کورونا وائرس کی JN-1 قسم کیا ہے جس کا ممکنہ پھیلاؤ پاکستان میں لوگوں کو شدید بیمار کر رہا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jan 02, 2024

Getty Images

آج کل ہمارے اردگرد موجود زیادہ تر لوگ نزلہ، کھانسی، گلہ خراب یا بخار میں مبتلا ہیں تاہم کئی مریض ایسے بھی ہیں جنھیں ان کے ساتھ ساتھ دیگر مزید علامات کا سامنا بھی ہے۔

لاہور کی رہائشی آمنہ خان اس وقت بھی شدید تکلیف کا شکار ہیں اور ڈاکٹرز کے مطابق وہ کورونا اور انفلوئنزا وائرس کا ایک ساتھ شکار ہوئی ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے آمنہ خان نے اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’ابھی تو مجھے شدید کھانسی اور سانس لیتے ہوئے سینے میں تکلیف کا سامنا ہے۔ جب کچھ بولتی بھی ہوں تو سانس چڑھ جاتا ہے۔

’اس سے پہلے میں کبھی اتنی بری طرح بیمار نہیں ہوئی اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے پندرہ دن ہو گئے ہیں بیمار ہوئے۔ ہر روز کوئی نیا مسئلہ نکل آتا ہے۔ مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا کیونکہ پہلے کبھی ایسے بیمار نہیں ہوئی۔‘

آمنہ نے چند دن معمولی گلا خراب اور کھانسی سمجھ کر خود سے ہی عام میڈیکل سٹورز پر دستیاب ادویات کا استعمال کیا تھا لیکن جب ان کی حالت خراب ہوئی تو انھیں ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

آمنہ خان نے اپنی بیماری کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’شروع میں مجھے ہلکا سا نزلہ، گلے میں درد اور کھانسی کی علامات محسوس ہوئی تھیں۔ پھر ایک رات میرے جسم میں درد شروع ہو گیا اور شدید سردی لگنے کے بعد مجھے 104 بخار ہو گیا۔‘

’اگلے روز پھر یہی کیفیت تھی لیکن پانچ چھ دن گزرنے کے بعد مجھے اپنے سینے میں شدید انفیکشن محسوس ہونے لگا اور ساتھ ہی سانس لینے میں دشواری ہوئی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اس وقت میرے گھر والے مجھے ہسپتال لے گئے۔ جب ڈاکٹر نے ٹیسٹ کیے اور ایکسرے کیا تو انھوں نے مجھے کہا کہ یہ نمونیا ہے۔‘

’ساتھ ہی میرا علاج شروع کر دیا۔ جس سے میری صحت میں بہتری تو آئی لیکن مکمل صحتیابی نہیں ہوئی۔‘

آمنہ خان جیسی ملی جلی علامات لیے درجنوں مریض علاج کی غرض سے مختلف ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں تاہم ابھی تک مکمل طور پر یہ واضح نہیں کہ یہ کورونا وائرس ہے یا پھر کوئی دوسرا وائرس جو زیادہ تر لوگوں کو متاثر کر رہا۔

Getty Imagesکورونا وائرس کی JN-1 قسم کیا ہے؟

گذشتہ ہفتے عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم JN-1 کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ جاری کی گئی تھی۔

کورونا وائرس کے اومیکرون کی ایک ذیلی قسم کو عالمی ادارۂ صحت نے اس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے اس کی درجہ بندی ایک پراسرار قسم کے طور پر کی ہے۔

گذشتہ ہفتے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک سرکاری مراسلے میں سکریٹری برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب نے صوبے میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کے بارے میں جاننے کے لیے اس بات پر زور دیا کہ ’ہمھیں کورونا کی ٹیسٹنگ ایک بار پھر تیزی سے کرنا ہو گی تاکہ اس وائرس کی نئی قسم کی شدت کا اندازہ لگانے اور اس کی منتقلی کو روکنے میں مدد مل سکے۔‘

یہ مراسلہ اس وقت جاری کیا گیا جب ایک بار پھر کووڈ 19 کیسز میں اضافے کے خدشے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

پنجاب حکومت کے مطابق یہ فیصلہ خطے کے مختلف حصوں میں ممکنہ وبا کی نشاندہی اور ان پر قابو پانے کے لیے ایک احتیاطی اقدام کے طور پر سامنے آیا ہے تاہم ڈاکٹرز کے مشاہدے اور تجربے کے مطابق اس وقت پاکستان بالخصوص صوبہ پنجاب میں صورتحال خاصی عجیب ہے۔

اسی بارے میں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پھیپھڑوں کے امراض کے ڈاکٹر عرفان ملک کا کہنا تھا کہ ’آج کل ہمارے ہاں ٹرپل ڈیکر اور ڈبل ڈیکر وائرس سے متاثرہ مریض زیادہ آ رہے ہیں۔ یعنی کورونا، انفلوئنزا اور آر ایس وی وائس میں پائی جانے والے علامات کو ٹریپل ڈیکر جبکہ کورونا اور انفلوئنزا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں میں پائی جانے والی علامات کو ڈبل ڈیکر وائرس کہا جاتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ہمارے پاس اس وقت جو مریض آ رہے ہیں وہ کورونا کی تمام علامات کے ساتھ آ رہے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس اس وقت کورونا کے نئے وائرس JN-1 کو ٹیسٹ کرنے والے کٹس موجود نہیں۔

’اس وائرس کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے انتہائی حساس کٹ چاہیے ہوتی ہیں جو اس وقت ہمارے پاس بڑے پیمانے پر موجود نہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ایسے مریضوں میں گذشتہ تین ہفتوں سے خاصہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

’ہم زیادہ تر مریضوں کی علامات کو دیکھتے ہیں تو ٹیسٹ، ایکسرے یا سکین کرواتے ہیں جس سے کسی حد تک یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ مریض کورونا وائرس کا شکار ہے یا نہیں۔‘

Getty Images’ہمارے ہسپتال میں بیمار ہو کر پورے پورے خاندان آ رہے ہیں‘

لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر شاہ جہان نے بتایا کہ ’ہمارے پاس اگر اتوار کے روز تقریباً ساٹھ مریض ایمرجنسی میں آئے جن میں سے تقریباً پینتیس سے چالیس مریض کورونا اور انفلوئنزا کی علامات والے تھے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر مریضوں کو چیک کرنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم میوٹیٹ ہو کر یہاں پھیل رہی ہے کیونکہ ہمارے ہاں سموگ اور فضا میں اتنے زہریلے کیمیکل پائے جاتے ہیں کہ لوگ وائرس سے متاثر بھی زیادہ دیر کے لیے ہو رہے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میرے پاس ایک فیملی آئی، ان کے گھر کے 12 افراد شاید بیماری کے ساتھ میرے پاس آئے۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ حالیہ دنوں میں انھوں نے شادی میں شرکت کی جہاں زیادہ تر لوگوں بیرونی ممالک سے شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ پہلا ایسا کیس نہیں جو میں نے دیکھا۔ زیادہ تر لوگ اسی طرح شادیوں سے واپس آ کر بیمار ہو رہے ہیں۔‘

انھوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تک ہمارے پاس نہ تو ایسی کٹس موجود ہیں جو کورونا کی نئی قسم کی موجودگی کا پتا لگا سکیں اور نہ ہی ویکسین موجود ہیں، جس بڑی تعداد سے لوگ متاثرہو کر آ رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ سنجیدگی سے اس مسئلے کو دیکھے۔‘

Getty Imagesکیا پاکستان کے پاس نئے وائرس کی ٹیسٹنگ کی سہولت موجود ہے؟

اس سوال کے جواب میں نگران صوبائی وزیر برائے صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک کوئی ایک کیس بھی پاکستان میں JN-1 وائرس کا رپوٹ نہیں ہوا۔ البتہ دنیا میں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے ہم نے بروقت اقدام اٹھاتے ہوئے ٹیسٹنگ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں تاکہ معلوم کر سکیں کہ اس کا پھیلاؤ کتنا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہی نہیں ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہے کہ آگے الیکشن آ رہے ہیں۔ اس لیے اس وائرس کے پھیلاؤ کا پتا لگانا ضروری ہے تاکہ اسے روک سکیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہاں یہ بات درست ہے پاکستان میں پہلے بھی کورونا کے کیسز کی تعداد اصل تعداد سے کم رپورٹ ہوتی رہی ہے لیکن یہ صرف یہاں ہی نہیں ہوا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایسا ہی ہے۔‘

Getty Imagesعلامات میں زکام، کھانسی، گلے میں خراش اور بخاروغیرہ شامل ہیںکورونا JN-1 کا شکار ہونے والے مریضوں میں کیا علامات پائی جاتی ہیں؟

اس سوال کا سو فیصد درست جواب دینے سے ابھی ڈاکٹرز بھی قاصر ہیں تاہم زیادہ تر ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ اس وائرس میں تقریباً وہی علامات پائی جا رہی ہیں جو اومیکرون یا کووڈ -19 میں موجود تھیں۔

جبکہ اس کا پھلاؤ اور دورانیہ پہلے سے زیادہ ہے۔ ڈاکٹر عرفان ملک کے مطابق کورونا کی نئی قسم میں:

بخارکھانسیگلا خراب ہوناجسم میں دردسینے پر بوجھل پن یا تکلیف اور سانس لینے میں دشواری بلغم اور کچھ مریضوں میں الٹی کا آنا شامل ہےاس وائرس سے بچا کیسے جا سکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق اس وائرس سے متاثرہ شخص اور اس کے اردگرد موجود لوگوں کو وہی پروٹوکول اپنانے ہوں گے جوکووڈ 19 کے لیے تھے۔

متاثرہ شخص کو کم از کم پانچ دن تک اپنے آپ کو قرنطینہ کرنا ہو گا۔ ماسک کا استعمال لازمی کریں، ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔

مجمعے یا رش والی جگہ پر جانے سے گریز کریں اور متاثرہ شخص سے دور رہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More