انڈین فیڈریشن کی عالمی رکنیت کی بحالی کے لیے ’خواتین ریسلرز کا تحفظ‘ ضروری

اردو نیوز  |  Dec 23, 2023

ریسلنگ کی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو اپنی رکنیت کی بحالی کے لیے خواتین ریسلرز کو تحفظ فراہم کرنا ہو گا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جنسی ہراسیت کے سکینڈل سے نبرد آزما ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی عالمی رکنیت معطلی کا شکار ہے۔

رواں سال اگست میں ریسلنگ کی عالمی تنظیم یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ فیڈریشن نے انڈیا کی رکنیت اُس وقت معطل کر دی تھی جب یہ بروقت الیکشن کے انعقاد میں ناکام ہوئی۔

عالمی فیڈریشن نے انڈین ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین ریسلرز کی جانب جنسی ہراسیت کے الزامات عائد کیے جانے پر نئے الیکشن کرانے کی ہدایت کی تھی۔ بھوشن شرن سنگھ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور اسمبلی کے رکن ہیں۔

اُن پر جنسی ہراسیت کے علاوہ مجرمانہ نوعیت کی دھمکیوں کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

بھوشن شرن سنگھ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور عدالت سے ضمانت پر ہیں۔

جمعرات کو ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے الیکشن میں برج بھوشن سنگھ کے حمایت یافتہ امیدوار کی کامیابی کے بعد خواتین ریسلرز نے ایک بار پھر احتجاج کیا ہے۔

انڈیا کی ٹاپ ریسلر ساکشی ملک نے احتجاج کے طور پر کھیل کو خیرباد کہا  جبکہ اُن کے ساتھی ریسلر بجرنگ پونیا نے بھوشن سنگھ کے خلاف احتجاج کے طور پر انڈیا کا سب سے بڑا سول ایوارڈ واپس کیا۔

عالمی تنظیم کے ترجمان نے انڈیا کی رکنیت کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں روئٹرز کو بتایا کہ ’خواتین ریسلرز کے تحفظات دور کرنے کی شرط رکھنے کی درخواست بھی کی جا سکتی ہے۔

ترجمان نے ای میل کے ذریعے دیے گئے جواب میں بتایا کہ ’ہم اب بھی موقع پر موجود نمائندوں سے رائے اکٹھی کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا الیکشن کا انعقاد درست اور منظم تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے پہلے کہ ہم معطلی کو ختم کریں، ہمیں قومی فیڈریشن سے باضابطہ معلومات اور قومی اولمپک کمیٹی اور وزارت کھیل سے تصدیق کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ریسلرز نے رواں سال مئی میں فیڈریشن کے صدر کے خلاف نئی دہلی میں احتجاجی دھرنا دیا تھا اور اپنے تمغے دریائے گنگا میں پھینکنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More