Cortesía: John Murillo
کولمبیا میں ایک نایاب پرندہ دریافت ہوا ہے جس میں نر اور مادہ دونوں کی خصوصیات شامل ہیں۔ یہ دریافت وسطی کولمبیا کے علاقے کالداس میں ہوئی جب پرندوں کے ایک ماہر جان موریلونے مانیزالیس شہر سے 10 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ڈان میگویل ڈیمنسٹریٹو نیچرل ریزرو میں ایک جنگلی ہنی کریپر یا کلوروفینز سپیزا نامی پرندہ دیکھا جس نے فوراً ہی ان کی توجہ حاصل کر لی۔
اس پرندے میں ایک انتہائی منفرد بات تھی اس کا بائیں حصہ سبز جبکہ دائیں حصہ کا رنگ نیلا تھا۔ اس نسل کے پرندوں میں نر کا رنگ نیلا اور مادہ کا رنگ سبز ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو کے شعبہ حیوانیات کے پروفیسر اور سائنسدان ہیمش سپینسر نے بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ انتہائی دلچسپ تھا۔ یہ امکان ہے کہ زیادہ تر پرندوں کو دیکھنے والے اپنی پوری زندگی گائننڈرومورف ( ایسے پرندے جن میں مادہ اور نر دونوں کی خصوصیات ہوں) کو دیکھے بغیر گزار دیں گے، اس لیے مجھے جان موریلو کی دریافت سے مستفید ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔‘
ہیمش سپینسر نے بھی اس پرندے کو دیکھا کیونکہ وہ بھی اس وقت کولمبیا میں تعطیلات پر تھے۔ انھوں نے کہا یہ بہت نایاب چیز ہے۔ انھیں کبھی نیوزی لینڈ میں ایسی مثال نہیں ملی۔
Cortesía: John Murilloایک نایاب خصوصیت
گائنینڈرومورفی یعنی نر اور مادہ کی خصوصیات کا حامل ہونا ایک ایسی نایاب حالت ہے جس کی وجہ سے کسی جاندار کے ایک حصے میں نر خصوصیات اور دوسری طرف مادہ کی خصوصیات ہوتی ہیں۔
اس بارے میں ہیمش سپینسر نے جرنل آف فیلڈ آرنیتھولوجی میں اپنے آرٹیکل ’بائلیٹرل گائنینڈرومورفی ان اے گرین ہنیکیپر (کلوروفینز سپیزا) فرام کولمبیا‘ میں لکھا ہے۔
ایک ہی جاندار میں دو مختلف رنگ اور نر اور مادہ کی خصوصیات زیادہ تر ان جانوروں میں نظر آتی ہیں جن میں نر اور مادہ کا حلیہ مختلف ہوتا ہے۔ یہ اس انوا کے پرندہ میں 100 سال بعد ملنے والی دوسری مثال ہے۔
ہیمش سپینسر کا کہنا ہے ’پرندوں میں جنس کے تعین اور رویے کے بارے میں ہماری سمجھ کے لیے گائنینڈرومورفس اہم ہیں۔‘
لیکن یہ منفرد پرندہ ہمیں جانوروں کی دنیا کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟
انھوں نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ ’پرندوں میں جنسی طور پر ڈائمورفک (مختلف رنگ) پورے جسم میں کسی ہارمونل فرق کی بجائے قریبی خلیوں کے کروموسومز کی ساخت کی وجہ سے ہوتے ہیں۔‘
یہ حالت کیڑوں، خصوصی طور پر تتلیوں میں، کیکڑوں، مکڑوں، چھپکلیوں اور چوہوں میں پائی گئی ہے۔
پروفیسر ہیمش کہتے ہیں کہ ’بائی لیٹرل گائننڈرومورفی (نر اور مادہ کی خصوصیات) کی یہ خاص مثال یہ ظاہر کرتی ہے کہ بہت سی دوسری انوا کے پرندوں میں سے کوئی بھی نر یا مادہ ہو سکتا ہے۔‘
محقق نے نشاندہی کی کہ یہ رجحان ’نر میں خلیے کی تقسیم کے دوران ایک انڈا پیدا کرنے میں غلطی سے جنم لیتا ہے، جس کے بعد دو نطفوں سے دوہرا تولیدی عمل ہو جاتا ہے۔‘
21 ماہ کا مشاہدہCortesía: John Murillo
ڈان میگویل ڈیمنسٹریٹو نیچرل ریزرو ایک بڑے رقبے پر بنا ایک فارم ہے جس میں ایک چھوٹا جنگل ہے اور یہاں پرندوں کی خوراک کے لیے جگہ بنائی گئیں ہیں۔ اس فارم میں انھیں تازہ پھل اور میٹھا پانی دیا جاتا ہے لہذا یہ جگہ پرندوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے زبردست ہے۔
اس پرندے کی خصوصیات سے متعلق شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں مصنفین لکھتے ہیں کہ ’پرندوں کے کھانے کے لیے بنائی گئی جگہوں پر آپ اکثر متعدد ٹینیجا نامی پرندوں کو دیکھ سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اوریول، تھرشز اور یوفونیا پرندے بھی نظر آتے ہیں۔‘
لیکن جس پرندے نے ان کی توجہ حاصل کی وہ ’یہاں 21 مہینوں تک رہا اور اس کا برتاؤں زیادہ تر دوسرے جنگلی کلوروفینز سپیزا جیسا تھا لیکن وہ اکثر لوگوں کے جانے کا انتظار کرتا تھا جس کے بعد وہ فارم کے مالکوں کی طرف سے پرندوں کے لیے رکھے گئے تازہ پھلوں کو کھانے جاتا تھا۔‘
ایک وقت تھا جب وہ اپنے علاقے یعنی کھانے کی جگہوں میں اپنی قسم کے کسی دوسرے پرندے کو قریب نہیں آنے دیتا تھا۔ وہ ایسا کیوں کرتا تھا محققین کے پاس اس کا جواب نہیں ہے۔
’وہ زیادہ تر اپنے قسم کے پرندوں سے دور رہتا تھا اور دوسرے بھی اس سے دور رہتے تھے۔ لہذا ایسا محسوس نہیں ہوتا ہے کہ اس کو افزائش نسل کا موقع ملا ہو۔‘
حقیقت یہ ہے کہ اس کی اولاد ہو یا نہ ہو اس نے پرندوں کی دنیا میں ہمیشہ کے لیے اپنا نشان چھوڑ دیا ہے۔