ای سی او اجلاس: وزیراعظم کا کاربن مارکیٹ اور گرین کوریڈورز قائم کرنے پر زور

اردو نیوز  |  Jul 05, 2025

وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ علاقائی سطح پر کم اخراج والے کوریڈورز اور کاربن مارکیٹ کا قیام عمل میں لائیں تاکہ ماحولیات کے لیے فنڈز متحرک کیا جا سکے۔

آذربائیجان کے شہر خان کندی میں منعقدہ 17ویں ای سی او  سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  شہباز شریف نے خبردار کیا کہ ماحولیاتی تبدیلی خطے میں خوراک کی سلامتی اور لاکھوں لوگوں کے روزگار کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

وزیرِاعظم نے موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کو اجاگر کیا اور رکن ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔

اجلاس کا محور تجارت، پائیدار ترقی اور علاقائی رابطے کو فروغ دینا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’دنیا کے دیگر حصوں کی طرح ای سی او کے رکن ممالک بھی ماحولیاتی تبدیلی کے دور رس اثرات کا سامنا کر رہے ہیں، پگھلتے گلیشیئرز، صحرا زدگی، شدید گرمی کی لہریں، تباہ کن سیلاب اور زراعت میں کمی، یہ چیلنجز خوراک کی سلامتی اور لاکھوں لوگوں کے روزگار کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ  متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔‘

’پاکستان کم اخراج والے کوریڈورز، ای سی او سطح پر کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور علاقائی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ نظام کے قیام کی تجویز دیتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مالیات کو متحرک کرنے کا ایک مربوط فریم ورک، کلین انرجی کوریڈورز، اور ایکو ٹورازم کی علاقائی مہمات پائیدار ترقی، نوجوانوں اور خواتین کے لیے گرین جابز اور حساس علاقوں میں روزگار کے فروغ کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔‘

وزیرِاعظم نے 2022 میں پاکستان میں آنے والے شدید سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ماحولیاتی خطرات کی ایک واضح مثال ہے، جس سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور زندگی، روزگار اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔

انہوں نے حالیہ مون سون کے دوران آنے والے اچانک سیلابوں کا بھی ذکر کیا جن میں 60 سے زائد افراد جان سے گئے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی قدرتی آفات اب ای سی او ممالک کے لیے ایک وجودی خطرہ بن چکی ہیں۔

وزیرِاعظم نے تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ای سی او تجارتی معاہدے کو جلد از جلد نافذ کریں، جسے تنظیم کے ویژن 2025 کے تحت علاقائی انضمام کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ہی ہم علاقائی رابطے کے اپنے مشترکہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے ٹرانسپورٹ کوریڈورز کو فعال بنانے، توانائی کی سلامتی کو یقینی بنانے، اور علاقائی سیاحت و معاشی ترقی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ معاہدہ 2017 میں اسلام آباد میں منعقدہ 13ویں ای سی او  سربراہی اجلاس میں طے پایا تھا، لیکن اب تک نافذ العمل نہیں ہو سکا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More