لاہور۔12جنوری (اے پی پی):گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ صوبے میں پسے ہوئے طبقات کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مضبوط پالیسیاں بنا رہے ہیں، ملکی ترقی کیلئے صنفی مساوات کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز یہاں قومی کمیشن برائے خواتین(این سی ایس ڈبلیو) کے زیر اہتمام صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔تقریب میں مقررین نے خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے اور غربت کے خاتمے پر توجہ دینے کے ساتھ متعلقہ مسائل کو اجاگر کیا۔جس کا اہتمام کنسورشیم کے شراکت داروں یو این ایف پی اے، یونیسیف اور یو این وومن اینڈ یو این ڈی پی کی معاونت سے کیا گیا۔اس موقع پرمختلف صنفی ماہرین، سرکاری محکموں، سول سوسائٹی کی تنظیموں، این جی اوزاور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غربت اور صنفی مساوات کے معاملات آپس میں جڑے ہیں اور ہم ایک روشن اور مساوی مستقبل کیلئے اجتماعی کوششوں کا مطالبہ کرتے ہیں، پنجاب میں ہم مضبوط پالیسیوں اور اقدامات کو نافذ کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ جن سے سب سے زیادہ وہ لوگ فائدہ مند ہوں گے جو معاشرے میں سب سے زیادہ پسے ہوئے ہیں،ان پالیسیوں کے تحت ہم تعلیم، ملازمت،تربیت کے پروگراموں کے ساتھ پائیدار معاشی مواقع پیدا کررہے ہیں جو افراد اور خاندانوں کو بااختیار بناتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ21 ویں صدی میں بھی خواتین کو ان مسائل کا سامنا رہتا ہے جو زندگی کے مختلف شعبوں میں ان کی بھرپور شرکت کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں،اس لئے ہم اپنی ترقی کی حکمت عملی کے لازمی جزو کے طور پر صنفی مساوات کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔اس میں افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینا،مساوی کام اور مساوی اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانا اور معاشرتی رکاوٹوں کو توڑنا شامل ہے جو خواتین کی صلاحیتوں کو محدود کرتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم صنفی بنیاد پر تشدد اور امتیازی سلوک کے شکار افراد کے لئے سپورٹ سسٹم کو مضبوط بنانے،احترام اور شمولیت کے کلچر کو فروغ دینے کی طرف کام کر رہے ہیں اور مزید کریں گے،اس مشاورتی اجلاس کے شرکا نے گروپ ورک کے علاوہ نتائج اور سفارشات کیلئے تفصیلی بات چیت بھی کی۔ انہوں نے اجتماعی طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ غربت کو دور کرنے اور صنفی مساوات کیلئے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جو بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے ساتھ مردوں اور عورتوں دونوں کو با اختیار بنائے گا۔جو سفارشات پیش کی گئیں ان میں یکساں روزگار کے مواقع کے ساتھ تعلیم اور مہارت کی ترقی،کام کی جگہ پر قوانین برائے انسدادِ امتیاز اور پالیسیوں کا نفاذ ، کاروباری افراد کو بزنس دینے کے منصفانہ طریقوں کو اپنانے اور مرد و عورت دونوں کیلئے کیریئر کی ترقی کے برابر مواقع فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی،خواتین کاروباری افراد کو مائیکرو فنانس پروگراموں کے ذریعے سپورٹ کرنا،انہیں سرمایہ اور وسائل تک رسائی فراہم کرنا شامل تھا۔چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو نیلوفر بختیار نے کہا کہ مشاورتی اجلاس سے ہم ملک بھر میں سرکاری تنظیموں، سول سوسائٹی، نجی شعبے اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان موجودہ تعاون کا تجزیہ کریں گے،خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے اور غربت کے خاتمے پر توجہ کے ساتھ صنفی مسائل کیلئے جامع اور پائیدار حل پیدا کرنے کے لیے خواہشمند ہیں جو سی ایس ڈبلیو کے 68 ویں اجلاس کے بنیادی موضوعات ہیں۔ انہوں نے ایک جامع اور مربوط نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا کہ جس کے ذریعے معاشرے سے غربت کو کم کرنے اور صنفی مساوات کو بیک وقت فروغ دینے کی طرف موثر قدم بڑھا سکتے ہیں۔