پاکستانی ڈرامے کے ناظرین کے لیے سنہ 2023 کانٹینٹ کے لحاظ سے کافی دلچسپ سال رہا اور یہی وجہ ہے کہ ہر ہفتے مختلف ڈرامے ٹرینڈ کر رہے ہوتے ہیں۔ اِن ہی میں ایک ڈرامہ ’جیسے آپ کی مرضی‘ ہے، جسے حال ہی میں کینسر کے باعث مرنے والی انڈسٹری کی مقبول اداکارہ و ڈرامہ نگار نائلہ جعفری نے تحریر کیا جبکہ اداکارہ صبا حمید نے ڈائریکٹ کیا ہے۔
’سکس سِگما پلس‘ کے اس ڈرامہ کی کاسٹ میں میکال ذوالفقار کے ساتھ دُرِفشاں سلیم، جاوید شیخ، کرن ملک، علی سفینہ، علی طاہر، حرا عمر اور ہما حمید شامل ہیں۔
اس ڈرامے میں دِکھایا گیا ہے کہ ایک پڑھی لکھی باشعور لڑکی علیزے اپنے والدین کی مرضی سے ایک امیر اور پُرکشش کاروباری شخصیت شیری سے شادی کرتی ہے اور اُسے آہستہ آہستہ احساس ہوتا ہے کہ اُس کا شوہر ایک خود پرست، غصے کا تیز اور بدلحاظ انسان ہے۔
اداکارہ دُرفشاں سلیم نے علیزے کا جبکہ اداکارہ میکال ذوالفقار نے شیری کا کردار نبھایا ہے۔
بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے میکال ذوالفقار نے اتفاق کیا کہ یہ اُن کی بہترین پرفارمنسز میں سے ایک ہے۔
’لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ میری اب تک کی بہترین پرفارمنس ہے، میرے خیال سے میں اس بات سے غیر متفق نہیں ہوں۔‘
’زندگی میں بہت سے لوگ خود پرست ہوتے ہیں‘
اداکار میکال ذوالفقار کا کہنا ہے کہ انھیں ڈرامہ سیریل ’جیسے آپ کی مرضی‘ کا سکرپٹ پسند آنے کے ساتھ ساتھ اپنے کردار شیری میں اداکاری کا اور نمایاں نظر آنے کا کافی مارجن نظر آیا۔
’عموما ہمارے ڈراموں میں عورتوں کے کردار ہی کہانی کو آگے بڑھاتے ہیں جس میں عورت کا کردار ہی زیادہ مضبوط ہوتا ہے لیکن اس کیس میں ایسا نہیں تھا۔‘
میں نے جاننا چاہا کہ شیری کے کردار کی تیاری کے لیے انھوں نے کیا کیا۔ کیا حقیقی زندگی میں اُنھیں کوئی ایسا کردار ملا۔ جس پر وہ جھٹ بولے ’ہاں بہت سارے۔ زندگی میں بہت سے لوگ خود پرست ہوتے ہیں۔‘
میکال ذوالفقارکہتے ہیں کہ انھوں نے شیری کے کردار کو حقیقت سے قریب رکھنے کی کوشش کی تاکہ وہ ضرورت کے تحت زبردستی ڈالے ہوئے مناظر نہ لگیں اور اُن کے خیال میں اسی وجہ سے تعریف بھی ہو رہی ہے۔
’میں نے کوشش کی کہ وہ زبردستی کیے ہوئے سین نہ لگیں اور اگر وہ لڑ بھی رہا ہے تو وہ ایک روانی میں لڑ رہا ہے، جو ڈائیلاگ دے رہا ہے وہ روانی میں ہوں۔ میں رُک رُک کر بھی بول سکتا تھا، توقف کر کے اپنی بات اور ڈائیلاگ کہہ سکتا تھا لیکن میں اُس کو روانی میں رکھنا چاہتا تھا۔‘
BBC’میرب بیڈ سے گرتا نہیں، نتاشہ اُسے ٹھڈا مارتی ہے‘
ڈرامہ سیریل ’جیسی آپ کی مرضی‘ میں بہن بھائی نتاشا اور شیری کی بظاہر کوئی خاص بیک سٹوری نہیں دِکھائی گئی کہ وہ اتنے خودغرض اور مطلبی کیوں ہیں لیکن اِن دونوں کرداروں کو میکال ذوالفقار اور کرن ملک نے بخوبی نبھایا ہے۔
میکال کہتے ہیں کہ ’اصل میں جو ڈرامہ ہے وہ دونوں بہن بھائیوں کا تھا، یہ شیری اور علیزے کے بارے میں بھی ہے لیکن اصل صورتحال بہن بھائی پیدا کرتے ہیں۔ اسی لیے میرا سب سے پہلا سوال یہی تھا کہ بہن کون ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ کرن ملک اُن کی دوست ہیں اور وہ پہلے بھی ساتھ کام کر چکے ہیں اور سیٹ پر یا سیٹ کے علاوہ بھی جہاں ملتے تھے وہ شیری اور نتاشا کی طرح بات کرتے تھے۔
’میں اور کرن آف سکرین بھی شیری اور نتاشا ہی تھے، دُرفشاں بیٹھی ہوتی تھی یا کوئی اور بیٹھا ہوتا تو ہم اُسی وقت گیمیں شروع کردیتے تھے اور پھر وہی چیز سکرین پر جاری رہتی تھی۔‘
اس ڈرامے میں ایک سین انتہائی دلچسپ تھا جس میں نتاشا کا شوہر میرب (اداکار علی سفینہ) اُس کے پیروں پر لوشن لگا رہا ہوتا ہے اور شیری اور علیزے کے کمرے میں داخل ہوتے ہی میرب گھبرا کر بستر سے گر جاتا ہے۔ اس سین کی شوٹ پر جب میں نے سوال کیا تو میکال نے قہقہہ لگاتے ہوئے مجھے درست کیا کہ ’وہ بیڈ سے گرتا نہیں بلکہ وہ (نتاشا) اُسے ٹھڈا مارتی ہے کہ چلو اُترو۔‘
انھوں نے اپنی ساتھی اداکارہ دُرِفشاں سلیم کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم سکرین پر ساتھ میں اچھے لگتے ہیں جو بڑی اچھی بات ہے۔
’عورتیں بھی زہریلی ہوتی ہیں‘
’جیسے آپ کی مرضی‘ اُن چند ڈراموں میں شامل ہے جس میں شاید ہر طبقے کے انسانوں کو اپنی کہانی نظر آسکتی ہے۔ وجہ سیدھی سی ہے کہ ریڈ فلیگیز یا شخصی خرابیاں نظر آنے کے باوجود اکثر لوگ محبت یا رشتوں کو ٹوٹنے سے بچانے کی خاطر نظر انداز کردیتے ہیں اور کوئی حتمی قدم نہیں اٹھاتے۔
میکال ذوالفقار نے ’جیسی آپ کی مرضی‘ پر ملنے والے ردعمل کے بارے میں بتایا کہ ’کافی عورتوں کا تو یہی کہنا تھا کہ میرا میاں تو ایسا ہی تھا یا میرے ساتھ ایسا ہی ہوا اور کچھ لوگوں نے یہ بات درد بھرے انداز میں کی کہ میرے ساتھ ایسا ہوا جو سُن کے مجھے دُکھ بھی ہوا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اچھی بات ہو گی اگر لوگ سمجھ پائیں کہ جو ریڈ فلیگز ہیں وہ بہت پاورفُل ہیں۔ چلیں جن کے ساتھ ہو گیا وہ تو ہو گیا لیکن ممکن ہے کہ آگے کوئی سمجھ جائے اور بچ جائے۔‘
ساتھ ساتھ انھوں نے ڈرامہ میں شیری کی بہن نتاشا کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ واضح کردوں کہ یہ دونوں جانب سے ہو سکتا ہے۔ یہ صرف عورتوں کے لیے نہیں، یہ مردوں کے لیے بھی ہے کیونکہ عورتیں بھی زہریلی ہوتی ہیں۔‘
’کیریکٹرز آپ کے اوپر ایک اثر چھوڑ جاتے ہیں‘
ڈرامہ ’جیسے آپ کی مرضی‘ میں شیری کا کردار بے حد منفی ہے جو ہر دوسرے کردار پر حاوی نظر آتا ہے۔ میں نے میکال سے سوال کیا کہ جن کرداروں سے ناظرین نفرت کرتے ہیں اُن کو پرفارم کرنے کا کسی اداکار پر کیا اثر پڑتا ہے۔
میکال کے خیال میں ’کردار آپ کے اوپر ایک اثر چھوڑ جاتے ہیں کیونکہ بھلے آپ ایکٹنگ کر رہے ہیں لیکن آپ وہ چیز کرتو رہے ہیں۔ پانچ یا سات سال پہلے جب مجھے یہ بات سمجھ آئی تو میں بہت محتاط ہوگیا کہ مجھے کون سے کردار کرنے ہیں۔‘
انھوں نے ماضی سے ایک مثال دی کہ ’مجھے ایک کردار آفر ہوا تھا ڈرامہ سیریل ’اڈاری‘ میں جو اداکار احسن خان نے کیا تھا جو بچوں کا ریپ کرنے والے شخص کا کردار تھا۔‘
’جب یہ کردار آیا تو اُس وقت تک میں یہ بات سمجھ گیا تھا کہ اثر ہوتا ہے، تو میں نے وہ کردار نہیں کیا کیونکہ میری اپنی بیٹیاں ہیں تو میں تھوڑا سا محتاط ہوں کہ کیا کرنا ہے۔‘
’اس بات پر ہنسی آتی ہے کہ پاکستانی اداکاروں پر انڈیا میں پابندی ہے‘
میکال ذوالفقار انڈیا میں تین فلمیں کرچکے ہیں لیکن اپنے کئی انٹرویوز میں وہ یہ بیان دیتے نظر آئے کہ انڈیا پاکستانی اداکاروں کا فائدہ اٹھاتا ہے۔
میکال نے بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں انڈین شہریوں کی طرف سے ملنے والے پیار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’بلاشبہ انڈیا کی بہت بڑی انڈسٹری ہے۔ میں صرف اتنا کہوں گا کہ میرا کوئی منفی رویہ نہیں لیکن میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ ایک لیول پلیئنگ فیلڈ یا برابر کا موقع دیا جائے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے اس بات پر ہنسی آتی ہے کہ پاکستانی اداکاروں پرانڈیا میں پابندی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایک پاکستانی اداکار کا یہ سوچنا غلط بھی ہے کہ میں انڈیا میں جا کر سپر سٹار بن جاؤں گا۔ ایسے ہی کوئی انڈین یہاں آ کر سُپر سٹار نہیں بنے گا کیونکہ ہمارا مسئلہ بہت گھمبیر ہے۔‘
میکال نے انڈین اداکاروں نصیرالدین شاہ، اوم پوری، ونود کھنہ، ارباز خان، اکشے کمار کے ساتھ کام کے تجربے کو اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’سب کے ساتھ بہت اچھا تجربہ رہا اور میری اُن کے ساتھ دوستی ہے اور اُن کے ساتھ کام کرکے خوشی ہوئی۔‘
’جب ہیرو کا باپ بنوں گا تو ریٹائرمنٹ لے لوں گا‘
میکال ذوالفقار بیس سال سے انڈسٹری کا حصہ ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جس دن اُنھیں ہیرو کے والد کا کردار آفر ہوا وہ انڈسٹری چھوڑ دیں گے۔
میں نے ان سے جاننا چاہا کہ ایسا کیوں ہے تو وہ ہنستے ہوئے بولے کہ ’میرا خیال ہے کہ میں ہیرو کا باپ ابھی تک نہیں بنا سوائے اس صورتحال کہ وہ بچہ بڑا ہو کر ہیرو بن جائے لیکن باپ کے کردار تو میں پہلے سے کرتا ہوں اور میں اصل زندگی میں بھی باپ ہوں۔‘
انھوں نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’اُس کی یہ وجہ نہیں کہ میرے لیے ہیرو کا باپ بننے میں کوئی حرج ہے، ایسا بالکل نہیں۔ بات یہ تھی کہ میں ریٹائر ہونا چاہتا ہوں اور میں مزید کام نہیں کرنا چاہتا۔ اس کو میں نے تفریحی انداز میں کہہ دیا کہ جب میں ہیرو کا باپ بنوں گا تو ریٹائرمنٹ لے لوں گا۔ مجھے اکثر لگتا ہے کہ میں بات ذرا ہلکے پھلکے انداز میں کرتا ہوں اور وہی ہیڈ لائن بن جاتی ہے۔‘
میکال ذوالفقار نے دیگر فنکاروں کی طرح اداکاری کے ساتھ ساتھ اپنے بزنس بھی شروع کر رکھے ہیں۔ ’ہیڈلائنز‘ کے نام سے لاہور میں اُن کا سیلون ہے اور حال ہی میں انھوں نے ’چاہیے ڈاٹ کام‘ کے نام سے ایک آن لائن مارکیٹ بزنس بھی شروع کیا ہے۔
انڈسٹری فنکاروں کی معاشی ضروریات کے لیے کافی ہے یا نہیں؟ اس سوال کے جواب میں وہ بولے کہ ’اب چیزیں کافی بہتر ہو گئی ہیں لیکن پھر بھی بہتری کی بہت گنجائش ہے۔
وہ ایک بار پھر ہنسی مذاق کے انداز میں بولے کہ ’اپنا سیلون بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ آپ جب آئیں آپ کو سٹار ٹریٹمینٹ ملتا ہے‘ لیکن پھرسنجیدگی سے اپنے کاروبار پر وضاحت دیتے ہوئے بولے کہ ’اگر میرے پاس بیچنے کی طاقت ہے تو کیوں نہ میں اپنی چیز ہی بیچوں۔‘