پی ٹی سی ایل سمیت انٹرنیٹ کمپنیوں کے پیکجز مہنگے، وجہ کیا؟

اردو نیوز  |  Aug 07, 2025

پاکستان میں صارفین مہنگے انٹرنیٹ اور غیر معیاری سروسز کی شکایات اکثر کرتے رہتے ہیں، لیکن اب شاید ان شکایات میں مزید اضافہ ہو، کیونکہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی مختلف کمپنیوں نے اپنے پیکجز کی فیس میں اضافہ کر دیا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے اپنے انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جبکہ صارفین کی جانب سے زونگ، جاز، یوفون اور ٹیلی نار جیسی موبائل انٹرنیٹ کمپنیوں کے پیکجز مہنگے ہونے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

اردو نیوز نے اس رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا واقعی پی ٹی سی ایل سمیت دیگر کمپنیوں نے اپنے انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، اور اگر ایسا ہوا ہے تو اس کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟

صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے کمپنیاں فوری اقدامات کر لیتی ہیں، لیکن جب سروس کے معیار کو بہتر بنانے کی بات آتی ہے تو وہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتیں۔

اس حوالے سے صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) پیکجز سستے کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

کون سے پیکج کی قیمت کس کمپنی نے بڑھائی؟

پاکستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی سب سے بڑی لینڈ لائن اور براڈبینڈ سروس کمپنی، پی ٹی سی ایل، نے اپنے براڈبینڈ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ صارفین کے مطابق، اس اضافے کی خاص بات یہ ہے کہ انہیں پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، بلکہ صرف بل موصول ہونے پر معلوم ہوا کہ قیمت بڑھ چکی ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق، پی ٹی سی ایل کے مختلف ماہانہ پیکجز میں مجموعی طور پر 600 سے 700 روپے تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پی ٹی سی ایل نے یکم اگست 2024 سے اپنے فلیش فائبر یعنی ’فائبر ٹو دی ہوم‘ انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ صارفین کی فراہم کردہ بلنگ تفصیلات کے مطابق، 20 ایم بی پی ایس رفتار والے انٹرنیٹ پیکج کی نئی ماہانہ فیس 3,449 روپے (ٹیکس کے بغیر) مقرر کی گئی ہے، جو ٹیکس شامل ہونے کے بعد تقریباً 4,000 روپے تک پہنچتی ہے۔

اسی طرح، مختلف رپورٹس کے مطابق، 20 ایم بی پی ایس کنکشن کے ماہانہ چارجز میں تقریباً 440 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یعنی وہ صارفین جن کا گزشتہ ماہ بل تقریباً 3,200 سے 3,300 روپے تھا، اب وہی بل بڑھ کر 3,700 سے 3,800 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق، پی ٹی سی ایل کے مختلف ماہانہ پیکجز میں مجموعی طور پر 600 سے 700 روپے تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)اردو نیوز نے اس معاملے پر پی ٹی سی ایل سے مؤقف لینے کی کوشش کی، تاہم تاحال کمپنی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اردو نیوز نے زونگ، جاز، ٹیلی نار اور یوفون سمیت مختلف موبائل نیٹ ورک کمپنیوں کے انٹرنیٹ پیکجز میں یکم جولائی 2025 کے بعد ہونے والے مبینہ اضافے کا بھی جائزہ لیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا ان پیکجز کی قیمتوں میں واقعی اضافہ ہوا ہے یا نہیں۔

معلوم ہوا کہ اس عرصے کے دوران کمپنیوں کی جانب سے باضابطہ طور پر قیمتوں میں کوئی بڑا اضافہ نہیں کیا گیا۔ البتہ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے شکایت کی ہے کہ ان کے موبائل پیکجز کی قیمتیں معمولی حد تک بڑھ گئی ہیں، تاہم اس حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد دستیاب نہیں ہو سکے۔

ٹیلی کام کمپنیاں انٹرنیٹ کی قیمتیں کیوں بڑھاتی ہیں؟ٹیلی کام کمپنیاں انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر کرتی ہیں۔ سب سے اہم وجہ آپریشنل لاگت میں اضافہ ہے، جس میں بجلی کے اخراجات، آلات کی مرمت، ٹاورز کی مینٹیننس، اور عملے کی تنخواہیں شامل ہیں۔

پاکستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی سب سے بڑی لینڈ لائن اور براڈبینڈ سروس کمپنی، پی ٹی سی ایل، نے اپنے براڈبینڈ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ (فوٹو: ایکس)اس کے علاوہ، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی ایک اہم وجہ ہے، کیونکہ ٹیلی کام کمپنیاں بیشتر ٹیکنالوجی اور آلات بیرونِ ملک سے درآمد کرتی ہیں۔ بعض اوقات کمپنیاں نیٹ ورک کی بہتری یا نئی ٹیکنالوجی جیسے فائیو جی متعارف کروانے کے لیے بھی اضافی سرمایہ لگاتی ہیں، جس کا اثر قیمتوں پر پڑتا ہے۔

پی ٹی اے کا کردار؟پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے انٹرنیٹ پیکجز کے نرخ بڑھانے یا کم کرنے پر براہِ راست کنٹرول محدود ہے۔ پی ٹی اے کا بنیادی کردار صارفین کے حقوق کا تحفظ اور مارکیٹ میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

قیمتوں کا تعین زیادہ تر تجارتی بنیادوں پر کمپنیوں کی صوابدید پر ہوتا ہے، جو مارکیٹ کی صورتحال، آپریشنل اخراجات، اور دیگر مالی عوامل کو مدنظر رکھ کر نرخ طے کرتی ہیں۔

تاہم، اگر کوئی کمپنی غیر منصفانہ یا گمراہ کن طریقے سے قیمتوں میں اضافہ کرے، یا صارفین کو پیشگی اطلاع نہ دے، تو پی ٹی اے اس صورت میں مداخلت کر سکتا ہے اور متعلقہ کمپنی سے وضاحت طلب کر سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More