بلیک ہولز پر تحقیق کے لیے انڈیا کا نیا خلائی مشن جس کے لیے 25 کروڑ روپے میں سیٹلائٹ تیار ہوئی

بی بی سی اردو  |  Jan 01, 2024

چاند اور سورج کے مشن کے بعد انڈیا نے اب بلیک ہولز اور سپرنووا کا مطالعہ کرنے کے مشن کو کامیابی کے ساتھ شروع کر دیا ہے۔

اس کے لیے انڈین خلائی ادارے اسرو نے 2024 کے آغاز میں ایکسپوسیٹ نامی سیٹلائٹ لانچ کیا ہے۔ یہ ایک آبزرویٹری یا مشاہدہ گاہ کی طرح کام کرے گا۔

ابتدائی طور پر ایکسپوسیٹ کو دسمبر کے آخر میں لانچ کرنے کا منصوبہ تھا لیکن اب اسے یکم جنوری کو صبح 9:10 پر لانچ کیا گیا۔

آئیے جانتے ہیں کہ ایکسپوسیٹ مشن کیا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟

ایکسپو سیٹ کیا ہے؟

ایکسپوسیٹ ایکسرے پولریمیٹر سیٹلائٹ کی مختصر شکل ہے۔

انڈیا کا پی ایس ایل وی سٹلائٹ لانچر اس سیٹلائٹ کو زمین سے 650 کلومیٹر دور زمین کے نچلے مدار میں قائم کرے گا۔

سیٹلائٹ کو پانچ سال تک کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ اہم ایکسرے ڈیٹا اکٹھا کرے گا اور اس سے ہمیں کائنات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

یہ دنیا کا دوسرا سیٹلائٹ ہو گا جو آبزرویٹری کے طور پر کام کرے گا۔

اس سے قبل سنہ 2021 میں ناسا اور اٹلی کی خلائی ایجنسی نے مل کر 'آئی ایکس پی ای' نامی سیٹلائٹ لانچ کیا تھا جو ایک آبزرویٹری کے طور پر کام کرتا ہے۔

اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ کا کہنا ہے کہ ’مستقبل میں ہمیں اس سے اچھے لمحات کی امید ہے۔‘

خیال ہے کہ اس پر قریب 25 کروڑ انڈین روپے کی لاگت آئی ہے۔ سومناتھ کا کہنا ہے کہ 2024 کے دوران اس مشن کی تیاری کی جائے گی جس میں انڈین تین خلا بازوں کو تین روز کے لیے زمین کے مدار میں بھیجے گا۔

ایکس رے کا مطالعہ کیوں؟

ایک عام نظری دوربین ہمیں بتاتی ہے کہ فلکیاتی شے کیسی نظر آتی ہے۔ لیکن اس سے یہ جاننا ممکن نہیں کہ وہ کیسے بنتے ہیں اور کس قسم کا یا کس طرح سے برتاؤ کرتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سائنس دان ان اشیا سے آنے والی لہروں کی دوسری شکلوں جیسے ایکس رے، گاما ریز، کائناتی یا ریڈیو لہروں سے ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔

ایکس رے ان مقامات سے آتے ہیں جہاں مادہ انتہائی حالات میں ہوتا ہے۔ یہ زبردست تصادم، بڑے دھماکے، تیز گردش اور مضبوط مقناطیسی میدان والے علاقے میں پیدا ہوتے ہیں۔

ان میں بلیک ہولز بھی ہوتے ہیں۔ جو اس وقت بنتے ہیں جب مرتا ہوا ستارہ اپنے وزن کے دباؤ میں اندر کی طرف اچانک سمٹنے لگتا ہے۔

بلیک ہول میں کشش ثقل اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ اس سے روشنی بھی نہیں نکل سکتی۔

اس لیے ہم اسے دیکھ بھی نہیں سکتے۔ چونکہ وہ نظر نہیں آتے اس لیے ان کے مطالعہ کے لیے خاص چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایکس رے دوربینیں بلیک ہولز اور دیگر کواسارز، سپرنووا اور نیوٹران ستاروں جیسی ایکس رے خارج کرنے والی دیگر اشیاء کے مطالعہ میں مدد کرتی ہیں۔

کائنات کے اسرار و رموز کو سمجھنے کے لیے ان چیزوں کا مطالعہ ضروری ہے۔

خلائی آبزرویٹری کی ضرورت کیوں ہے؟

زمین کا ماحول زیادہ تر شعاعوں کو اپنے ہاں آنے سے روکتا ہے۔ اور اسی لیے زمین پر رہنے والی مخلوقات ان کے مضر اثرات سے محفوظ رہتی ہیں۔

لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان شعاعوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے نہیں دیکھ سکتے۔ اس لیے ایسے مشاہداتی مشن خلا میں بھیجے جاتے ہیں۔

ایسا ہی ایک مشن 'چندر ایکسرے مشن' تھا، جسے ناسا نے بھیجا تھا۔ اس کا نام مشہور ہند-امریکی سائنسدان سبرامنیم چندر شیکھر کے نام پر رکھا گیا تھا۔

انڈیا نے سنہ 2015 میں ایک مشن ایسٹروسیٹ بھیجا تھا تاکہ آپٹیکل، الٹرا وائلٹ، کم اور ہائی انرجی ایکس رے میں کائنات کا مشاہدہ کیا جا سکے۔

لیکن ایکسپوسیٹ محض ایکس رے ذرائع کا مشاہدہ کرنے سے آگے بھی جائے گا۔

یہ ان کے طویل مدتی رویے کو سمجھنے کے لیے ایکس رے کے پولرائزیشن کا مشاہدہ کرنے پر بھی توجہ مرکوز کرے گا۔

پولرائزیشن اور پولی میٹر کیا ہے؟

آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب روشنی پولرائزڈ سن گلاسز سے گزرتی ہے تو یہ سورج کی روشنی سے مختلف نظر آتی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

کیونکہ روشنی کی لہریں ایک رسی کی طرح کام کرتی ہیں جو اپنے سفر کی سمت گھومتی ہیں۔

لیکن جب انھیں خصوصی فلٹرز سے گزارا جاتا ہے یا فضا میں گیسوں کی طرف منتشر کیا جاتا ہے تو وہ پولرائزڈ ہو جاتے ہیں۔ اور ان کا دوہرا پن ایک لائن میں نظر آتا ہے۔

ایکس رے بھی اسی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں اور وہ پولرائزیشن کی طرح اسی سمت میں گھومتے ہیں۔

پولی میٹر اس سمت کی چھان بین میں مدد کرتا ہے اور ایکس رے خارج کرنے والی اشیاء کی پوزیشن کے بارے میں بہت اہم معلومات دیتا ہے۔

ایسا ہی ایک پولی میٹر ایکسپوسیٹ کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔

ایکسپوسیٹ پر پے لوڈز

ایکسپو سیٹ خلائی جہاز دو سائنسی پے لوڈز یا آلات سے لیس ہے۔

ایک پولکس ہے۔ یہ بنیادی پے لوڈ ہے جسے رامن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آر آر آئی نے تیار کیا ہے۔ یہ یو آر راؤ سینٹر کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔

یہ فلکیاتی ذرائع سے پیدا ہونے والے پولرائزیشن کی ڈگری اور زاویہ کی پیمائش کرے گا۔

دوسرا ایکس سپیکٹ ہے۔ اسرو کے مطابق یہ پے لوڈ سپیکٹروسکوپک معلومات فراہم کرے گا۔ یہ پے لوڈ ایک ساتھ ایکسپو سپیک کو ایکس رے ذرائع کی دنیاوی، سپیکٹرل اور پولرائزیشن خصوصیات کے مطالعہ کے لائق بناتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More