی برآمد کی گئیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اوشن گیٹ نے آبدوز کے ڈھانچے اور دیگر اہم حصوں میں خرابیوں کے باوجود بغیر مناسب جانچ کے اسے استعمال جاری رکھا۔آبدوز کے منفرد کاربن فائبر ڈھانچے میں بھی ’ڈیزائن کی خامیاں‘ تھیں جو اس کی مجموعی ساختی مضبوطی کو کمزوری کا سبب تھیں۔امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق یہ آبدوز کسی بھی بین الاقوامی ادارے یا تسلیم شدہ تنظیم سے ’رجسٹرڈ، تصدیق شدہ، جانچ شدہ یا درجہ بند‘ نہیں تھی۔گزشتہ برس پال ہنری نارگیولیٹ کے خاندان نے اوشن گیٹ کے خلاف 50 ملین ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا جس میں کمپنی پر سنگین غفلت کا الزام لگایا گیا تھا۔پال ہنری نارگیولیٹ جنہیں ’مسٹر ٹائیٹینک‘ کہا جاتا تھا، اس سے قبل 37 مرتبہ ٹائیٹینک کے ملبے کا دورہ کر چکے تھے۔حادثے کے فوراً بعد اوشن گیٹ نے اپنی تمام سرگرمیاں معطل کر دی تھیں۔ٹائیٹینک کا ملبہ نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے 400 میل دور واقع ہے اور سنہ 1985 میں دریافت ہونے کے بعد سے یہ ماہرینِ سمندریات اور زیرِ آب سیاحوں کے لیے کشش کا باعث بنا ہوا ہے۔یاد رہے کہ ٹائیٹینک سنہ 1912 میں اپنے پہلے سفر کے دوران ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا جس میں دو ہزار 224 مسافر اور عملہ سوار تھا۔

اس حادثے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More