کیا انڈین فلم انڈسٹری مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے لیے تیار ہے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 22, 2023

آج کل جب ہر طرف مصنوعی ذہانت کا چرچا ہے تو وہیں ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا انڈین سنیما میں مصنوعی ذہانت کی کوئی جگہ ہے؟

ہالی وڈ میں مصنوعی ذہانت کی وجہ سے بہت سی شخصیات نے ہڑتال کی تھی لیکن دوسری جانب سینکڑوں افراد پر مشتمل انڈین فلم انڈسٹری میں اس متنازع موضوع پر اتنی زیادہ بحث نہیں۔

انڈین فلم انڈسٹری میں جہاں چند لوگ مصنوعی ذہانت کے خطرے پر زیادہ توجہ نہیں دے رہے، وہیں کچھ لوگوں کے خیال میں اسے انتہائی سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

سنہ 1983 میں ڈائریکٹر شیکھر کپور کی ڈیبیو فلم ’معصوم‘ ایک ایسی عورت کے بارے میں ہے، جسے ایسے بچے کو قبول کرنا پڑتا ہے جو ان کے شوہر کے ایک دوسری عورت کے ساتھ افیئر کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔

اس جذباتی فلم کے سیکوئل کے لیے ڈائریکٹر شیکھر کپور نے مصنوعی ذہانت کے چیٹ باٹ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے ساتھ تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

شیکھر کپور حیران رہ گئے کہ ’مصنوعی ذہانت نے فلم کی کہانی میں موجود اخلاقی کشمکش کو کس قدر بہتر انداز میں سمجھا‘ اور انھیں کچھ ہی سیکنڈز میں سکرپٹ تیار کر دیا۔

مصنوعی ذہانت سے تیارہ کردہ اس سکرپٹ میں دکھایا گیا کہ بچہ اپنے والد پر غصہ ہے اور پہلی فلم کے مقابلے میں اس فلم میں باپ بیٹے کے درمیان رشتہ کچھ مختلف ہے۔

شیکھر کپور کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ مستقبل ’افراتفری‘ کا شکار ہو گا کیونکہ مشین وہی کام صرف چند سیکنڈز میں کر دے گی جو سکرپٹ رائٹر ہفتوں میں کرتے ہیں۔

BBCسدھارتھ رائے کپور کہتے ہیں کہ ’انڈیا میں ابھی تک مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کوئی باضابطہ گفتگو نہیں ہوئی لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر بات کی جائے‘

ڈیلوئٹ کی سنہ 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال بننے والی فلموں کے لحاظ سے انڈیا دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہے، جس میں تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ افراد کام کرتے ہیں۔

جیسے جیسے مصنوعی ذہانت کے ٹولز بہتر ہوتے جا رہے ہیں اور انٹرنیٹ پر عالیہ بھٹ اور ریشمیکا مندانا سمیت مشہور شخصیات کی ڈیپ فیک ویڈیوز بھی سامنے آ رہی ہیں، مصنوعی ذہانت کا استعمال معاشی اور اخلاقی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

ٹی وی اور فلم پروڈکشن میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہی وہ بنیادی وجہ تھی جس کی وجہ سے امریکہ میں اداکاروں اور لکھاریوں نے ہڑتال کی، جس سے ہالی ووڈ میں کئی ماہ تک کام رک گیا۔

’پرڈیوسرز گلڈ آف انڈیا‘ کے سابق صدر سدھارتھ رائے کپور کہتے ہیں کہ ’انڈیا میں ابھی تک مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کوئی باضابطہ گفتگو نہیں ہوئی لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس پر بات کریں کیونکہ اے آئی ٹولز ہر گزرتے سیکنڈ کے ساتھ سمارٹ ہو رہے ہیں۔‘

سدھارتھ رائے کپور کہتے ہیں کہ ’آج ہم مصنوعی ذہانت کے ساتھ جس جگہ پر ہیں، وہ آج سے تین یا چھ ماہ بعد بہت مختلف ہو گی۔‘

تو اس وقت انڈیا کہاں ہے؟

’ریڈ چیلیز ڈاٹ وی ایف ایکس‘ کو چلانے والے کیتن یادو اور ہیری ہنگورانی کا کہنا ہے کہ ’مصنوعی ذہانت ابھی اس مقام سے بہت دور ہے، جہاں صرف بٹن دبانے سے ہر چیز تیار ہو جائے۔‘

بالی وڈ سپر سٹار شاہ رخ خان نے تقریباً دو دہائیاں قبل ریڈ چیلیز انٹرٹینمنٹ کی بنیاد رکھی تھی اور اس برس شاہ رخ خان کی دو سپر ہٹ فلموں ’جوان‘ اور ’پٹھان‘ کے ویژوئیل ایفیکٹ تیار کیے۔

کیتن یادو اور ہیری ہنگورانی کا کہنا ہے کہ وہ مختلف آئیڈیاز کے لیے اے آئی ٹولز استعمال کر رہے ہیں لیکن ان کے خیال میں ابھی یہ موشن پکچر کے فور کے (4K) ریزولوشن سے مماثل نہیں۔

لیکن گوہن سینیاپن اس خیال کو چیلنج کرنے کے مشن پر ہیں۔ وہ ایک تامل فلم ’ویپن‘ (Weapon) کی ہدایتکاری کر رہے ہیں، جو انڈیا کی ایسی پہلی فیچر فلم ہو گی جس میں ڈھائی منٹ کے سین مصنوعی ذہانت سے تیار کیے جائیں گے۔

سینیاپن کہتے ہیں کہ ’ہم ایک سپر ہیومن کہانی پر کام کر رہے ہیں جس میں بہت سارا ایکشن ہے اور میں کہانی کو ایک نئے انداز میں بیان کرنا چاہتا تھا۔‘

اس فلم کے مرکزی اداکار ستیہ راج کی تصاویر کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے ان کا نوجوان ورژن بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

گوہن سینیاپن کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت لائیو ایکشن کا سستا متبادل تھا۔

بالی وڈ سٹارز میں سے شاہ رخ خان نے سنہ 2021 میں سب سے پہلے منصوعی ذہانت کا تجربہ کیا جب انھوں نے اپنے چہرے اور آواز کو ایک ایسے اشتہار کو ادھار دیا جس نے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔

چاکلیٹ کمپنی کیڈبری (Cadbury) کی اشتہاری مہم میں چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنے کاروبار کی تشہیر کے لیے شاہ رخ خان کی تصویر اور آواز استعمال کر سکتے ہیں۔

اس اشتہاری مہم کو ڈیزائن کرنے والی ایجنسی ’اوگیلوی انڈیا‘ کے سوکیش نائیک کہتے ہیں کہ اس ایک مہم کی بدولت ملک بھر میں تین لاکھ اشتہار تیار کیے گئے۔

اس ایجنسی نے سخت کنٹرول شدہ ماحول میں شاہ رخ خان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ’صرف چند مخصوص قسم کے کاروباروں کو ہی اس مہم کے لیے خود کو رجسٹر کرنے کی اجازت‘ ہو گی۔

انڈیا میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے قوانین اور ضوابط ابھی وضع نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سے ماہرین کہتے ہیں کہ اس کا باآسانی غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اسی سال بالی وڈ اداکار انیل کپور نے اپنے نام، آواز اور چہرے کی حفاظت کی قانونی جنگ جیتی ہے۔ انیل کپور نے اس فیصلے کو ’انتہائی ترقی پسند‘ قرار دیتے ہوئے اسے دوسرے اداکاروں کے لیے بھی اچھا قرار دیا۔

Getty Images

انھوں نے ورائٹی میگزین کو بتایا کہ ’جہاں میری تصویر، آواز اور ڈیپ فیکس کا تعلق ہے تو اگر انھیں استعمال کیا جاتا ہے تو میں فوری طور پر اس سے متعلق عدالتی حکم بھیج کر انھیں ختم کروا سکتا ہوں۔‘

لیکن مصنوعی ذہانت کا ایک اور پہلو بھی ہے۔

کچھ ماہرین کے خیال میں مصنوعی ذہانت فلم انڈسٹری کو بہت زیادہ آسان اور تیز بنا سکتی ہے۔ کیتن یادو کہتے ہیں کہ ’کوئی بھی چیز، جس میں کم وقت لگے گا، مصنوعی ذہانت اس عمل کو یقینی طور پر آسان اور تیز تر بنائے گی۔‘

کیا انسانوں اور مصنوعی ذہانت میں سے ایک دوسرے سے بہتر کام کر سکتے ہیں؟

اپنی فلم میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے باوجود گوہن سینیاپن کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس وقت اور بجٹ ہوتا تو وہ اپنی فلم کے لیے لائیو ایکشن شوٹ کو ترجیح دیتے۔

سدھارتھ رائے کپور کہتے ہیں کہ ’میں نے خود سے پوچھا کہ کون سمارٹ ہے تو جواب تھا ’میں‘۔ وہ کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت میں کوئی اخلاقیات نہیں بلکہ یہ ڈیٹا سے اخلاقیات کو فرض کرتی ہے۔ مصنوعی ذہانت تجسس، خوف یا محبت پیدا نہیں کر سکتی تاہم اس سے ہر کسی کو فلم سازی تک رسائی مل سکتی ہے۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’اگر سب کے پاس ایک جیسے ٹولز ہوں تو ہر کسی کے پاس ایک کہانی بتانے کی طاقت آ جائے گی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More