جہاز کا کمپیوٹر ’آف کر کے آن کرنے‘ سے زندگیاں کیسے بچائی جاسکتی ہیں

بی بی سی اردو  |  Dec 21, 2023

Getty Images

4 جون 1996 کو ایریان فائیو لانچر کی پہلی پرواز توقعات کے برعکس تھی۔ اسے آج بھی یورپی خلائی ایجنسی ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کرتی ہے۔

بغیر عملے کے اس بڑے راکٹ پر چار قیمتی سیٹلائٹس بھی موجود تھیں مگر ٹیک آف کے 40 سیکنڈ بعد یہ اپنے راستے سے بھٹک کر دھماکے سے تباہ ہوگیا۔ اس نقصان کا تخمینہ 37 کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا۔

یہ کوئی مکینیکل فیلیئر نہیں تھا۔ نہ ہی یہ کسی سازش کے نتیجے میں تباہ ہوا بلکہ اس کی وجہ سافٹ ویئر کی ایک معمولی سی خامی تھی۔

آسان لفظوں میں یہ کہ لگاتار آن رہنے کی وجہ سے کمپیوٹر ایک بڑا ہندسہ دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہوا کیونکہ اسے اس قدر بڑے نمبر کی توقع نہیں تھی اور نہ ہی یہ اسے سٹور کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

تصور کریں کہ راکٹ کا اوڈومیٹر (وہ آلہ جو مجموعی طور پر طے کیا گیا فاصلہ بتاتا ہے) زیادہ سے زیادہ 99 ہزار 999 کا نمبر ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو مگر راکٹ نے 105350 میل کا فیصلہ طے کر لیا ہو۔ ایسا ہی کچھ ایریان فائیو کے ساتھ ہوا جس میں جہاز کے کمپیوٹر میں اس قدر بڑا ہندسہ آگیا جسے وہ سٹور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا۔

اس معمولی سی غلطی کی وجہ سے سافٹ ویئر نے کمپیوٹر کے اس حصے کا ڈیٹا استعمال کرنا شروع کردیا جس سے راکٹ کے انجن کنٹرول ہو رہے تھے۔ اس دوران بیک اپ کمپیوٹر بھی کچھ نہ کر سکا۔ اس کے نتیجے میں راکٹ بے قابو ہوا اور ایک افسوسناک انجام کو پہنچا۔

سنہ 2015 کے دوران بعض آزمائشوں سے معلوم ہوا کہ اگر بوئنگ 787 طیارے کا جنریٹر کنٹرول یونٹ لگاتار 248 دنوں تک آن رہتا ہے تو اس سے جہاز کی بجلی بند ہوسکتی ہے۔ یہاں بھی وہی مسئلہ ہے: سافٹ ویئر میں اس قدر بڑے ہندسے کو سٹور کرنے کی صلاحیت نہیں۔

Getty Images

’اوور فلو ایرر‘ نامی اس معمولی خامی کا حل بھی کافی سادہ ہے: سافٹ ویئر کو آن کر کے آن کرنا جس سے کمپیوٹر ری سیٹ ہوجاتا ہے اور کسی ممکنہ حادثے کو ٹالا جاسکتا ہے۔

اسی طرح ’راؤنڈنگ ایرر‘ میں کمپیوٹر ہندسوں کے حساب کتاب میں غلطی کر بیٹھتا ہے اور اسے بائنری یعنی صفر یا ایک کے ہندوں میں سٹور کر لیتا ہے۔

مثال کے طور پر ایسا تب ہوتا ہے جب ہمیں حساب کتاب میں غیرناطق عدد یا ارراشنل نمبر ملتے ہیں، جیسے پائی (جس کی ویلیو ۔۔۔3.14159265 ہوتی ہے)۔

یہاں مسئلہ یہ ہے کہ پوائنٹ کے بعد نمبر ختم نہیں ہوتے تو اس ہندسے کو راؤنڈ آف کر کے 3.142 لکھ دیا جاتا ہے۔ ایسا تب ہوتا ہے جب کچھ نمبروں کو سادہ ہندسوں میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا جسے دو بٹا تین۔ اس کی وجہ سے انھیں بائنری میں 0.667 لکھ کر راؤنڈ آف کر دیا جاتا ہے۔

اگر اس طرح حساب کتاب میں بار بار یہ خامیاں پیدا ہوتی رہیں تو اس سے بڑی مشکل پیدا ہوسکتی ہے۔

بات صرف طیاروں اور راکٹوں تک محدود نہیں۔ راؤنڈنگ ایرر سے میزائل بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس کی بڑی مثالوں میں سے ایک خلیجی جنگ کے دوران سامنے آئی۔

سکود میزائل حملے کو روکنے کے لیے ایک پیٹریاٹ میزائل لانچ کیا گیا لیکن اس نے اپنے ہی ایک بیرک کو نشانہ بنا کر 26 فوجیوں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کر دیا۔

اس کی وجہ ٹریکنگ سسٹم میں راؤنڈنگ ایرر تھی جس کی وجہ سے میزائل غلط سمت میں چلا گیا۔ سسٹم طویل عرصے سے آن تھا اور یہاں بھی وقت کے تعین میں غلطی ہوئی تھی۔

سافٹ ویئر کی ایسی چھوٹی چھوٹی خامیوں کو نظر انداز کرنے کے بُرے نتائج ہوسکتے ہیں تاہم صرف سافٹ ویئر کی معمولی خامی حادثات کا باعث نہیں بنتی۔ حادثات اس صورت میں بھی ہوسکتے ہیں جب آپ سافٹ ویئر کا تجربہ نہ رکھتے ہوں۔

مئی 2019 کے دوران ایک تجربہ کار ٹرین ڈرائیور ایک نئے سافٹ ویئر کی مدد سے ٹرین چلا رہا تھا۔ اسے اس نئے سافٹ ویئر کا زیادہ تجربہ نہیں تھا۔

جب ڈرائیور نے ٹرین کے کمپیوٹر کو ری سٹارٹ کرنے کی کوشش کی تو غلطی سے اس کی رفتار 15 میل فی گھنٹہ بڑھ گئی اور ایک دوسری ٹرین کی ٹکر سے یہ ڈی ریل ہوگئی۔

خوش قسمتی سے اس حادثے سے کوئی زخمی نہیں ہوا تھا۔

یہ تحریر بی بی سی سائنس فوکس پر شائع ہوئی تھی

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More