Getty Images
کیا آپ جانتے ہیں کہ مینوپاز کیا ہوتا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب زیادہ تر لوگ دینے سے قاصر ہیں۔ یہاں تک کہ جب یہ سوال میں نے چند خواتین سے بھی کیا تو انھیں بھی اس بارے میں زیادہ کچھ معلوم نہیں تھا۔
البتہ جب انھیں یہ بتایا گیا کہ مینوپاز خواتین میں ہونے والے اس عمل کو کہتے ہیں جس کے تحت ایک مخصوص عمر تک پہنچنے کے بعد ماہواری بند ہو جاتی ہے، تو اس پر بھی وہ بس اتنا ہی کہہ پائیں کہ ’جی یہ تو پتا ہے لیکن اس سے زیادہ اس بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے۔‘
45 سالہ مبشرہ سلطان گزشتہ 10 سال سے مینوپاز سے گزر رہی ہیں۔ ان کے مطابق ان کے اندر پری منیوپاز یعنی حیض کے مسقتل بند ہونے سے پہلے ہی علامات 35 سال کی عمر میں ہی ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔
بی بی سی بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’مجھے پہلے تو معلوم نہیں تھا کہ مجھے صحت کے مسائل کیوں ہو رہے ہیں۔ میری جلد پر خارش ہوتی اور دانے نکلتے تھے، جو تکلیف دہ تھے۔ یہی نہیں میرے مزاج میں چڑچڑا پن بھی بڑھنا شروع ہو گیا۔ اس وقت میں تصور نہیں کر سکتی تھی کہ یہ سب پری مینوپاز کی وجہ سے ہے کیونکہ میرے ذہن میں یہی تھا کہ مینوپاز تو 50 سال کی عمر میں آتا ہے۔‘
مبشرہ کہتی ہیں کہ انھوں نے کئی ڈاکٹرز کو چیک کروایا لیکن ’المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں ڈاکٹر بھی صحیح سے مریض کو اس مسئلے کے بارے میں نہیں بتاتے اور اسی وجہ سے مجھے یہ بات سمجھنے میں پانچ سے چھ سال لگے کہ پری مینوپار بھی کوئی چیز ہے۔‘
’گھر میں تو میرے شوہر یہ سمجھ رہے تھے کہ میرے ساتھ جو مسائل ہو رہے ہیں وہ مینوپاز کے باعث ہیں لیکن میرے بچوں کو سمجھ نہیں تھی کہ ان کی ماں کے ساتھ مسئلہ کیا ہے۔ کہنے کو تو یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن عورتیں اس سے جڑی جسمانی اور ذہنی تبدیلوں کے بارے میں بات ہی نہیں کرتی ہیں اور نہ ہی کسی کو بتاتی ہیں۔‘
مبشرہ کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ صرف گھر والوں کے سمجھنے تک ہی محدود نہیں بلکہ مرد اور خواتین دونوں کو اس موضوع ہر آگاہی کی ضرورت ہے۔
’میرے دفتر میں مردوں سے زیادہ خواتین اس موضوع پر بات کرنے کو تیار نہیں ہوتی تھیں۔ جب میں اپنی کولیگز کو یہ بتاتی کہ تم لوگ بھی اپنا دھیان کرو اور لائف سٹائل بہتر کرنے کی کوشش کرو کیونکہ آج کل مینوپاز بہت جلدی آ جاتا ہے تو وہ مجھ سے ناراض ہو جاتی تھیں اور غصہ کرتی تھیں۔‘
’مجھے اکثر یہ جواب ملتا تھا کہ تم ہمیں بوڑھا کہہ رہی ہو؟ تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ ہم بچے نہیں پیدا کر سکتے؟ یا پھر ہمارے اندر کوئی جسمانی کمی ہے؟‘
مبشرہ کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ ہی یہ ہے کہ لوگ مینوپاز کو عورت کی بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے جوڑتے ہیں تاہم حقیقت میں مینوپاز سے جڑے اور بہت سے مسئلے ہیں جنھیں کوئی سمجھ ہی نہیں پاتا۔
آخر مینوپاز پر کوئی بات کیوں نہیں کرتا؟Getty Images
برطانیہ کی یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کی ایک ریسرچ کے مطابق نوے فیصد خواتین کے مطابق انھیں سکول میں مینوپاز کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا جبکہ ساٹھ فیصد خواتین مینوپاز کے بارے میں اُس وقت جاننے کی کوشش کرتی ہیں جب اس کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
ایک پاکستانی یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق 78 فیصد خواتین کو مینوپاز کی علامات اور اس کے صحت پر اثرات کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا اور وہ اسے بڑھاپے کے آغاز کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان کی کل آبادی میں سے تقریباً 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن اس کے باوجود بھی ماہواری، مینوپاز اور اس جیسے کئی موضوعات پر آج بھی بات کرنا برا سمجھا جاتا ہے۔
مینوپاز اور اس سے جڑے مسئلوں اور رویوں کے بارے میں بات کرنے کے لیے جب ہم نے متعدد خواتین سے رابطہ کیا تو بیشتر نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ ’مسئلے تو ہوتے ہیں لیکن چھوڑیں ہم اس پر کیا بات کریں گے۔‘
جہاں ایک طرف انفرادی طور پر مینوپاز پر بات کرنے کو معیوب سمجھنا عام ہے تو وہیں دوسری جانب پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں کام کرنے والی این جی اورز اور صحت کے محکمے سے منسلک آگاہی دینے والی تنظیموں میں سے چند ہی ایسی ہیں، جو مینوپاز جیسے موضوع پر کام کرتی ہیں۔
اس بارے میں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے محکمہ بہود آبادی پنجاب سے منسلک ڈاکٹر زبیدہ کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں مینوپاز سے جڑے مسئلوں کے بارے میں نہ تو بات کی جاتی ہے اور نہ ہی اس بارے میں زیادہ لوگوں کو معلوم ہے۔‘
’ویسے تو یہ ایک قدرقی عمل ہے، جس کے تحت جب کوئی عورت 50 سال کی عمر کے آس پاس پہنچتی ہے تو اس کو ہر مہینے ہونے والی ماہواری بند ہو جاتی ہے لیکن اس کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ عورت کی صحت کے ساتھ دیگر مسائل بھی شروع ہو جاتے ہیں جن کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔‘
اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عام طور پر کوئی خاتون جب مینوپاز سے گزر رہی ہوتی ہے تو وہ مختلف مسائل سے دوچار ہوتی ہے جیسا کہ جب میں اس عمل سے گزر رہی تھی تو مجھے پہلے کی نسبت غصہ زیادہ آنا شروع ہو گیا تھا۔ میرے بچے جنھوں نے مجھے ساری زندگی تحمل مزاجی سے کام لیتے دیکھا تھا وہ بھی کہنا شروع ہو گئے تھے کہ اماں آپ کیوں اتنی بد مزاج ہوتی جا رہی ہیں۔‘
Getty Imagesمینوپاز سے ظاہر ہونے والی علامات کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے؟
میڈیکل ماہرین کے مطابق مینوپاز یا پری مینوپاز میں ظاہر ہونے والی علامات ہر عورت کے لیے مختلف ہو سکتی ہیں۔
اسی بارے میں بات کرتے ہوئے گائناکالوجسٹ ڈاکٹر مصباح ملک کا کہنا تھا کہ ’اس کے ساتھ عورت میں کئی قسم کی تبدیلیاں آتی ہیں جس کے لیے اسے اپنے اردگرد کے لوگوں کی سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ سب سے پہلے اپنے شوہر اور گھر والوں کی طرف دیکھتی ہے۔‘
انھوں نے علامات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’خواتین کو جلد کے مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک دم سے پسینہ آنا، سردی میں شدید گرمی لگنا، نیند کے مسائل، بلڈ پریشر کے مسائل کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر تبدیلیوں کے باعث شدید غصے کا آنا یا پھر پہلے سے زیادہ حساس ہو جانا شامل ہیں۔‘
’اس لیے اگر ایک عورت سردی میں پنکھا چلا رہی ہے یا غصہ زیادہ کر رہی ہے تو اسے بیوقوف سمجھنے کی بجائے گھر والے اس کی حالت کو سمجھنے کی کوشش کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں کہ آپ ان علامات کو ختم کر سکیں البتہ صحت مند لائف سٹائل اپنانے سے انھیں کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔
’جب آپ 30 سال کی عمر کو پہنچیں تو کوشش کریں کہ ہفتے میں پانچ دن ورزش ضرور کریں، واک کریں، اچھی اور متوازن غذا کھائیں۔ اپنا وزن کنٹرول میں رکھیں اور ملٹی وٹامن کا استعمال کریں۔‘
اس کے علاوہ اگر آپ کو ذہنی طور پر مشکل کا سامنا ہے تو کوشش کریں کہ اپنے لیے کوئی مشغلہ ڈھونڈیں اور اپنے آپ کو وہاں مصروف کر لیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر علامات ایسی ہیں جن کے لیے آپ کو میڈیکل مدد کی ضرورت ہے تو خود سے علاج کرنے یا کسی سے چھپانے سے بہتر ہے کہ اپنی ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور مکمل علاج کروائیں۔
’یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ خواتین کے اس مسئلے کو سمجھتے ہوئے اردگرد کے لوگ انھیں سپورٹ کریں تاکہ وہ مینوپاز سے باآسانی گزر سکیں۔‘