Reuters
اسرائیلی فوج نے 24 دسمبر کو غزہ میں پناہ گزین کے المغازی کیمپ پر اپنے فضائی حملے میں معصوم شہریوں کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
اسرائیلی دفاعی فورسز کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اسے ’شہریوں کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس ہے۔‘
اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ حملے میں ’غلط ہتھیار استعمال کیا گیا‘ اور اس سے ’وسیع پیمانے پر کولیٹرل (شہریوں کو) نقصان پہنچا۔‘
گذشتہ اتوار کو اسرائیل نے مرکزی غزہ کے المغازی کیمپ پر بمباری کی تھی جس میں کم از کم 86 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کے زیرِ انتظام فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فضائی حملوں میں 210 فلسطینیوں کی اموات ہوئی ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ فوج اسرائیل اور لبنان کے بیچ سرحد سے عسکری گروہ حزب اللہ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی اگر اس کے حملے جاری رہے۔
اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ اس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی ’غیر قانونی ہلاکتیں بند کرے۔‘
7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں کم از کم 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور قریب 240 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جوابی کارروائیوں میں 21320 سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں۔
غزہ کے کیمپ پر بمباری میں شہری نقصانات پر اسرائیل کو ’افسوس‘
24 دسمبر کو غزہ کی پٹی کے مرکز میں واقع المغازی کیمپ پر ایک اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 86 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بمباری کے بعد درجنوں زخمی افراد کو المغازی کے قریب الاقصیٰ ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ فوٹیج میں دیکھا گیا کہ کچھ بچوں کے چہرے خون میں لت پت ہیں اور باہر لاشوں کے لیے کفن بچھائے گئے تھے۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق اموات اس لیے زیادہ ہوئیں کیونکہ اس علاقے میں کئی خاندان مقیم تھے۔
تاہم اب اسرائیلی فوج نے اس واقعے میں شہری نقصانات پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں غلط ہتھیار استعمال کیا گیا جس سے ’وسیع پیمانے پر شہری نقصانات ہوئے۔‘
اسرائیلی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں فوج کے اہلکار نے کہا کہ ’حملے کی نوعیت کے ساتھ ہتھیار مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ اس سے وسیع پیمانے پر کولیٹرل ڈیمیج ہوا جس سے بچا جاسکتا تھا۔‘
انھوں نے کہا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔
بی بی سی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو ’افسوس ہے کہ معصوم افراد کو نقصان پہنچا۔ ہم اس واقعے سے سبق سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے طیاروں نے دو اہداف کا نشانہ بنانا چاہا جو آس پاس تھے لیکن اس کی زد میں دوسری عمارتیں بھی آگئیں۔
حملے کے روز غزہ میں وزارت صحت نے کہا تھا کہ اتوار کی شب اسرائیلی حملے میں تین گھروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق بمباری سے گنجان آباد رہائشی بلاک تباہ ہوا ہے۔
حملے کی زد میں آنے والے ایک شخص نے کہا تھا کہ اس نے بمباری میں اپنی بیٹی اور نواسوں کو کھو دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کا خاندان محفوظ پناہ حاصل کرنے کے لیے شمال سے مرکزی غزہ آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک عمارت کی تیسری منزل پر مقیم تھے۔ ان پر دیوار گِر گئی۔ ’میرے نواسے، بیٹی اور ان کا شوہر، سب ہلاک ہوگئے۔‘
’ہم سب کو نشانہ بنایا گیا۔ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کوئی محفوظ جگہ نہیں۔ انھوں نے ہم سے غزہ شہر چھوڑنے کا کہا۔ اب ہم مرنے کے لیے مرکزی غزہ آئے ہیں۔‘
فلسطینی ہلال احمر نے کہا تھا کہ ’شدید‘ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے المغازی اور پناہ گزینوں کے دیگر دو کیمپوں البریج اور النصیرت کے درمیان سڑک بند ہوگئی ہے۔ ’اس سے ایمبولینسوں اور ریسکیو ٹیموں کی طرف سے مدد میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔‘
گذشتہ اتوار بی بی سی کو دیے بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اسے ’المغازی کیمپ کے واقعے کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘
’غزہ کے شہری علاقوں میں حماس کے دہشتگردوں کے آپریٹ کرنے سے پیدا ہونے والے چیلنجز کے باوجود اسرائیلی دفاعی فورسز شہری نقصانات کو کم رکھنے کے لیے ٹھوس اقدام لے گی اور بین الاقوامی قانون پر عملدرآباد کا عزم ظاہر کرتی ہے۔‘