19 دسمبر کو دبئی میں انڈین پریمیئر ليگ (آئی پی ایل) کے 17 ویں سیزن کے لیے چھوٹی نیلامی میں مشرقی انڈین ریاست جھارکھنڈ کے تین کھلاڑیوں کو مختلف ٹیموں نے خریدا ہے۔
جمشید پور کے کمار کشاگر کو دہلی کیپٹلس نے 7.20 کروڑ انڈین روپے میں خریدا ہے جبکہ رانچی کے سوشانت مشرا کو گجرات ٹائٹنز نے 2.20 کروڑ روپے میں خریدا۔
لیکن جھارکھنڈ کے تیسرے کھلاڑی نے سب سے زیادہ سرخیاں حاصل کی ہیں۔ اور وہ 21 سالہ وکٹ کیپر اور بائیں ہاتھ سے کھیلنےوالے بیٹسمین رابن منز ہیں۔ منز کو گجرات ٹائٹنز نے 3.60 کروڑ روپے میں خریدا ہے۔
کرکٹ کی ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق منز پہلے قبائلی کھلاڑی ہیں جنھیں آئی پی ایل کی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملنے والا ہے۔
جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے جمعرات کو رابن منز سے ملاقات کی۔ انھیں مبارکباد دی اور ان کا منھ میٹھا کیا۔
’ماں رونے لگیں‘
رابن نے بی بی سی کو بتایا: ’میں نے سوچا بھی نہیں تھا، لیکن ایسا ہوا اور وہ بھی اس قیمت کے ساتھ۔ میں سوچ رہا تھا کہ کوئی ٹیم 20 لاکھ روپے میں بھی خرید لے تو ٹھیک رہے گا، لیکن قیمت بڑھتی ہی چلی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ٹیم میں سلیکٹ ہونے کے بعد جب میں نے اپنی ماں کو فون کیا تو وہ رونے لگیں، پاپا بھی رونے لگے، میری سلیکشن سے میری فیملی بہت خوش ہے۔‘
رابن انڈین ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں: ’دھونی بھی آئی پی ایل میں کھیلیں گے، میں بھی کھیلوں گا۔ یہ میرے لیے بڑے فخر کی بات ہے، تاہم، کوئی بھی میرا ان سے موازنہ نہیں کر سکتا۔ ہمارے درمیان صرف ایک ہی مماثلت ہے کہ میں بھی ان کی طرح وکٹ کیپر بیٹسمین ہوں۔‘
رابن گذشتہ چار سالوں سے جھارکھنڈ کی ٹیم سے منسلک ہیں۔ اس دوران انھیں کئی بار مہندر سنگھ دھونی سے ملنے اور ان سے ٹپس لینے کا موقع ملا ہے۔
وہ کہتے ہیں: ’دھونی صاحب نے ہمیشہ کہا کہ پرسکون دماغ سے کھیلو اور ہمیشہ آگے کی سوچو۔‘
رابن کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے۔ انھیں 3.60 کروڑ روپے میں خریدا گیا ہے۔
وہ اتنے پیسوں کا کیا کریں کے جواب میں، وہ کہتے ہیں: ’فی الحال کوئی یہ نہیں سوچ رہا ہے کہ میں اس پیسے کا کیا کروں گا یا میری فیملی کیا کرے گی۔ میری واحد خواہش ہے کہ میں آئی پی ایل میں اپنی ٹیم کے لیے بہتر کھیلوں اور مستقبل میں ٹیم انڈیا کے لیے کھیلوں۔‘
والدین نے کیا کہا؟
رابن اصل میں گملا ضلع کے رائے ڈیہ بلاک میں سیلم پاندنتولی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں سے وہ رانچی کے نامکُم علاقے میں رہ رہے ہیں۔
رانچی میں ان کے گھر پر میڈیا والوں کا تانتا لگا ہوا ہے۔
تاہم گاؤں کے قریب ہونے کے باوجود وہ اپنے گھر نہیں جا پا رہے ہیں۔ جھارکھنڈ انڈر 23 ٹیم کا حصہ ہونے کے ناطے وہ ٹیم کے ساتھ پریکٹس میں مصروف ہیں۔
ان کے والد فرانسس زیویئر منز کے موبائل پر مسلسل کالیں آ رہی ہیں۔ جب وہ ایک شخص سے بات کرتے ہیں تو کچھ دیر بعد وہ دوسرے کو بات کرنے کا وقت دیتے ہیں۔
زیویئر منز ایک ریٹائرڈ فوجی اہلکار ہیں۔ وہ 24 سال تک ’9 بہار رجمنٹ‘ میں تعینات رہے۔ فی الحال، وہ رانچی ہوائی اڈے پر سکیورٹی گارڈ کے طور پر اندرونی دائرے میں بورڈنگ پاس چیک کرتے ہیں۔
انھوں نے اپنی زندگی کے اس بہترین لمحے کو بی بی سی ہندی کے ساتھ شیئر کیا۔
انھوں نے کہا: ’مجھے آئی پی ایل میں رابن کے انتخاب کے بارے میں یقین تھا۔ رابن نے کہا تھا پاپا پریشان نہ ہوں کوئی نہ کوئی ٹیم خرید لے گی۔ میں سوچ رہا تھا کہ 20 لاکھ روپے میں بھی کوئی ٹیم خرید لے اور میرے بیٹے کا نام کسی ٹیم سے جڑ جائے۔‘
’میں اس سے بہت خوش تھا، اسی لیے میں پٹاخے لے کر آیا تھا اور سوچ رکھا تھا کہ اگر چنا گیا تو پٹاخے پھوڑے جائيں گے، اگر نہیں تو کرسمس کے موقع پر استعمال کریں گے۔ لیکن حال یہ ہے کہ سارے کے سارے پٹاخے ایک ہی دن میں چھوڑ دیے گئے۔‘
رابن کی والدہ ایلس منز نے سادگی سے کہا: ’میرے لیے اس سے بڑا کرسمس کا تحفہ نہیں ہو سکتا تھا۔‘
’جب سے مجھے یہ خبر ملی ہے، مجھے بس رہ رہ کے رونا ہی آ رہا ہے۔ میرا ایک ہی خواب ہے کہ جس طرح دھونی نے جھارکھنڈ کو عزت دی ہے، میرا بیٹا بھی ایسا ہی کرے۔‘
ایلس منز اپنے سکول کے دنوں میں فٹ بال اور ایتھلیٹکس کی کھلاڑی بھی رہی ہیں۔
زیویئر منز کا مزید کہنا ہے کہ ’سلیکشن کے بعد بیٹے نے پوچھا، کیا پاپا خوش ہیں؟ وہ ٹھیک تو ہیں؟ یہ میرے لیے بہت جذباتی لمحہ تھا۔‘
بیٹے میں کرکٹر کی جھلک نظر آئی
زیویئر منز نے کہا: ’جب وہ دو سال کا تھا تو اس نے گیند کو چھڑی سے مارنا شروع کر دیا۔ میں خود فٹ بال اور ہاکی کا کھلاڑی رہا ہوں۔ جب میں نے اسے ٹینس بال دی تو اس نے اسے اپنے دائیں ہاتھ کے بجائے بائيں ہاتھ سے مارنا شروع کر دیا۔ یہ بات مجھے مختلف لگی کیونکہ میرے خاندان میں کوئی لیفٹی نہیں ہے۔ کرکٹ کے علاوہ وہ ہر کام دائیں ہاتھ سے کرتا ہے۔ پانچ سال کی عمر میں میں نے اسے کھیلنے کے لیے کرکٹ کوچنگ میں ڈال دیا۔‘
پہلے قبائلی کرکٹر کے سوال پر انھوں نے کہا: ’ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی تاریخ لکھنے والا ہے تو اسے پہلے صفحے پر لکھنا چاہیے۔‘
رابن کی بڑی بہن کرشمہ منز اس وقت دہرادون میں بی اے سی ایگریکلچر کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ جبکہ چھوٹی بہن روزیتا منز 12ویں پاس کرنے کے بعد میڈیکل میں داخلے کی تیاری کر رہی ہیں۔
زیویئر منز کا کہنا ہے کہ ’میں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں جب میں ایک سکیورٹی گارڈ کے طور پر بورڈنگ پاس چیک کروں گا اور میرا بیٹا ٹیم میں شامل ہونے کے لیے رانچی سے فلائٹ میں سوار ہونے کے لیے آئے گا۔‘
جھارکھنڈ انڈر 19 ایسٹ زون ٹورنامنٹ میں رابن نے صرف 5 میچوں میں تین سنچریاں سکور کی ہیں۔ اپنی بہترین اننگز کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سنہ 2019 میں ودربھ کے خلاف 133 رنز ان کی بہترین اننگز ہے۔
ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں جیسی طاقت ہے: کوچ
رابن کے کوچ آصف حق انصاری کے گھر پر بھی لوگوں کا ہجوم جمع ہے۔ مسٹر انصاری اس وقت نامکم کے ایک کھیل کے میدان میں 100 سے زیادہ کھلاڑیوں کو تربیت دے رہے ہیں۔
رابن نے تو ابھی فرسٹ کلاس کرکٹ بھی نہیں کھیلی، پھر انھیں اتنی قیمت کیسے ملی؟ اس سوال پر کوچ آصف کا کہنا ہے کہ ’آئی پی ایل میں منتخب ہونے کا واحد پیرامیٹر اب فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں رہا، رابن مسلسل ممبئی انڈینز کے کیمپ میں شرکت کر رہے ہیں۔ بہت سی ٹیموں کو ٹرائلز دیے ہیں۔‘
وہ مزید کہتے ہیں: ’اس کی سب سے بڑی خاصیت ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں جیسی طاقت ہے۔ رابن ایک اوور میں 15 سے 20 رنز بنا سکتے ہیں۔ لمبے چھکے مارتے ہیں۔‘
آصف کا خیال ہے کہ ایک قبائلی کھلاڑی کا کرکٹ میں اس سطح تک پہنچنا جھارکھنڈ کے دیگر قبائلی کھلاڑیوں کے لیے بھی حوصلہ افزائی کا کام کرے گا۔
وہ خود کو اس مقام پر لانے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے سوچ سکتے ہیں۔
دھونی کے ساتھ مماثلت
رابن کے پسندیدہ کرکٹر مہندر سنگھ دھونی اور ان کے درمیان کافی مماثلتیں ہیں۔
دھونی کی طرح رابن بھی بلے باز اور وکٹ کیپر ہیں۔ دھونی کی طرح لمبے چھکے مارنا بھی ان کی خاصیت ہے۔ دھونی نے جب انڈین کرکٹ ٹیم میں ڈیبیو کیا تو وہ اس وقت 12ویں پاس تھے۔ رابن نے بھی 10ویں پاس کرنے کے بعد پوری توجہ کرکٹ پر مرکوز کر دی۔ انھوں نے مزید تعلیم جاری نہیں رکھی۔
رابن اس وقت جھارکھنڈ سٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن میں انڈر 23 کا حصہ ہیں اور ٹریننگ لے رہے ہیں۔
ان کے کوچ رتن کمار بی بی سی کو بتاتے ہیں: ’جب نیلامی ہو رہی تھی، میں ٹرین پر تھا اور دھنباد سے رانچی آ رہا تھا۔ میں مسلسل موبائل دیکھ رہا تھا۔ مجھے پوری امید تھی کہ کوئی نہ کوئی ٹیم رابن کو ضرور خریدے گی۔‘
رابن کے ساتھی کمار کشاگر کو دہلی ڈیئر ڈیولز نے 7.2 کروڑ روپے میں خریدا ہے۔
وہ کہتے ہیں: ’مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میں اس قیمت پر جاؤں گا۔ لیکن امید تھی، کیونکہ ایک دن پہلے فرضی نیلامی میں میرے بارے میں کافی باتیں ہوئیں۔ دلیپ ٹرافی میں اچھا کھیلنے کے بعد مجھے بہت سی ٹیموں سے فون آرہے تھے۔‘
کشاگر کی عمر 19 سال ہے۔ وہ بھی وکٹ کیپر بلے باز ہیں۔ انھوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ کے 13 میچوں میں ایک سنچری اور چار نصف سنچریوں کی مدد سے کل 868 رنز بنائے ہیں۔ جبکہ لسٹ اے کے 23 میچوں میں انھوں نے 7 نصف سنچریوں کی مدد سے مجموعی طور پر 700 رنز بنائے ہیں۔
کشاگر کا کہنا ہے کہ ’نیلامی ختم ہونے کے بعد میں نے سب سے پہلے اپنی ماں کو فون کیا۔ میری دونوں چھوٹی بہنیں بھی فون پر تھیں۔ ہم چاروں بس رو رہے تھے۔ ماں تو کچھ نہ کہہ سکی لیکن بہنوں نے کہا کہ بھائی تمہارے کمرے کی دیوار پر ٹیم انڈیا لکھا ہے۔ یہ آپ کی جرسی پر ہونا چاہیے۔ تو یہ صرف شروعات ہے۔‘
بائیں ہاتھ کے میڈیم تیز گیند باز سوشانت نے بھی بی بی سی سے بات کی۔
انھوں نے کہا کہ جب نیلامی چل رہی تھی تو میں گھر سے باہر نکلا اور کار میں ایک دوست کے ساتھ اسے لائیو دیکھ رہا تھا۔ میرا نام آیا تو میں گاڑی سے باہر نکلا۔ میری 20 لاکھ روپے کی بنیادی قیمت کو دیکھتے ہوئے، میں امید کر رہا تھا کہ مجھے زیادہ سے زیادہ 50 یا 60 لاکھ روپے ملیں گے۔ لیکن مجھے ممبئی اور گجرات کے لڑنے کا طریقہ پسند آیا۔
وہ کہتے ہیں: ’میں پچھلے سال زخمی ہو گیا تھا، پچھلے سال کسی نے مجھے نہیں لیا۔ میں نے کئی ٹیموں کے لیے ٹرائلز دیے۔ مانو سدھر، کارتک تیاگی، رابن یہ تینوں ساتھی ہیں گجرات کی ٹیم میں۔ میں ان کے ساتھ کھیلتا ہوں۔‘
سوشانت نے فرسٹ کلاس کے لسٹ اے اور ٹی-20 کے 21 میچوں میں کل 42 وکٹ لی ہیں۔ یہ دونوں کھلاڑی سنہ 2020 میں ہونے والے انڈر 19 ورلڈ کپ ٹیم کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔